Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Maaida : 91
اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِ١ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ
اِنَّمَا
: اس کے سوا نہیں
يُرِيْدُ
: چاہتا ہے
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
اَنْ يُّوْقِعَ
: کہ دالے وہ
بَيْنَكُمُ
: تمہارے درمیان
الْعَدَاوَةَ
: دشمنی
وَالْبَغْضَآءَ
: اور بیر
فِي
: میں۔ سے
الْخَمْرِ
: شراب
وَالْمَيْسِرِ
: اور جوا
وَيَصُدَّكُمْ
: اور تمہیں روکے
عَنْ
: سے
ذِكْرِ اللّٰهِ
: اللہ کی یاد
وَ
: اور
عَنِ الصَّلٰوةِ
: نماز سے
فَهَلْ
: پس کیا
اَنْتُمْ
: تم
مُّنْتَهُوْنَ
: باز آؤگے
شیطان تو بس یہ چاہتا ہے کہ تمہیں شراب اور جوئے میں لگا کر تمہارے درمیان دشمنی اور کینہ ڈالے اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو بتائو ! کیا اب تم ان سے باز آتے ہو ؟
اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَآئَ فِی الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَیَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَعَنِ الصَّلٰوۃِج فَھَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَھُوْنَ ۔ (المائدہ : 91) ” شیطان تو بس یہ چاہتا ہے کہ تمہیں شراب اور جوئے میں لگا کر تمہارے درمیان دشمنی اور کینہ ڈالے اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے ‘ تو بتائو ! کیا اب تم ان سے باز آتے ہو ؟ “۔ شراب اور جوئے کے تین یقینی نتائج شراب اور جواء یوں تو انفرادی اور اجتماعی زندگی کی ہر سطح پر تباہ کن برائیاں ہیں ‘ لیکن ان کی اصل تباہی یا وسیع تر تباہی اس وقت شروع ہوتی ہے ‘ جب کسی معاشرے میں ان کے ساتھ اشتغال اور انہماک بڑھتا ہے۔ اس آیت کریمہ میں فِی الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ کہہ کر اسی کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے کہ شیطان ان برائیوں میں محدود سطح پر معاشرے کے آلودہ ہونے سے کبھی مطمئن نہیں ہوتا۔ اس کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ پوری طرح معاشرے کو ان برائیوں میں ڈبو دیا جائے اور جب یہ صورت حال پیدا ہوجاتی ہے تو پھر اس کے تین نتائج نکلتے ہیں یا یوں کہہ لیجئے کہ شیطان یہ تین نتائج پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس آیت کریمہ میں ان تینوں باتوں کو بیان فرمایا گیا ہے : ایک یہ کہ شیطان یہ چاہتا ہے کہ تمہارے اندر عداوت اور بغض پیدا کر دے۔ دوسری یہ بات کہ تمہیں ذکر اللہ سے روکے۔ تیسری یہ بات کہ تمہارا تعلق نماز سے توڑدے۔ اگر تھوڑا سا تدبر کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی معاشرے کی تمام تر قوت انہی تینوں باتوں میں مضمر ہے کیونکہ اگر اس میں بغض اور عداوت پیدا ہوجائے تو معاشرہ کھیل کھیل ہوجاتا ہے اور اسلامی اخوت جو مسلمانوں میں اللہ کا خاص کرم ہے ‘ وہ تباہ ہوجاتی ہے۔ اسی طرح اسلامی معاشرے کی تمام تر مضبوطی اور اس کے سمت سفر کا تعین اس کا دارومدار اللہ کی یاد کے باقی رہنے پر ہے اور یاد کی عملی شکل اور اس کی ابتدائی اور آخری صورت نماز ہے۔ اس لحاظ سے اسلامی معاشرے کا ان تینوں قوتوں سے بےبہرہ ہوجانا ‘ یہ مسلمانوں کے لیے قیامت سے پہلے قیامت ہے۔ اس لیے ہمیں اس پر تھوڑا سا غور کرنا ہے کہ شراب اور جوئے سے یہ تینوں برائیاں کس طرح پیدا ہوتی ہیں۔ سب سے پہلے شراب کو لیجئے۔ جس قوم کی مجلسی زندگی میں شراب داخل ہوجاتی ہے اس کا سب سے پہلا اثر یہ ہوتا ہے کہ جب مختلف تقریبات میں شریک ہونے والے مل جل کے شراب پیتے ہیں تو ان میں سے اکثر شراب کے زیر اثر ہوش و حواس کھو بیٹھتے ہیں۔ پھر ان کے سفلی جذبات کے تحت جو کچھ ان کے دماغ میں ہوتا ہے ‘ وہ زبانوں پر آتا ہے اور عزتیں پامال ہونے لگتی ہیں۔ لہٰذا عموماً اسی مجلس کے شرکاء میں سے کوئی ایک اٹھتا ہے تو دوسرے شریک مجلس کی بیٹی ‘ بہن یا بیوی کے بارے میں عشق کا اظہار کرنا شروع کردیتا ہے اور جب نشہ آخری حدوں کو چھونے لگتا ہے تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ خواتین کے گریبانوں تک مردوں کے ہاتھ پہنچنے لگتے ہیں۔ اب دو صورتوں میں سے ایک صورت ضرور ہو کے رہتی ہے کہ اگر ان شرابیوں میں عفت و عصمت اور غیرت کی کوئی رمق بھی باقی ہے تو یقینا جس کی بہن بیٹی یا بیوی کے بارے میں اس طرح کی بےحیائی کا اظہار ہو رہا ہے ‘ وہ یقینا اس پر ردعمل کا اظہار کرے گا ‘ جس کے نتیجے میں ایک دوسرے کے گریبانوں تک ہاتھ پہنچیں گے ‘ مار کٹائی ہوگی اور کوئی بڑی بات نہیں کہ ان میں سے کئی ایک گھر جانے کی بجائے پولیس کے نرغے میں پہنچ جائیں۔ یہ صورت حال صرف ایک مفروضہ نہیں بلکہ وہ عرب جو قرآن کریم کے احکام کے براہ راست مخاطب تھے ‘ ان میں آئے دن اس طرح کے واقعات پیش آتے تھے۔ وہ ایک طرف تو شراب کے رسیا تھے اور دوسری طرف عفت کا احساس اور غیرت کا جذبہ بھی پوری طرح ان میں توانا تھا۔ اس لیے جب کوئی شرابی شراب کی ترنگ میں ان کی عزت سے کھیلنے لگتا تھا تو ہاتھ ہمیشہ قبضہ شمشیر تک پہنچتے اور کندھوں سے سروں کا بوجھ ہلکا ہونے لگتا اور پھر ایسی لڑائی چھڑتی جس کی آگ برسوں تک بجھنے نہیں پاتی تھی۔ چناچہ عربوں کی کئی بڑی بڑی لڑائیاں اسی شراب خانہ خراب کے نتیجے میں وجود میں آئیں۔ حتیٰ کے شراب کی حرمت نازل ہونے سے پہلے صحابہ ( رض) کی بعض مجالس میں بھی لڑائی تک تو نوبت نہیں پہنچی لیکن بدمزگی کے بعض واقعات ضرور پیش آئے اور انہی واقعات کے باعث حضرت عمر فاروق ( رض) نے اللہ سے دعا کی کہ ” یا اللہ ! شراب کے بارے میں مکمل حکم نازل فرما “ آج بھی اس طرح کے واقعات سے شرابیوں کے حوالے سے واقفان حال بہت کچھ آگاہی رکھتے ہیں۔ دوسری صورت یہ ہوتی ہے کہ شراب پینے والے شراب کے نتیجے میں ہوش و خرد کے ساتھ ساتھ عفت و عصمت کے احساس اور جذبہ غیرت سے بھی محروم ہوجائیں ‘ جس طرح مغربی سوسائٹی میں ہم اس کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ شراب کے نتیجے میں ان میں عفت عزت ‘ ناموس اور وفا و حیا کا احساس تک باقی نہیں رہا۔ ظاہر ہے مسلمان کتنے بھی بدراہ کیوں نہ ہوجائیں ‘ اس صورت حال کو قبول کرنا ان کے لیے کسی طرح بھی ممکن نہیں۔ اس وقت بھی اگرچہ ہمارا بالائی طبقہ مغربی تعلیم و تہذیب کے زیر اثر ایک حد تک اس کا شکار ہوچکا ہے ‘ لیکن مسلمانوں کی عمومی زندگی ابھی تک اس اثر سے محفوظ ہے۔ مگر شیطان کا اصل ہدف چونکہ اسی صورت حال کو پیدا کرنا ہے ‘ اس لیے وہ اس وقت تک مطمئن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اپنے اس ہدف کو حاصل نہ کرلے۔ مختصراً یہ کہ شراب کے ذریعے بغض و عداوت کا پیدا ہونا ‘ یہ ایک ایسی مشاہدے کی بات ہے ‘ جس کا انکار کرنا مشاہدے کا انکار کرنا ہے۔ جہاں تک مَیْسِرِ یعنی ” جوئے “ کا تعلق ہے ‘ اس کے ذریعے بھی شیطان مسلمانوں میں یہی بغض و عداوت کی فضا پیدا کرنا چاہتا ہے اور جہاں جہاں بھی جواء ہوتا ہے ‘ جاننے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہاں ایسی صورت حال بالعموم دکھائی دیتی ہے ‘ ہمارے احتسابی ادارے مجھے نہیں معلوم کہ اس طرف دھیان دیتے ہیں یا نہیں۔ لیکن میرا گمان یہ ہے کہ یہ اندھے قتل اور نامعلوم وارداتیں ‘ جہاں ان کے اور بہت سارے اسباب ہیں وہاں اس کا ایک بڑا سبب یہ قمار باز بھی ہیں کیونکہ قمار اور جوئے کی بازی میں یہ تو طے شدہ بات ہے کہ دو فریقوں میں سے ایک فریق ہارتا ہے لیکن وہ اپنے اس شغل ناپاک سے کبھی دست کش نہیں ہوتا۔ اسے ہمیشہ یہ خیال ہوتا ہے کہ آج میں بازی ہار گیا ہوں ‘ کل ضرور جیت لوں گا۔ رفتہ رفتہ یہاں تک نوبت پہنچتی ہے کہ گھر کا اثاثہ تک اس کی نذر ہوجاتا ہے اور بعض ناہنجار تو اپنی بیویاں تک اس میں ہار دیتے ہیں۔ اندازہ فرمایئے ! جب ایک آدمی سب کچھ ہار دینے کے بعد فاقوں کی نذر ہوتا ہے اور گھر میں بچے بھوک سے بلکنے لگتے ہیں اور اس کا اپنا پیٹ خالی ہونے کی وجہ سے غیظ و غضب کا تنور بن جاتا ہے تو پھر یہ شخص خود سے جیتے ہوئے آدمی کے بارے میں کیا محبت کے جذبات رکھے گا ؟ یقینا اس کے اندر غیظ و غضب کی فصل اگے گی اور عداوت اس کی رگ رگ میں سما جائے گی۔ جیسے جیسے قمار بازوں کی تعداد بڑھے گی ویسے ویسے اسلامی معاشرے میں غیظ و غضب کی فصل بھی بڑھتی جائے گی۔ نتیجہ یہ نکلے گا کہ ایک نہ ایک دن یہ معاشرہ تباہ ہوجائے گا۔ یہی وہ صورت حال ہے ‘ جس کے بارے میں یہاں توجہ دلائی جا رہی ہے کہ خمر اور قمار سے شیطان تمہارے اندر عداوت اور بغض کے جذبات پیدا کر کے ‘ تمہیں تباہ کردینا چاہتا ہے۔ -2 دوسری بات یہ ارشاد فرمائی کہ اس خمر اور میسر یعنی شراب اور جوئے سے شیطان یہ چاہتا ہے کہ تمہیں اللہ کے ذکر سے روک دے۔ اب ہم الگ الگ دونوں حوالوں سے دیکھتے ہیں کہ شیطان کس طرح ان کے ذریعہ ذکر اللہ سے روکتا ہے۔ جہاں تک شراب کا تعلق ہے ‘ اس کا سب سے پہلا اثر جو ایک مے خوار یعنی شرابی پر ہوتا ہے ‘ وہ یہ ہے کہ شراب کا نشہ اسے زندگی کی ضرورتوں اور زندگی کی حقیقتوں سے فرار کا راستہ دکھاتا ہے ‘ وہ اپنے فرائض اور اپنی ذمہ داریوں سے جب اپنی کوتاہیوں کے باعث عہدہ برآ ہونے سے قاصر رہتا ہے تو بجائے اس کے کہ وہ حالات کا مقابلہ کرے اور محنت اور کوشش سے ناکامیوں پر غالب آنے کی کوشش کرے ‘ وہ شراب کے نشے میں مغلوب ہو کر گریز کی ایک صورت پیدا کرلیتا ہے۔ شروع شروع میں تو ایسا کبھی کبھی ہوتا ہے۔ لیکن جیسے جیسے اس کی مشکلات بڑھتی جاتی ہیں ‘ ویسے ویسے اس کی خیالی جنت کی طلب افزوں ہوتی جاتی ہے ‘ آخر وہ مرحلہ بھی آجاتا ہے کہ انسانی ذمہ داریوں سے فرار کے بعد ‘ وہ اللہ کی یاد سے بھی بیخبر ہوجاتا ہے۔ اسے یہ بات بھول جاتی ہے کہ مجھے کل کو اللہ کے سامنے جواب دہی بھی کرنی ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ کوئی ٹیم اس وقت تک کامیابی حاصل کرتی ہے ‘ جب تک ان میں کپتان کی اطاعت کا جذبہ اور ٹیم ورک موجود ہو۔ کوئی ادارہ بھی اسی وقت تک اپنی ذمہ داریاں ادا کرسکتا ہے ‘ جب تک اسے اپنے سربراہ کا احساس اور اپنی ذمہ داریوں کا شعور حاصل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خود فراموشی ‘ یہ کسی کے لیے بھی سب سے بڑی سزا ہے اور یہ اس کی ناکامیوں کا اصل باعث ہے۔ یہاں یہی کہا جا رہا ہے کہ شیطان تمہیں شراب کے ذریعے سے اللہ کے ذکر سے روک کر تمہیں اصل قوت سے محروم کر دے گا۔ شروع میں تمہارے اندر خدا فراموشی آئے گی ‘ جس کے نتیجے میں تمہیں خود فراموشی کی سزا ملے گی اور یہ وہ سزا ہے ‘ جس کے بعد نہ کوئی فرد باقی رہتا ہے ‘ نہ کوئی قوم زندہ رہتی ہے۔ جواء اور قمار کے ذریعہ بھی شیطان اللہ کے ذکر سے روکتا ہے اور اس کی صورت یہ ہے کہ جوا کھیلنے والے کی خواش یہ ہوتی ہے کہ میں بغیر محنت کیے ‘ بغیر تکلیف اٹھائے ‘ بغیر حالات سے لڑے ‘ بغیر دوڑبھاگ کیے اور بغیر عرصہ دراز تک امید کے چراغ جلائے ‘ کوئی ایسا ہاتھ ماروں جس کے نتیجے میں مجھے ایک بڑی دولت مل جائے۔ میں راتوں رات امیر بن جاؤں۔ پھر زندگی کو میں عیش و عشرت سے گزاروں۔ یہ خواہش یوں تو بڑی مختصر اور بڑی معصوم سی لگتی ہے ‘ لیکن واقعہ یہ ہے کہ اس کے نتیجے میں ہوس زر اور دنیا کی محبت کا ایسا شدید غلبہ ہوتا ہے ‘ جس کے سامنے نہ حلال و حرام کی تمیز باقی رہتی ہے ‘ نہ کسی اخلاقی قدر کا وجود رہتا ہے۔ نہ انسانیت کے رشتے باقی رہتے ہیں ‘ نہ ذمہ داریوں کے احساس کا وجود رہتا ہے۔ آدمی کے سر پر پیسے دھیلے کی ایک ایسی دھن سوار ہوتی ہے کہ وہ معاشرے کی سب سے بڑی قدر ‘ سب سے بڑی طاقت اور سب سے بڑی عزت کی علامت صرف دولت دنیا کو سمجھتا ہے۔ یہی اس کا معبود ہے ‘ جس کی وہ رات دن پوجا کرتا ہے۔ یہی اس کا محبوب ہے ‘ جس کے وہ راتوں کو سپنے دیکھتا ہے۔ زندگی کی حقیقتوں سے وہ اس طرح فرار اختیار کرتا ہے ‘ جس طرح ایک سگ گزیدہ پانی سے ڈرتا اور اس سے دوڑتا ہے۔ قمار اسی دولت دنیا کی ہوس کو عبادت کی حد تک پہنچا دینے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے جس کے نتیجے میں جیسے میں نے عرض کیا کہ ہر تعلق بھول جاتا ہے اور انسانیت تک پسپا ہوجاتی ہے۔ آدمی شہنشاہ بھی ہو تو حب دنیا کا اسیر ہو کر وہ اسلامی دنیا کو تباہ کرنے پر تل جاتا ہے۔ یہ ہم تاریخ میں جتنے غداروں کے نام پڑھتے ہیں ‘ ان کی اگر آپ تحقیق کریں تو ان میں سے ایک ایک فرد آپ کو حب دنیا کا اسیر بلکہ اس کی محبت میں پاگل اور دیوانہ دکھائی دے گا۔ کسی نے اس کے نتیجے میں ملک بیچا ‘ کسی نے قوم تک فروخت کر ڈالی۔ یہ جعفر و صادق قسم کی مخلوق ‘ اسی خطرناک بیماری کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔ حتیٰ کہ مستعصم عباسی جیسا خلیفہ بھی خلافت کو تار تار کر کے رکھ دیتا ہے۔ یہ بیماری کئی اور اسباب سے بھی پیدا ہوتی ہے ‘ لیکن اس کا اہم تر ذریعہ یہی جوا اور قمار ہے ‘ جس کا آخری نتیجہ خدا فراموشی ہے۔ جس کی سزا خود فراموشی کی شکل میں ملتی ہے اور بالآخر تمام ذمہ داریوں ‘ تعلقات ‘ رشتے ناطے حتیٰ کے اپنی ذات کی تباہی پر منتج ہوتی ہے۔ -3 تیسری بات یہ ارشاد فرمائی کہ ” شیطان تمہیں نماز سے روک دینا چاہتا ہے “۔ یہ اگرچہ ذکر اللہ ہی کا ایک حصہ ہے ‘ لیکن الگ سے اس کا ذکر یقینا بےسبب نہیں۔ معلوم یہ ہوتا ہے کہ شراب ہو یا قمار ‘ ان خانہ خراب قسم کی برائیوں کے نتیجے میں شیطان سب سے پہلے جس عظیم نعمت سے مسلمانوں کو محروم کرتا ہے ‘ وہ نماز ہے کیونکہ نماز ہی اصل میں اللہ کی یاد کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ پانچ وقت نماز کے ذریعہ اللہ کی یاد دہانی اس طرح آسان کردی گئی ہے کہ اگر آدمی تھوڑے سے احساس سنجیدگی کے ساتھ نماز ادا کرے تو اللہ کی یاد سے غافل ہونے کا کوئی امکان باقی نہیں رہتا۔ واقعہ یہ ہے کہ جس معاشرے کو اللہ کی یاد سے غافل کرنا مقصود ہو ‘ اس کی آسان ترین شکل یہ ہے کہ اسے نماز سے غافل کردیا جائے اور جس معاشرے کو اللہ سے جوڑنا مقصود ہو ‘ اس کا بھی اہم تر راستہ یہ ہے کہ اسے نماز کا عادی بنادیا جائے اور نماز کے شعور سے بہرہ ور کردیا جائے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ بنی اسرائیل کے بارے میں ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ ان کے اندر جو سب سے پہلی خرابی پیدا ہوئی ‘ جس کے نتیجے میں پھر وہ دوسری خرابیوں کا شکار ہوئے اور آخر اپنے انجام کو پہنچ گئے ‘ وہ خرابی یہی تھی کہ انھوں نے نماز ضائع کردی تھی۔ شراب تو آدمی کو ہوش و حواس سے بےبہرہ کردیتی ہے اور خود اس کو اپنی ذات سے محروم کردیتی ہے اور جواء دنیا طلبی کی محبت میں ڈبو کر اور آئے دن جوئے کی سکیموں میں اندھوں کی طرح لگا کر باقی ہر رشتے سے کاٹ کر رکھ دیتا ہے۔ اس لیے ان دونوں کی موجودگی میں نماز سے تعلق باقی رہنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور جب نماز غائب ہوجاتی ہے تو پھر اللہ کی یاد یعنی ذکر اللہ کا کون سا موقع باقی رہ جاتا ہے۔ خمر اور قمار کے بارے میں تفصیل سے ان برائیوں کا ذکر کرنے اور اس کی ممکن قباحتوں اور خطرات سے آگاہ کرنے کے بعد مسلمانوں سے پوچھا جا رہا ہے : فَھَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَھُوْنَ (تو بتائو کیا اب تم ان سے باز آتے ہو) استفہام عربی زبان میں تاکید ‘ اقرار ‘ تنبیہ ‘ انکار ‘ زجر ‘ امر اور تحقیر کے مفہوم کے لیے آتا ہے۔ یہاں موقع دلیل ہے کہ یہ امر کے مفہوم میں ہے۔ لیکن اس اسلوب میں امر کے ساتھ زجر ‘ موعظت ‘ تاکید و تنبیہ اور اتمام حجت کا مضمون بھی پیدا ہوگیا ہے۔ یہاں اس حقیقت کو ظاہر کرنا مقصود ہے کہ شراب اور جوئے کے مقاصد کی تفصیل اتنے مختلف مواقع پر اور اتنے مختلف پہلوئوں سے تمہارے سامنے آچکی ہے کہ اب اس معاملے میں کسی کے لیے بھی کسی اشتباہ کی گنجائش باقی نہیں رہی تو بتائو اب بھی اس سے باز آتے ہو یا نہیں۔ اب تمہارے لیے ایک ہی راستہ ہے۔ اگر تم ان تمام خطرات سے اپنے آپ کو محفوظ رکھنا چاہتے ہو تو شیطان کے بچھائے ہوئے جال سے نکل کر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت میں آجاؤ اور اس کی نافرمانی اور سرکشی سے بچو۔
Top