Ruh-ul-Quran - Yaseen : 76
فَلَا یَحْزُنْكَ قَوْلُهُمْ١ۘ اِنَّا نَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ
فَلَا يَحْزُنْكَ : پس آپ کو مغموم نہ کرے قَوْلُهُمْ ۘ : ان کی بات اِنَّا نَعْلَمُ : بیشک ہم جانتے ہیں مَا يُسِرُّوْنَ : جو وہ چھپاتے ہیں وَمَا : اور جو يُعْلِنُوْنَ : وہ ظاہر کرتے ہیں
پس آپ کو غمگین نہ کرے ان کی کوئی بات، ہم جانتے ہیں جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں
فَلاَ یَحْزُنْـکَ قَوْلُھُمْ م اِنَّا نَعْلَمُ مَایُسِرُّوْنَ وَمَا یُعْلِنُوْنَ ۔ (یٰسٓ: 76) (پس آپ کو غمگین نہ کرے ان کی کوئی بات، ہم جانتے ہیں جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں۔ ) آنحضرت ﷺ کو تسلی اس آیت میں آنحضرت ﷺ کو تسلی دی گئی ہے۔ کیونکہ حق و باطل کی کشمکش میں مخالفین کی طرف سے اٹھتا ہوا طوفانِ مخاصمت جس میں استہزا، اتّہامات، اعتراضات اور خرافات کے بیشمار بگولے ذات رسالت مآب ﷺ کی طرف بڑھ رہے ہیں تو اس کا طبیعت پر اثر ہونا ایک فطری بات ہے۔ بالخصوص اس بات کا اندازہ کرکے کہ میں اللہ تعالیٰ کا آخری رسول ہوں اور مجھے ایک ایسا کامیاب انقلاب برپا کرنا ہے جس سے نوع انسانی کی ہدایت کے امکانات پیدا ہوسکتے ہیں۔ لیکن یہاں حال یہ ہے کہ مخالفت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، کسی کا ایمان لانا جان پر کھیلنے کے مترادف ہوگیا ہے۔ ایسی صورتحال میں وہ تبدیلی کیسے آئے گی جس کی آرزو میں میں شب و روز محنت کر رہا ہوں۔ اس پر تسلی دیتے ہوئے فرمایا گیا کہ یہ لوگ آپ کی مخالفت میں جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں آپ اس کا ہرگز اثر قبول نہ کریں۔ کیونکہ اولاً تو الزامات لگانے والے بھی جانتے ہیں کہ ان کے الزامات کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ وہ جب تنہائی میں آپس میں بیٹھتے ہیں تو آنحضرت کی صداقت کا اعتراف کرتے ہیں لیکن دشمنی انہیں تسلیم کرنے سے روکتی ہے۔ اور دوسری یہ بات کہ ان کا مقابلہ صرف آپ سے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ سے ہے۔ وہ آپ کے خلاف چاہے کیسی بھی صورتحال پیدا کردیں لیکن اللہ تعالیٰ کی قدرت کو وہ کبھی چیلنج نہیں کرسکتے۔ ان کی خفیہ اور علانیہ ہر طرح کی کاوشوں کو اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔ جس طرح اس کا علم لامحدود ہے اسی طرح اس کی قدرت اور حکومت بھی ہر طرح کی حدود سے ماورا ہے۔ وہ جس طرح ہر بات کو جانتا ہے اسی طرح ہر بات کا تدارک کرنے کی بھی قوت رکھتا ہے۔ تو جب ان کی ہر تدبیر اور ہر سازش کو اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے اور آپ اسی کے کام میں شب و روز لگے ہوئے ہیں اور دشمن اسی کام کی وجہ سے آپ کے ساتھ دشمنی کررہا ہے تو پھر آپ کے پریشان ہونے کی کوئی وجہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ خود اس کا انتظام فرمائیں گے بس آپ اس پر بھروسا رکھیں وہ دشمنوں سے نمٹنے کے لیے تنہا کافی ہے۔
Top