Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Qalam : 47
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ اٰمِنُوْا بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّطْمِسَ وُجُوْهًا فَنَرُدَّهَا عَلٰۤى اَدْبَارِهَاۤ اَوْ نَلْعَنَهُمْ كَمَا لَعَنَّاۤ اَصْحٰبَ السَّبْتِ١ؕ وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ مَفْعُوْلًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اُوْتُوا الْكِتٰبَ
: کتاب دئیے گئے (اہل کتاب)
اٰمِنُوْا
: ایمان لاؤ
بِمَا
: اس پر جو
نَزَّلْنَا
: ہم نے نازل کیا
مُصَدِّقًا
: تصدیق کرنے والا
لِّمَا
: جو
مَعَكُمْ
: تمہارے پاس
مِّنْ قَبْلِ
: اس سے پہلے
اَنْ
: کہ
نَّطْمِسَ
: ہم مٹا دیں
وُجُوْهًا
: چہرے
فَنَرُدَّھَا
: پھر الٹ دیں
عَلٰٓي
: پر
اَدْبَارِھَآ
: ان کی پیٹھ
اَوْ
: یا
نَلْعَنَھُمْ
: ہم ان پر لعنت کریں
كَمَا
: جیسے
لَعَنَّآ
: ہم نے لعنت کی
اَصْحٰبَ السَّبْتِ
: ہفتہ والے
وَكَانَ
: اور ہے
اَمْرُ
: حکم
اللّٰهِ
: اللہ
مَفْعُوْلًا
: ہو کر (رہنے والا)
اے وہ لوگو ! جن کو کتاب دی گئی اس چیز پر ایمان لائو جو ہم نے اتاری ہے تصدیق کرنے والی ان پیشین گوئیوں کی جو خود تمہارے پاس موجود ہیں اس سے پہلے کہ ہم چہروں کو بگاڑ دیں اور ان کو ان کے پیچھے کی جانب الٹ دیں یا ان پر بھی اسی طرح لعنت کریں جس طرح ہم نے سبت والوں پر لعنت کی اور اللہ کی بات شدنی ہے
یٰٓـاَیُّھَاالَّذِیْنَ اُوتُوا الْکِتٰبَ اٰمِنُوْا بِمَا نَزَّلْـنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَکُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّطْمِسَ وُجُوْھًا فَنَرُدَّھَا عَلٰٓی اَدْبَارِھَآ اَوْنَلْعَنَھُمْ کَمَا لَعَنَّـآ اَصْحٰبَ السَّبْتِ ط وَکَانَ اَمْرُاللّٰہِ مَفْعُوْلاً (اے وہ لوگو ! جن کو کتاب دی گئی اس چیز پر ایمان لائو جو ہم نے اتاری ہے تصدیق کرنے والی ان پیشگوئیوں کی جو خود تمہارے پاس موجود ہیں اس سے پہلے کہ ہم چہروں کو بگاڑ دیں اور ان کو ان کے پیچھے کی جانب الٹ دیں یا ان پر بھی اسی طرح لعنت کریں جس طرح ہم نے سبت والوں پر لعنت کی اور اللہ کی بات شدنی ہے) (النسآء : 47) اتمام حجت گزشتہ آیت کے آخر میں آپ نے دیکھا کہ پروردگار نے یہود پر لعنت فرمائی ہے۔ لیکن ساتھ ہی ایک دریچہ کھلارکھا ہے : فَلاَ یُؤْمِنُوْنَ اِلاَّ قَلِیْلاً ” لعنت کے سبب وہ ایمان کے اہل نہیں رہے لیکن کچھ لوگوں میں تھوڑی سی صلاحیت باقی ہے اور ان کی روح کی موت واقع ہونے میں کچھ سانس باقی ہیں جس کی وجہ سے ایک محدود تعداد ایمان لاسکتی ہے “۔ شاید انھیں سے خطاب کرکے فرمایا جارہا ہے :” اے وہ لوگو ! جن کو کتاب دی گئی ہے ہماری نازل کردہ کتاب اور ہمارے مبعوث رسول کریم ﷺ پر ایمان لائویہ تمہارے لیے آخری موقعہ ہے “۔ لیکن ساتھ ہی غضب ناک انداز میں فرمایا : اگر تم ایمان نہیں لاتے تو پھر یاد رکھو تمہاری پوری قوم کے اب تک کے طرز عمل نے یہ ثابت کردیا ہے کہ تم کسی رحم کے مستحق نہیں ہو بلکہ تم اپنی بداعمالیوں اور بداطواریوں کے باعث اس قابل ہوگئے ہو کہ تمہارے چہرے بگاڑ دیئے جائیں اور تم پر سبت والوں کی طرح عذاب آئے اور تم ذلیل بندر بنادیے جاؤ۔ سبت والوں کا ذکر اس سے پہلے سورة البقرۃ میں گزرچکا ہے۔ وہاں جن الفاظ میں اس واقعہ کا تذکرہ کیا گیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ اتنا مشہور اور اتنا عام تھا کہ اس کے ثبوت کے لیے کوئی بات کہنے کی ضرورت نہیں تھی بلکہ وہاں فرمایا : وَلَقَدْ عَلِمْتُمْ (تم خوب جانتے ہو) یہ واقعہ تمہارا جاناپہچانا ہے۔ تم یہ بھی جانتے ہو کہ ساحل سمندر پر رہنے والوں نے کیسی کیسی نافرمانیاں کیں اور تمہیں یہ بھی معلوم ہے کہ اللہ نے کس طرح ان کی شکلیں بگاڑ کر انھیں بندر بنادیا تھا اور پھر تم اس سے بھی ناواقف نہیں ہو کہ ان کا یہ انجام بعد کے آنے والوں کے لیے عبرت بن گیا تھا اور آج بھی تم اس واقعہ کی تفصیلات سے واقف ہو۔ اگر تم اس پر غور کرو تو تمہیں یہ بات سمجھنے میں دشواری نہیں ہوگی کہ تمہاری موجودہ بداعمالیاں اور بداطواریاں ان سے کسی طرح کم نہیں ہیں۔ اگر ان کی شکلیں بگاڑی گئیں اور ان کے چہرے مسخ کیے گئے تو تم بھی یقینا اس کے مستحق ہوچکے ہو۔ یہ اللہ کا کرم ہے کہ اس نے تمہارے انجام کے بارے میں تمہیں آگاہ کردیا ہے۔ اب اگر تم اپنے دشمن نہیں ہوگئے ہو تو تم اپنے اس انجام سے بچنے کی کوشش کرو جو تمہارے سر پر تقدیر بن کر کھڑا ہے اور یہ بھی تمہیں غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ اللہ کو ایسی سزا دینے میں کوئی دشواری پیش آسکتی ہے کیونکہ جب تم جانتے ہو کہ تمہی میں سے ایک گروہ اس انجام سے دوچار ہوچکا ہے اور اس وقت قدرت حق کو اپنے فیصلے کے نفاذ میں کوئی دشواری پیش نہیں آئی تو اب کیا پیش آسکتی ہے۔ اس کے حکم اور اس کے نفاذ میں کوئی فاصلہ نہیں ہوتا ادھر حکم ہوتا ہے ادھر نافذ ہوجاتا ہے۔ وَکَانَ اَمْرُاللّٰہِ مَفْعُوْلاً چہروں کو مسخ کرنے کا مفہوم بعض لوگوں کو اس میں یہ شبہ لاحق ہوا ہے کہ یہود کو جس سزا کی دھمکی دی گئی تھی وہ سزا ان پر نافذ تو نہیں ہوئی کیونکہ دور نبوت کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ یہود کے چہرے مسخ نہیں کیے گئے تو پھر آخر اس دھمکی کا صحیح مفہوم کیا ہے ؟ بعض علما نے تو یہ کہا کہ ان سزائوں کا ظہور آخرت میں ہوگا اور مِنْ قَبْلِ ہمیشہ کسی واقعہ کے واقع ہوجانے پر ہی دلالت نہیں کرتا بلکہ صرف اس کے ہوسکنے پر بھی دلالت کرتا ہے اور محل تہدید میں آتا ہے اور اس معنی میں اس کا استعمال قرآن وسنت میں کثرت سے ہوا ہے۔ بعض دیگر اہل علم کا خیال ہے کہ مرنے سے پہلے ہر یہودی کا چہرہ مسخ کیا جاتا ہے۔ یہ تمام اشکال طلب باتیں ہیں لیکن ہم نے جس طرح اس کی وضاحت کی ہے اگر اسے غور سے پڑھا جائے تو یہ بات سمجھنے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی کہ یہود سے یہ نہیں کہا گیا کہ تم اگر ایمان نہیں لائو گے تو ہم تمہارے چہرے بگاڑ دیں گے بلکہ اس سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ تمہاری بداعمالیوں اور تمہاری سرکشیوں نے تو یقینا تمہیں اس سزاکامستحق بنادیا ہے کیونکہ تم کسی طرح سے بھی سرکشی اور نافرمانی میں اصحابِ سبت سے کم نہیں ہو۔ رہی یہ بات کہ یہ سزا تم پر نافذ ہوگی یانھیں اس کا تعلق سراسر اللہ کی مشیت اور اس کی حکمت سے ہے۔ اس کی مشیت اور حکمت کا تقاضا یہ ہوا کہ اصحاب السبت کو چہرے بگاڑ کر جس طرح بعد کے آنے والوں کے لیے عبرت بنایا گیا تھا اور ان کی غیر معمولی موت لوگوں کے لیے ایک سبق آموز واقعہ بن کر رہ گئی تھی۔ آج کے یہود کو عبرت بنایا جائے لیکن چہرے بگاڑ کر نہیں قومی تشخص بگاڑ کر ان کا جغرافیہ ان سے چھین کر، ان کی وجاہتوں کو ذلت میں تبدیل کرکے، ان کا وطن چھین کر اور مختلف قوموں میں ان کو بکھیر کر ہر قوم کی جانب سے ان کو پٹواکر اور ان کا قتل عام کراکر۔ اصحاب سبت کو صرف تین دن زندہ رکھا گیا اور انھوں نے اپنا عذاب تین دن تک دیکھا۔ لیکن انھیں ہزاروں سال کی زندگی دی گئی تاکہ ہزاروں سالوں میں آنے والی نسلیں ان کے انجام سے عبرت پکڑیں۔ آپ ذرا اندازہ فرمائیے ! مدینے میں یہ کس شان و شوکت سے رہتے تھے۔ اپنی افرادی قوت، مالی حیثیت، سیاسی طاقت اور علمی وجاہت کی وجہ سے انھیں مدینہ میں غیرمعمولی حیثیت حاصل تھی۔ اوس و خزرج ان کے ساہوکاری قرضوں میں بری طرح جکڑے ہوئے تھے، خود چونکہ امی محض تھے اس لیے ان کی علمی وجاہت سے ہمیشہ مرعوب رہتے تھے۔ یہود میں بعض سردار تو ایسے ظالم اور کمینہ ثابت ہوئے تھے کہ اوس و خزرج یا ان کی بعض شاخوں پر ان کے اثرات کا عالم یہ تھا کہ ان کی بیٹیاں سہاگ رات ان ظالموں کے گھروں میں گزارتی تھیں۔ عربوں کی غیرت وحمیت مشہور ہے اوس و خزرج بھی قحطانی عرب تھے۔ باایں ہمہ ! یہ بےغیرتی اور بےحمیتی کا کاروبار مدینہ میں ہوتا تھا۔ بازاروں کے نرخ ان کی مرضی سے طے ہوتے تھے۔ مال تجارت پر پوری طرح ان کے مفادات کا قبضہ تھا۔ اوس و خزرج کی شادیاں ان کے سودی قرضوں کے بغیر نہیں ہوسکتی تھیں۔ جس قوم نے اتنی شان و شوکت سے صدیوں زندگی گزاری ہو، اس کے لیے حوادث کا یہ رنگ کہ سب سے پہلے بنو قینقاع کی عبداللہ بن ابی کے غیرمعمولی اصرار پر جان بخشی تو کردی گئی لیکن انھیں شہر بدر کردیا گیا اور حکم دیا گیا کہ اونٹوں پر لاد کر جو لے جاسکتے ہولے جاؤ اس کے علاوہ تمہیں کچھ لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔ پھر ایک وقت آیا کہ یہود کا دوسرا معزز قبیلہ بنو نضیر اپنے انجام کی گرفت میں آیا اور ان کو بھی انھیں شرائط کے ساتھ مدینہ بدر کردیا گیا اور یہ دونوں قبیلے خیبر میں جاکر آباد ہوگئے۔ تیسرا قبیلہ بنو قریظہ باقی رہ گیا۔ جنگ خندق میں انھوں نے جس طرح عہد شکنی کی اور صاف اعلان کردیا کہ ہم نہیں جانتے ” محمد “ کون ہے اور اس کے ساتھ ہونے والا عہد کیا ہے۔ انھوں نے آستین کا خنجر بن کر قریش کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا اور بروقت اگر اللہ کی مدد شامل حال نہ ہوتی تو مسلمانوں کے لیے قیامت برپا ہوجاتی۔ ان کی عہد شکنی کی پاداش میں جب ان کا محاصرہ کیا گیا تو بجائے آنحضرت ﷺ پر اعتماد کرنے کے انھوں نے اپنے پرانے حلیف حضرت سعد بن معاذ ( رض) کے بارے میں اصرار کیا کہ وہ ہمارا فیصلہ کریں۔ چناچہ انھوں نے وہ فیصلہ کیا جو ایک مخلص مومن کرسکتا تھا۔ انھوں نے فرمایا کہ میں تمہارا فیصلہ تمہاری کتاب تورات کے مطا بق کروں گا۔ تورات کا فیصلہ یہ ہے کہ جس قوم پر عہد شکنی کا جرم ثابت ہوجائے اس کے بالغ مردوں کو قتل کردیا جائے اور ان کے بچوں اور عورتوں کو غلام بنالیاجائے۔ چناچہ اسی فیصلے پر عمل ہوا۔ غور فرمائیے ! قوموں کی اجتماعی عزت، اجتماعی وقار ان کا اصل چہرہ ہوتا ہے۔ کہاں تو یہود کا وہ چہرہ جس میں دولت، وجاہت، ہیبت، اور عزت کی علامتیں رخشندہ تھیں اور کہاں ان کا یہ چہرہ جس پر ملک بدری، شہر بدری، ذلت، نکبت اور قتل عام کے داغ دکھائی دیتے ہیں۔ ان دونوں کا تقابل کیجیے اور پھر دیکھئے چہرے بگاڑنا اور کسے کہا جاتا ہے ؟ جو بادشاہ اپنے تاج سے پہچانا جاتا ہے اسے مجرموں کے کٹہرے میں اگر جوتوں سے تواضع کی جائے تو اس کے چہرے کو کون پہچانے گا ؟ ہوسکتا ہے چہرے بگاڑنے سے پروردگار نے ان کی پوری تاریخی اور قومی حیثیت کو بگاڑ نامراد لیاہو۔ اسی سے ملتی جلتی بات ہمارے متقدمین میں سے صاحب کشاف اور امام بیضاوی نے بھی کہی ہے۔ ان کے ارشادات کا خلاصہ یہ ہے کہ وجوھا سے مراد یہ ہے کہ ان کے سرداروں کو ذلیل و خوار کیا جائے گا اور ہم ان کی وجاہت واقبال کو سلب کرلیں گے اور ان پر ذلت وادبار نازل کریں گے۔ حقیقی مفہوم تو اللہ بہتر جانتا ہے لیکن آج بھی باوجود اس کے کہ اسرائیل نام کی ایک حکومت یہود بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ جنھیں وہ اپنے دنیوی خدائوں اور آقایانِ ولی نعمت کی پشتیبانی، مدد اور اعانت سے اسلحہ کی چھائونی میں بدلنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اس کے باوجود وہ دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی آباد ہیں کوئی شخص بھی ان کا ذکر عزت کے ساتھ کرنے کے لیے تیار نہیں۔ سیاسی اور عالمی حالات کے تناظر نے یہود کو ایک خاص اہمیت دے دی ہے بلکہ بدمعاشوں کے اڈے کی طرح عربوں کی تباہی اور بربادی کے لیے امریکہ اور مغربی قوتیں انھیں استعمال کررہی ہیں۔ جیسے ہی یہ حالات بدلے لوگ انشاء اللہ دیکھیں گے کہ انھیں قوتوں کے ہاتھوں ان بچھوئوں کا سر کچلنے کا قدرت کام لے گی کیونکہ یہود نے آج تک کبھی کسی سے وفا نہیں کی۔ یہ بڑی طاقتیں آج ان کے بارے میں اگرچہ قراردادِ مذمت بھی پاس کرنے کی اجازت نہیں دیتیں لیکن دل سے ہر قوم جانتی ہے کہ یہ قوم قابل نفرت افراد کا گروہ ہے۔
Top