Ruh-ul-Quran - Al-Ankaboot : 4
اَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّسْبِقُوْنَا١ؕ سَآءَ مَا یَحْكُمُوْنَ
اَمْ حَسِبَ : کیا گمان الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَعْمَلُوْنَ : کرتے ہیں السَّيِّاٰتِ : برے کام اَنْ : کہ يَّسْبِقُوْنَا : وہ ہم سے باہر بچ نکلیں گے سَآءَ : برا ہے مَا يَحْكُمُوْنَ : جو وہ فیصلہ کر رہے ہیں
اور کیا وہ لوگ جو بری حرکتیں کررہے ہیں وہ گمان رکھتے ہیں کہ ہمارے قابو سے باہر ہوجائیں گے، بڑا غلط فیصلہ ہے جو وہ کررہے ہیں
اَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّسْبِقُوْنَا ط سَآئَ مَا یَحْکُمُوْنَ ۔ (العنکبوت : 4) (اور کیا وہ لوگ جو بری حرکتیں کررہے ہیں وہ گمان رکھتے ہیں کہ ہمارے قابو سے باہر ہوجائیں گے، بڑا غلط فیصلہ ہے جو وہ کررہے ہیں۔ ) مخالفین کو تنبیہ آیت کے الفاظ میں اگرچہ عموم پایا جاتا ہے لیکن سیاق وسباق سے معلوم ہوتا ہے کہ روئے سخن قریش کے ان ظالم سرداروں کی طرف ہے جو اسلام کی مخالفت میں اور مسلمانوں کو تکلیفیں پہنچانے میں پیش پیش تھے۔ مسلمانوں کو ان ظالم سرداروں کی طرف سے پہنچائی جانے والی اذیتوں پر صبروثبات کی تلقین کرنے کے بعد ان ظالموں کو بھی تنبیہ کی جارہی ہے کہ ان لوگوں نے شاید یہ گمان کر رکھا ہے کہ یہ اسی طرح مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑتے رہیں گے اور کوئی ہاتھ انھیں پکڑنے والا نہیں ہوگا۔ وہ اللہ تعالیٰ کے دین کو لاوارث سمجھتے ہیں۔ اس لیے نہ تو انھیں مسلمانوں کی طرف سے کسی سخت ردعمل کا اندیشہ ہے اور نہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ کبھی کوئی غیبی ہاتھ ان کی گرفت بھی کرسکتا ہے۔ اس لیے وہ روزبروز اذیت رسانی میں دلیر ہوتے جارہے ہیں۔ انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی آزمائش کے لیے انھیں جو ڈھیل دے رکھی ہے وہ ہمیشہ کے لیے نہیں۔ جیسے ہر فصل کے بارآور ہونے، ہر پھل کے پکنے اور ہر وجود کے بالغ ہونے کا ایک وقت ہوتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کے دین کی فصل بھی اپنے وقت پر بارآور ہو کے رہے گی۔ آج کے کمزور کل کو طاقتور ہوجائیں گے۔ مزید اس طرف بھی اشارہ فرمایا کہ کفارِقریش کو اس غلط فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے کہ وہ ہم سے سبقت لے جائیں گے کیونکہ ہم نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر اس لیے بھیجا ہے کہ وہ اسے تمام ادیانِ باطلہ پر غالب کردے اور قریش ہمارے رسول اور اس کی تبلیغی کاوشوں کو ناکام کردینے پر تلے ہوئے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ یہ نوزائیدہ دین اور اس کی بنیاد پر اٹھنے والی ایک قوت بہت جلد ناکامی سے ہمکنار ہوگی اور ہم اس کا راستہ روکنے میں کامیاب ہوجائیں گے، یہ ان کی خام خیالی ہے اور ان کا بہت برا فیصلہ ہے جو وہ حالات کے تناظر میں کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا دین غالب آکر رہے گا اور جب اللہ تعالیٰ ان پر ہاتھ ڈالے گا تو کوئی انھیں بچا نہ سکے گا۔
Top