Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - At-Talaaq : 2
فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَاَمْسِكُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ فَارِقُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَّ اَشْهِدُوْا ذَوَیْ عَدْلٍ مِّنْكُمْ وَ اَقِیْمُوا الشَّهَادَةَ لِلّٰهِ١ؕ ذٰلِكُمْ یُوْعَظُ بِهٖ مَنْ كَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ۬ وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاۙ
فَاِذَا بَلَغْنَ
: پھر جب وہ پہنچیں
اَجَلَهُنَّ
: اپنی مدت کو
فَاَمْسِكُوْهُنَّ
: تو روک لو ان کو
بِمَعْرُوْفٍ
: بھلے طریقے سے
اَوْ فَارِقُوْهُنَّ
: یا جدا کردو ان کو
بِمَعْرُوْفٍ
: ساتھ بھلے طریقے کے
وَّاَشْهِدُوْا
: اور گواہ بنا لو
ذَوَيْ عَدْلٍ
: دو عدل والوں کو
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
وَاَقِيْمُوا
: اور قائم کرو
الشَّهَادَةَ
: گواہی کو
لِلّٰهِ
: اللہ ہیں کے لیے
ذٰلِكُمْ يُوْعَظُ
: یہ بات نصیحت کی جاتی ہے
بِهٖ
: ساتھ اس کے
مَنْ كَانَ
: اسے جو کوئی ہو
يُؤْمِنُ
: ایمان رکھتا ہے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ
: اور یوم آخرت پر
وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ
: اور جو ڈرے گا اللہ سے
يَجْعَلْ لَّهٗ
: وہ پیدا کردے گا اس کے لیے
مَخْرَجًا
: نکلنے کا راستہ
پس جب وہ اپنی میعاد کو پہنچنے لگیں تو یا انھیں بھلے طریقے سے اپنے نکاح میں روک رکھو اور یا بھلے طریقے سے انھیں جدا کردو اور اپنے میں سے دو ثقہ آدمیوں کو گواہ بنا لو۔ اور گواہی ٹھیک ٹھیک اللہ کے لیے ادا کرو، یہ نصیحت ان کو کی جاتی ہے جو اللہ اور روزآخرت پر ایمان رکھتے ہیں، اور جو شخص اللہ سے ڈرتا رہتا ہے اللہ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ بنا دیتا ہے
فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ فَاَمْسِکُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْفَارِقُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَّاَشْھِدُوْا ذَوَیْ عَدْلٍ مِّنْـکُمْ وَاَقِیْمُوالشَّھَادَۃَ لِلّٰہِ ط ذٰلِکُمْ یُوْعَظُ بِہٖ مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ 5 ط وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّـہٗ مَخْرَجًا۔ وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لاَ یَحْتَسِبُ ط وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ فَھُوَ حَسْبُہٗ ط اِنَّ اللّٰہَ بَالِغُ اَمْرِہٖ ط قَدْجَعَلَ اللّٰہُ لِکُلِّ شَیْ ئٍ قَدْرًا۔ (الطلاق : 2، 3) (پس جب وہ اپنی میعاد کو پہنچنے لگیں تو یا انھیں بھلے طریقے سے اپنے نکاح میں روک رکھو اور یا بھلے طریقے سے انھیں جدا کردو اور اپنے میں سے دو ثقہ آدمیوں کو گواہ بنا لو۔ اور گواہی ٹھیک ٹھیک اللہ کے لیے ادا کرو، یہ نصیحت ان کو کی جاتی ہے جو اللہ اور روزآخرت پر ایمان رکھتے ہیں، اور جو شخص اللہ سے ڈرتا رہتا ہے اللہ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ بنا دیتا ہے۔ اور اس کو وہاں سے رزق دے گا جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوگا، اور جو اللہ پر بھروسہ رکھتا ہے تو وہ اس کے لیے کافی ہے، بیشک اللہ تعالیٰ اپنے ارادے پورے کرکے رہتا ہے، اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے۔ ) طلاق کے بعد شوہر کے طرزعمل سے متعلق ہدایات مطلقہ عورت ظاہر ہے کہ طلاق کے بعد عدت گزارے گی، اور اگر اس کے شوہر نے اسے ایک یا دو طلاقیں دی ہیں تو ابھی دونوں کا نکاح ختم نہیں ہوا۔ عدت کے دوران شوہر کو رجوع کا حق ہے کہ وہ جب بھی چاہے طلاق سے رجوع کرسکتا ہے۔ اس کی ایک صورت تو یہ ہے کہ وہ زبان سے کہہ دے کہ میں طلاق سے رجوع کرتا ہوں یا میں تجھے بیوی بنا کے رکھنا چاہتا ہوں مجھ سے غلطی ہوئی اب انشاء اللہ دونوں اکٹھے رہیں گے، ایسی کسی بات سے بھی رجوع ہوجائے گا۔ اور دوسری صورت یہ ہے کہ اس سے اس طرح اختلاط کرے جیسے میاں بیوی عام طور پر آپس میں بےتکلفی کرتے ہیں۔ تو تب بھی احناف کے نزدیک رجوع ہوجائے گا۔ اور تیسری صورت یہ ہے کہ وہ اس سے مباشرت کرے۔ مباشرت کی چاہے کوئی صورت بھی ہو اور اس کا کوئی درجہ بھی ہو، احناف کے نزدیک اس سے رجوع ہوجائے گا۔ اور اب دونوں میاں بیوی کی طرح رہ سکنے کے مجاز ہوں گے۔ لیکن اگر شوہر عدت کے ختم ہونے سے پہلے یہ فیصلہ نہیں کر پاتا کہ میں اپنی بیوی کو رکھنا چاہتا ہوں یا چھوڑنا چاہتا ہوں تو عدت گزرنے کے بعد بیوی کو طلاق ہوجائے گی۔ اس لیے یہ فیصلہ کرنا عدت گزرنے سے پہلے پہلے ضروری ہے کہ اگر وہ اسے رکھنا چاہتا ہے تو اس سے رجوع کرے۔ لیکن اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ اس کی نیت ایک شریف آدمی کی طرح بیوی بنا کر رکھنے کی ہو محض اسے تنگ کرنا یا ایذا دینا پیش نظر نہ ہو۔ اور محض عدت کو طوالت دینے کا ارادہ نہ ہو۔ اور اگر اس نے فیصلہ کرلیا ہے کہ مجھے بیوی کو علیحدہ کردینا ہے تو تب بھی ضروری ہے کہ وہ شریفانہ طریقہ اختیار کرے۔ یعنی لڑبھڑ کر، الزامات لگا کر اور طعن وتشنیع کرتے ہوئے گھر سے نہ نکالے۔ یہ باتیں مسلمان کو زیب نہیں دیتیں۔ اسے اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ ہم نے کچھ دن اکٹھے بھی گزارے ہیں، اب اگر علیحدگی تک نوبت پہنچ گئی ہے تو اسے ایک حادثہ بنانے سے گریز کرنا چاہیے۔ شریفانہ طریقے کا مطلب یہ ہے کہ اسے گھر سے جاتے ہوئے کپڑوں کا کوئی جوڑا دیا جائے یا اس کی کوئی مالی امداد کی صورت پیدا کی جائے۔ بعض دفعہ ایسے سخت فیصلے کے بعد مطلقہ کو کوئی چیز دینا آسان نہیں ہوتا، کیونکہ جذبات برانگیختہ ہوتے ہیں۔ تو کوشش کرنی چاہیے کہ بالواسطہ اسے کوئی مالی مدد دی جاسکے۔ اور جو بھی حُسنِ سلوک ایسے حالات میں ہوسکتا ہے اس سے گریز نہ کیا جائے۔ مزید ہدایت یہ فرمائی گئی ہے کہ بیوی سے رجوع کے وقت یا اس کی علیحدگی کے وقت دونوں صورتوں میں دو ثقہ مسلمانوں کو گواہ بنا لیا جائے تاکہ کسی طرح کے نزاع کا امکان پیدا نہ ہو۔ اس شہادت کے حکم کو فقہاء کرام کے نزدیک استحسان کی حیثیت حاصل ہے۔ یعنی اس کا مطلب یہ نہیں کہ اگر کوئی شخص طلاق یا رجوع کے وقت کسی کو گواہ نہیں بناتا تو سرے سے نہ طلاق واقع ہو اور نہ رجوع ثابت ہو۔ لیکن حالات کو دیکھتے ہوئے ایسا کرلینا بہتر ہے۔ اس حکم کی حیثیت ایسے ہی ہے جیسے آپس میں بیع کا کوئی معاملہ کرتے ہوئے قرآن کریم نے گواہ بنانے کا حکم دیا۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بیع پر گواہ بنانا فرض ہے۔ اور اگر گواہ نہ بنایا جائے تو بیع صحیح نہ ہوگی۔ بالکل اسی طرح یہ بھی ایک حکیمانہ ہدایت ہے جو نزاع کا سدباب کرنے کے لیے دی گئی ہے۔ لیکن آج جس دور سے ہم گزر رہے ہیں اس میں معاشرے کے فساد کو دیکھتے ہوئے یہ کہنے کو جی چاہتا ہے کہ جس طرح نکاح کے لیے رجسٹریشن کا طریقہ اختیار کرلیا گیا ہے اس طرح طلاق کے لیے بھی یہ طریقہ اختیار کرلینا چاہیے۔ اس سے بہت سی نزاعات کا سدباب ہوسکتا ہے۔ مزید فرمایا کہ جن لوگوں کو اس پر گواہ بنایا جائے انھیں گواہی دینے سے تأمل نہیں کرنا چاہیے۔ اور مزید یہ کہ جب گواہی دینے کا وقت آئے تو انھیں بےخوف و خطر صرف اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر گواہی دینی چاہیے۔ اور یہ گواہی کی نوبت یقینا اسی وقت آئے گی جب فریقین میں کوئی نہ کوئی جھگڑا پیدا ہوگا۔ تو دو مسلمانوں میں جھگڑا ختم کرنا چونکہ بہت بڑی نیکی ہے اور ذمہ داری بھی۔ اس لحاظ سے گواہوں کی ذمہ داری اور بڑھ جاتی ہے۔ انھیں اس کی ادائیگی سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔ متذکرہ بالا احکام سے فائدہ صرف مومن اور متقی اٹھا سکتا ہے مزید فرمایا کہ طلاق، عدت، نفقہ، سکنیٰ وغیرہ جو احکام آیات بالا میں دیئے گئے ہیں اس سے درحقیقت فائدہ وہی لوگ اٹھا سکتے ہیں جو اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں یعنی انھیں اس بات کا یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر وقت دیکھتا ہے۔ ہم ہر وقت اس کی نگاہوں کے سامنے ہیں، ہماری کوئی حرکت اس کے علم سے مخفی نہیں ہے۔ اسی طرح آخرت میں ہمیں اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونا ہے اور اپنے تمام اعمال کی جواب دہی کرنی ہے۔ آج ہم نے اگر ان احکام کی روح کو سامنے نہ رکھا اور غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے فریقِ ثانی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو آخرت میں بہرحال ان کا جواب دینا ہوگا۔ لیکن اگر اللہ تعالیٰ سے ڈر کر ان کی ذات پر اعتماد کرکے اور آخرت کی جواب دہی کا احساس کرتے ہوئے ہم نے ان احکام کو پوری طرح بروئے کار لانے کی کوشش کی تو ممکن ہے کہ بعض دفعہ مشکلات بھی پیدا ہوں۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس پر یہ بشارت دی ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرے گا یعنی اسی سے ڈرتے ہوئے اس کے احکام کی ٹھیک ٹھیک پیروی کرے گا تو مشکلات میں بھی وہ اس کے لیے نکلنے کا راستہ پیدا فرما دے گا۔ اور اگر وہ مالی مجبوریوں کی وجہ سے ان احکام پر عمل کرنے میں دشواری محسوس کرے گا مثلاً جب اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور وہ ایک غریب آدمی ہے تو وہ یہ سوچے گا کہ میں اس کے نان و نفقہ کی ذمہ داری عدت کے دوران کیوں اٹھائوں۔ جبکہ میرا اس سے کوئی تعلق نہیں رہا تو میں پہلے ہی زیربار ہوں، تو اپنے بار کو مزید کیوں بڑھاتا رہوں۔ اطمینان دلایا گیا ہے کہ رزق کے خزانے اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں تو اللہ تعالیٰ اسے ایسی جگہ سے رزق مہیا فرمائے گا جہاں سے کبھی اسے گمان بھی نہیں ہوا ہوگا۔ شرط صرف یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ پر پورا بھروسہ رکھے۔ اور اس کی سنت یہ ہے کہ جو شخص اس پر بھروسہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے کافی ہوجاتا ہے۔ اور جس کے لیے اللہ تعالیٰ کافی ہوجائے اسے اور کسی سہارے کی کیا ضرورت ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ جب کسی کام کا ارادہ فرما لیتا ہے تو اس کے راستے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہوسکتی، وہ اپنے ارادوں کو پورا کرکے رہتا ہے۔ جس نے اس پر بھروسہ کیا تو وہ یقینا اس کے بھروسے کی لاج رکھے گا۔ البتہ یہ بات ضرور ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس طرح ہر چیز کے لیے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے اسی طرح اس کی نصرت کے ظہور کے لیے بھی ایک وقت مقرر ہوتا ہے۔ اس کے ظہور میں اگر کوئی دیر ہوتی ہے تو اس سے مقصود بندوں کے صبر کا امتحان ہوتا ہے۔ لیکن وہ اپنے وعدے میں تخلف کبھی نہیں کرتا۔ اس میں جتنی دیر ہوگی وہ صرف بندوں کے امتحان کی ایک ضرورت ہوگی۔ جیسے ہی وہ امتحان پورا ہوگا تو اللہ تعالیٰ کے خزانوں کے دروازے کھل جائیں گے۔ علامہ قرطبی نے اس آیت کی تفسیر میں ایک واقعہ لکھا ہے کہ عوف بن مالک اشجعی ( رض) بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میرے لڑکے کو دشمنوں نے قید کرلیا ہے اور اس کی ماں اس کی جدائی میں سخت بےچین ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے ڈرو، صبر کا دامن مضبوطی سے پکڑ لو، میں تجھے اور تیری بیوی کو حکم دیتا ہوں کہ تم کثرت سے لاحول ولاقوۃ الاباللہ کا ورد کیا کرو۔ ارشادِ نبوی سن کر وہ اپنے گھر لوٹ آئے اور اپنی بیوی کو سارا ماجرا کہہ سنایا۔ بیوی نے کہا کہ حضور ﷺ نے ہمیں جس چیز کا حکم دیا ہے وہ بہت ہی عمدہ ہے۔ پھر ان دونوں میاں بیوی نے بکثرت یہ ورد شروع کردیا۔ چناچہ اس کی برکت سے دشمن ان کے بیٹے کی طرف سے غافل ہوگئے اور وہ ان کی غفلت کا فائدہ اٹھا کر وہاں سے بھاگ نکلا۔ اور ان کی بھیڑبکریاں ہانکتا ہوا بخیروعافیت اپنے ماں باپ کے پاس پہنچ گیا۔
Top