Ruh-ul-Quran - Yaseen : 45
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اتَّقُوْا مَا بَیْنَ اَیْدِیْكُمْ وَ مَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمُ : ان سے اتَّقُوْا : تم ڈرو مَا : جو بَيْنَ اَيْدِيْكُمْ : تمہارے سامنے وَمَا : اور جو خَلْفَكُمْ : تمہارے پیچھے لَعَلَّكُمْ : شاید تم تُرْحَمُوْنَ : پر رحم کیا جائے
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ڈرو اس چیز سے جو تمہارے آگے اور پیچھے ہے، اور شاید کہ تم پر رحم کیا جائے
وَاِذَا قِیْلَ لَھُمُ اتَّقُوْا مَابَیْنَ اَیْدِیْکُمْ وَمَا خَلْفَکُمْ لَعَلَّـکُمْ تُرْحَمُوْنَ ۔ (یٰسٓ: 45) (اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ڈرو اس چیز سے جو تمہارے آگے اور پیچھے ہے، اور شاید کہ تم پر رحم کیا جائے۔ ) انسان کے بگاڑ کی مثال انسان کے بگاڑ کی انتہا یہ ہے کہ وہ نہ دوسروں کے انجام سے عبرت حاصل کرتا ہے اور نہ آئندہ آنے والا انجام اس کے اندر تشویش پیدا کرتا ہے۔ حیوانوں کی طرح جب تک اسے چارہ کھانے کو ملتا رہتا ہے اسے کسی بات کی ہوش نہیں ہوتی۔ قریش چونکہ ایسی ہی صورتحال سے دوچار تھے اس لیے ان کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ انہیں گزشتہ اقوام کی تاریخ کے حوالے سے سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے تو وہ کان دھرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ اور موت کے بعد کی زندگی یعنی آخرت میں جو کچھ پیش آنے والا ہے اس سے انہیں ڈرایا جاتا ہے تب بھی ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ حالانکہ یہی دو حوالے ہیں جس سے انسان کا رویہ بدلنے میں مدد لی جاسکتی ہے۔ لیکن قریش معلوم ہوتا ہے تباہی کی طرف بڑھ رہے ہیں کیونکہ جن باتوں سے اللہ تعالیٰ کی رحمت کو متوجہ کیا جاتا ہے وہ ان باتوں کو سننے کے بھی روادار نہیں۔ آیت کا ایک دوسرا مفہوم بھی ہے اگرچہ اس سے آیت کی مراد میں فرق نہیں پڑتا لیکن حوالے ضرور بدل جاتے ہیں۔ اس مضمون کی طرف سورة سبا کی ایک آیت ہمیں متوجہ کرتی ہے۔ آیت یہ ہے : اَفَلَمْ یَرَوْا اِلٰی مَابَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَالْاَرْضِ ط اِنْ نَشَاْ نَخْسِفْ بِھِمُ الْاَرْضَ اَوْنُسْقِطْ عَلَیْھِمْ کِسَفًا مِّنَ السَّمَآئِ ۔ ” کیا وہ اپنے آگے اور پیچھے کے آسمان اور زمین پر غور نہیں کرتے، اگر ہم چاہیں تو ان کے سمیت زمین کو دھنسا دیں یا ان کے اوپر آسمان سے ٹکڑے گرا دیں۔ “ پیشِ نظر آیت کریمہ میں آگے اور پیچھے سے مراد زمین و آسمان ہیں۔ یعنی اس بات سے ڈرو کہ زمین تمہارے سمیت دھنسا نہ دی جائے اور آسمان سے تم پر ٹکڑے نہ گرا دیے جائیں۔ لیکن یہ بدبخت متنبہ ہونے کی بجائے اعراض کرتے اور مزید نشانیوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔
Top