Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - An-Nisaa : 29
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ١۫ وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (مومن)
لَا تَاْكُلُوْٓا
: نہ کھاؤ
اَمْوَالَكُمْ
: اپنے مال
بَيْنَكُمْ
: آپس میں
بِالْبَاطِلِ
: ناحق
اِلَّآ
: مگر
اَنْ تَكُوْنَ
: یہ کہ ہو
تِجَارَةً
: کوئی تجارت
عَنْ تَرَاضٍ
: آپس کی خوشی سے
مِّنْكُمْ
: تم سے
َلَا تَقْتُلُوْٓا
: اور نہ قتل کرو
اَنْفُسَكُمْ
: اپنے نفس (ایکدوسرے)
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
بِكُمْ
: تم پر
رَحِيْمًا
: بہت مہربان
اے ایمان والو ! آپس میں ایک دوسرے کے مال باطل طریقے سے نہ کھائو مگر یہ کہ تجارت ہو آپس کی خوشی سے اور ایک دوسرے کو قتل نہ کرو، بیشک اللہ تم پر بڑا مہربان ہے
یٰٓاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَاْکُلُوْٓا اَمْوَالَـکُمْ بَیْنَـکُمْ بِالْبَاطِلِ اِلاَّ ٓ اَنْ تَکُوْنَ تِجَارَۃً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْکُمْ قف وَلاَ تَقْتُلُوْٓا اَنْفُسَکُمْ ط اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمْ رَحِیْمًا وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ عُدْوَانًا وَّظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِیْہِ نَارًا ط وَکَانَ ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرًا (اے ایمان والو ! آپس میں ایک دوسرے کے مال باطل طریقے سے نہ کھائو مگر یہ کہ تجارت ہو آپس کی خوشی سے اور ایک دوسرے کو قتل نہ کرو، بیشک اللہ تم پر بڑا مہربان ہے اور جو شخص یہ کام کرے گا تعدی اور ظلم سے تو ہم اس کو ایک سخت آگ میں جھونک دیں گے اور یہ اللہ کے لیے بہت ہی آسان ہے) (النسآء : 29 تا 30) اس آیت کریمہ میں تین باتیں اس آیت کریمہ میں تین باتیں ارشاد فرمائی گئی ہیں۔ دو باتوں سے منع فرمایا گیا ہے اور تیسری بات کی اجازت مرحمت فرمائی گئی ہے۔ سب سے پہلے اس بات پر توجہ فرمائیے کہ آیت میں لاَ تَاْکُلُوْٓا کا لفظ آیا ہے، جس کا معنی ہے ” مت کھائو “۔ لیکن مراد اس سے صرف کھانا نہیں بلکہ ہر وہ تصرف ہے جو دوسرے کے مال میں غلط طریقے سے کیا جائے اور اس سے فائدہ اٹھایاجائے۔ چاہے وہ چیز کھانے کی ہو یا کھانے کی نہ ہو۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود اور جمہور صحابہ کے نزدیک اس میں وہ تمام چیزیں شامل ہیں جو شرعاً ممنوع اور ناجائز ہیں۔ چوری، ڈاکہ، غصب، خیانت، رشوت، سود ‘ قمار اور تمام معاملاتِ فاسدہ جن سے شریعت نے روکا ہے وہ سب اس میں داخل ہیں۔ بالباطل سے تمام ناجائز طریقے مراد ہیں جن پر شریعت نے پابندی لگائی ہے۔ حرام چیز تو حرام ہی ہے لیکن حلال چیز بھی اگر باطل اور ناجائز طریقے سے حاصل کی جائے تو وہ بھی حرام ہوجاتی ہے۔ باطل اور ناجائز طریقوں سے مراد کاروبار، تجارت اور لین دین کے وہ طریقے ہیں جن میں معاملہ کے دونوں فریقوں کی حقیقی رضامندی یکساں طور پر نہیں پائی جاتی بلکہ اس میں ایک کا مفاد محفوظ ہوتا ہے دوسرا ضرر یا غرر کا ہدف بنتا ہے اور یا وہ معاملہ مُفْضِی اِلَی المُنَازَعَۃ ہوتا ہے۔ معاملات کی جائز صورت صرف وہ ہے جسے اس آیت کریمہ میں آپس کی رضامندی سے تجارت کا نام دیا گیا ہے۔ اس لیے سب سے پہلے یہاں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ تجارت عام طور پر خریدوفروخت کے معاملہ کو کہا جاتا ہے۔ لیکن تفسیر مظہری کے مصنف نے واضح کیا ہے کہ تجارت میں اجارہ یعنی ملازمت و مزدوری اور کرایہ کے معاملات بھی شامل ہیں۔ یعنی ایسے وہ تمام معاملات جس میں مفاد اور منافع کاتبادلہ ہوتا ہے کہ ایک شخص دوسرے شخص کی ضروریات فراہم کرنے کے لیے محنت کرتا ہے اور وہ اس کا معاوضہ دیتا ہے البتہ یہاں صرف تجارت کا نام اس لیے آیا ہے کہ اگرچہ مال کمانے کے جائز ذرائع اور بھی ہیں لیکن تجارت اور محنت سب سے افضل اور سب سے پاکیزہ ذریعہ معاش ہے۔ آنحضرت ﷺ نے مختلف مواقع پر اس کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ کہیں فرمایا کہ سچا اور امانتدار تاجر صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ہوگا اور کہیں فرمایا کہ قیامت کے دن وہ عرش کے سائے کے نیچے ہوگا۔ لیکن حضرت معاذ بن جبل ( رض) کی روایت بڑی تفصیلی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ سب سے زیادہ پاک کمائی تاجروں کی کمائی ہے بشرطیکہ جب وہ بات کریں تو جھوٹ نہ بولیں اور جب وعدہ کریں تو وعدہ خلافی نہ کریں اور جب ان کے پاس کوئی امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت نہ کریں اور جب کوئی سامان کسی سے خریدیں تو (تاجروں کی عادت کے مطابق) اس سامان کو برا اور خراب نہ بتائیں اور جب ان کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو ٹالنے کی کوشش نہ کریں اور جب ان کا قرض کسی کے ذمہ ہو تو اس کو تنگ نہ کریں۔ (اخرجہ الاصبہانی از حاشیہ مظہری) تجارت کے ساتھ عَنْ تَرَاضٍ مِّنْـکُمْ کی شرط لگائی گئی ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ لین دین اور تجارت آپس کی رضامندی سے ہونا چاہیے لیکن جہاں تجارت ہی نہ ہو بلکہ تجارت کے نام پر جوا، سٹہ، یا ربا اور سود کا معاملہ ہو یا مال ابھی موجود نہیں محض ذہنی قرارداد پر اس کا سودا کیا گیا ہو وہ بیع باطل اور حرام ہے۔ اگر تجارت تو ہو لیکن آپس کی رضامندی شامل نہ ہو یعنی اس میں کسی کا ناجائز دبائوشامل ہو یا اس میں کوئی فریب یا دغا کیا جارہاہو، رشوت اور سود میں بظاہر رضامندی ہوتی ہے لیکن فی الواقع رضامندی مجبورانہ ہوتی ہے اور دبائو کا نتیجہ ہوتی ہے۔ جوئے میں بظاہر رضامندی ہوتی ہے مگر درحققیت جوئے میں حصہ لینے والا ہر شخص اس غلط امید پر رضا مند ہوتا ہے کہ جیت اسی کی ہوگی۔ ہارنے کے ارادے سے کوئی بھی راضی نہیں ہوتا۔ بعض اہل علم نے اس میں ایک اور قسم کو بھی شامل کیا ہے وہ یہ کہ طرفین سے تبادلہ مال بھی ہے اور بظاہر فریقین کی رضامندی بھی مگر وہ رضامندی درحقیقت مجبوری کی رضا مندی ہے حقیقی رضامندی نہیں۔ اس لیے شرعاً اس قسم کو بھی ناجائز کہا جاتا ہے۔ مثلاً عام ضرورت کی چیزوں کو سب طرف سے سمیٹ کر کوئی ایک شخص یا ایک کمپنی اسٹاک کرے اور پھر اس کی قیمت میں خاطر خواہ اضافہ کرکے فروخت کرنے لگے چونکہ بازار میں دوسری جگہ میسر نہیں گاہک مجبور ہو کر مہنگے داموں یہ چیز خریدتا ہے۔ اگرچہ گاہک خود چل کر آتا ہے اور بظاہر رضامندی کے ساتھ خریدتا ہے لیکن اس کی یہ رضامندی درحقیقت ایک مجبوری ہے۔ اس آیت میں جن دو باتوں سے منع کیا گیا ہے ان میں سے ایک تو وہ ہے کہ جس کی آپ نے تفصیل پڑھی اور دوسرا ہے کسی دوسرے کو قتل کرنا یا قتل نفس کہہ لیجیے۔ لیکن اس میں عجیب بات یہ ہے کہ اس آیت میں دونوں کو جمع کردیا گیا ہے حالانکہ کسی کے مال میں ناجائز تصرف کرنا اس کا بظاہر قتل نفس سے کوئی تعلق معلوم نہیں ہوتا لیکن اگر تھوڑے سے تدبر سے کام لیاجائے تو معلوم ہوتا ہے کہ دونوں میں ایسا گہرا رشتہ پایا جاتا ہے کہ جہاں کہیں پہلاجرم پایا جاتا ہے وہیں بالعموم دوسرے جرم کا صدور ہوتا ہے۔ دوسروں کے مال میں ناجائز تصرف اس وقت ہوتا ہے جب آدمی میں مال کی حرص جائز حدود سے تجاوز کرجاتی ہے۔ بہت کم ایسے لوگ ہوں گے جن میں سرے سے مال کی خواہش نہ ہو۔ لیکن یہ خواہش جب تک جائز اور حلال پابندیوں میں محصور رہتی ہے تو کسی کو نقصان نہیں دیتی لیکن جب یہ خواہش حرص کی شکل اختیار کرتی اور حدود سے تجاوز کرجاتی ہے تو پھر یہ اپنے راستے میں ہر حائل ہونے والی رکاوٹ کو گرا دینا اپنا فرض سمجھتی ہے۔ ایسا آدمی اگر اپنی حرص کے باعث فیصلہ کرلیتا ہے کہ مجھے اپنے مفاد کے لیے فلاں زمین پر قبضہ کرنا ہے تو وہ زمین اس کے حقیقی بھائی کی بھی ہو تو اس کے حصول کے لیے اگر اسے بھائی کو بھی قتل کرنا پڑے تو وہ دریغ نہیں کرے گا۔ روزانہ اخبارات میں ہم ایسے واقعات پڑھتے ہیں کہ چند مرلے زمین یا چند ہزار روپے کی خاطرقتل وخوں ریزی کے بڑے بڑے واقعات پیش آتے ہیں اولاد اپنے ماں باپ کو قتل کرنے سے دریغ نہیں کرتی۔ بھائی بھائی پر ہاتھ اٹھانے سے شرم محسوس نہیں کرتا۔ جتنے بھی ہماری سماجی زندگی میں فسادات برپا ہیں اگر ان کی حقیقت جاننے کی کوشش کی جائے تو آپ دیکھیں گے کہ اس میں مال کی محبت کو سب سے زیادہ دخل ہوگا۔ اس لیے اسلام نے ان میں باہمی گہرے رشتے کی وجہ سے دونوں چیزوں کی حرمت کی یکساں تاکید فرمائی ہے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا : حُرْمَۃُ مَالِہ کَحُرمَۃِ دَمِہ ” مومن کا مال بھی اسی طرح محترم ہے جس طرح اس کی جان محترم ہے “۔ جو معاشرہ اور جو سماج اپنے اندر مالی مفاسد کو روکنے کی کوشش نہیں کرتا اس کے اندر قتل کے واقعات کا پیش آنا ایک فطری امر ہے۔ اس لیے یہ دونوں حکم ساتھ ساتھ دئیے گئے اور اس کے لیے جو تعبیر اختیار کی گئی وہ نہائیت توجہ طلب ہے۔ فرمایا گیا : وَلَا تَقْتُلُوْٓا اَنْفُسَکُمْجس کا لفظی معنی ہے ” تم اپنے نفسوں کو قتل نہ کرو “ حالانکہ نفسوں کو یعنی اپنے آپ کو کون قتل کرنا پسند کرتا ہے۔ لیکن جب پہلے حکم کے ساتھ ہم اسے ملاکر دیکھتے ہیں تو یہ اس حکم کا تتمہ معلوم ہوتا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ دوسروں کا مال ناجائز طور پرکھانا خود اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے۔ دنیا میں اس سے نظام تمدن اس قدر بگڑتا ہے کہ اس کے برے نتائج سے حرام خور آدمی بھی نہیں بچ سکتا۔ جس کا یہ نتیجہ نکلے بغیر نہیں رہتا کہ یہ صورتحال قتل وخوں ریزی کا باعث بنتی ہے اور یا اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص معاشرہ کے اندر کسی قتل کا ارتکاب کرتا ہے وہ کسی اور کو نہیں خود اپنے آپ کو قتل کرتا ہے کیونکہ جسے اس نے قتل کیا وہ اس کا دینی بھائی ہے اسے قتل کرنا گویا اپنے آپ کو قتل کرنا ہے۔ اسی اصول پر قرآن کریم نے ایک قتل کو سب کا قتل قرار دیا ہے اور مزید یہ بات بھی کہ جو شخص کسی پر ہاتھ اٹھاتا ہے وہ دراصل اپنے لیے خطرے کا راستہ کھولتا ہے کیونکہ اگر اس کا قتل اندھا قتل ثابت ہو تو جب بھی معاشرہ غیر محفوظ ہوجاتا ہے جس کا یہ بھی ایک فرد ہے اور اگر یہ معلوم ہوجائے کہ اس نے فلاں کو قتل کیا ہے تو پھر یا تو قانون کا ہاتھ اس کی طرف بڑھے گا اور یا مقتول کے وارثوں میں سے کسی کا ہاتھ اس کا گلا دبوچ لے گا۔ ؎ دلوں کو زخم نہ دو حرف ناملائم سے یہ تیر وہ ہے جو لوٹ کر بھی آتا ہے اگر حرف ناملائم تیر بن کر لوٹ سکتا ہے تو کسی کا قتل خنجر بن کر واپس کیوں نہیں آسکتا ؟ پابندیوں کی علت آیت کے آخر میں ارشاد فرمایا : اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمْ رَحِیْمًا اس آیت میں جو پابندیاں عائد کی گئی ہیں یہ درحقیقت اس کی علت بیان کی گئی ہے کہ تمہارا پروردگار چونکہ تم پر مہربان ہے اس کی مہربانی کا تقاضا یہ ہے کہ وہ تمہارے آپس کے تعلقات کو بگڑنے سے بچائے تاکہ تمہیں ایک آسودہ زندگی گزارنے میں دشواری پیش نہ آئے اور اس کی زمین فساد سے محفوظ رہے۔ اس لیے جن طریقوں سے تم باہمی مفاسد سے بچ سکتے تھے ان طریقوں کو تم پر لازم فرمادیا۔ رہے وہ لوگ جو ان ہدایات سے فائدہ نہ اٹھائیں اور خواہشِ نفس میں اندھے ہو کر ایک دوسرے کے مال ہڑپ کریں، ایک دوسرے کے گلے کاٹیں، یعنی وہ ظلم وعدوان کے مرتکب ہوں۔ تو اللہ کی رحمت کا یہ بھی تقاضا ہے کہ وہ عدل و انصاف کا ایک ایسا دن لائے جس میں نیکو کار جزا پائیں اور ایسے بدکردار اپنے انجام کو پہنچیں۔ اس لیے دوسری آیت کریمہ میں فرمایا گیا : کہ جو شخص بھی اس طرح ظلم اور عدوان سے کام لے گا یعنی وہ کسی کے حقوق پر طاقت اور جبر سے دست درازی کرے گا یا دھاندلی سے کسی کا حق دبا لے گا اور ادا نہیں کرے گا تو اللہ کے لیے یہ بات نہائیت آسان ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو جہنم رسید کردے اور یہ بات شائد اس لیے بھی فرمائی گئی ہے کہ اس سے پہلے کی آیت کے آخر میں فرمایا کہ اللہ تم پر بڑا مہربان اور رحیم ہے تو بعض لوگ اس کا یہ مفہوم لیتے ہیں کہ وہ چونکہ رحیم ہے اس لیے کبھی کسی کو سزا نہیں دے گا۔ اس آیت کریمہ میں اس غلط فہمی کا ازالہ کردیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ رحیم بھی ہے اور عادل بھی ہے اس کے عدل کا تقاضا ہے کہ وہ ہر ایک کے ساتھ انصاف کرے۔ اطاعت گزاروں کو نوازے اور ظالم اور بدکردار لوگوں کو ان کے کیے کی سزا دے اور یہ اللہ پر بہت آسان ہے جس طرح اس کی رحمت بےپایاں ہے اسی طرح اس کے عدل کے سامنے بھی کوئی رکاوٹ نہیں۔
Top