Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - At-Tahrim : 8
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوْحًا١ؕ عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ یُّكَفِّرَ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یُدْخِلَكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۙ یَوْمَ لَا یُخْزِی اللّٰهُ النَّبِیَّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ١ۚ نُوْرُهُمْ یَسْعٰى بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ بِاَیْمَانِهِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَ اغْفِرْ لَنَا١ۚ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: اے لوگو جو ایمان لائے ہو
تُوْبُوْٓا اِلَى اللّٰهِ
: توبہ کرو اللہ کی طرف
تَوْبَةً
: توبہ
نَّصُوْحًا
: خالص
عَسٰى رَبُّكُمْ
: امید ہے کہ تمہارا رب
اَنْ يُّكَفِّرَ
: دور کردے گا
عَنْكُمْ
: تم سے
سَيِّاٰتِكُمْ
: تمہاری برائیاں
وَيُدْخِلَكُمْ
: اور داخل کردے گا
جَنّٰتٍ
: باغوں میں
تَجْرِيْ
: بہتی ہیں
مِنْ
: سے
تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ
: ان کے نیچے نہریں
يَوْمَ
: جس دن
لَا يُخْزِي اللّٰهُ
: نہ رسوا کرے گا اللہ
النَّبِيَّ
: نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے
مَعَهٗ
: اس کے ساتھ
نُوْرُهُمْ يَسْعٰى
: ان کا نور دوڑ رہا ہوگا
بَيْنَ
: درمیان
اَيْدِيْهِمْ
: ان کے دونوں ہاتھوں کے (ان کے آگے آگے)
وَبِاَيْمَانِهِمْ
: اور ان کے دائیں ہاتھ
يَقُوْلُوْنَ
: وہ کہہ رہے ہوں گے
رَبَّنَآ
: اے ہمارے رب
اَتْمِمْ لَنَا
: تمام کردے ہمارے لیے
نُوْرَنَا
: ہمارا نور
وَاغْفِرْ لَنَا
: اور بخش دے ہم کو
اِنَّكَ
: بیشک تو
عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز پر
قَدِيْرٌ
: قدرت رکھنے والا ہے
اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو اللہ سے توبہ کرو، خالص توبہ، امید ہے تمہارا رب تم سے تمہاری برائیاں دور کردے گا اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل فرمائے گا جن میں نہریں بہہ رہی ہوں گی، اس روز اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو اور ان لوگوں کو جو آپ کے ساتھ ایمان لائے رسوا نہیں کرے گا، ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا، وہ دعا کررہے ہوں گے اے ہمارے رب ! ہمارے لیے ہمارا نور مکمل فرما دے اور ہمیں بخش دے، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے
یٰٓاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْٓا اِلَی اللّٰہِ تَوْبَۃً نَّصُوْحًا ط عَسٰی رَبُّـکُمْ اَنْ یُّـکَفِّرَ عَنْـکُمْ سَیِّاٰ تِکُمْ وَیُدْخِلَـکُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَاالْاَنْھٰرُ لا یَوْمَ لاَ یُخْزِیْ اللّٰہُ النَّبِیَّ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَہٗ ج نُوْرُھُمْ یَسْعٰی بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَبِاَیْمَانِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَـآ اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَاغْفِرْلَنَا ج اِنَّـکَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ئٍ قَدِیْرٌ۔ (التحریم : 8) (اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو اللہ سے توبہ کرو، خالص توبہ، امید ہے تمہارا رب تم سے تمہاری برائیاں دور کردے گا اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل فرمائے گا جن میں نہریں بہہ رہی ہوں گی، اس روز اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو اور ان لوگوں کو جو آپ کے ساتھ ایمان لائے رسوا نہیں کرے گا، ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا، وہ دعا کررہے ہوں گے اے ہمارے رب ! ہمارے لیے ہمارا نور مکمل فرما دے اور ہمیں بخش دے، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔ ) احتساب کے بعد توبہ کی تلقین اس آیت میں کفار کو تنبیہ کے بعد مسلمانوں کو نہایت اہتمام سے توبہ کی ترغیب دی گئی ہے کہ اگر تم اس سے پہلے جہالت، کم فہمی یا بشری کمزوری کی وجہ سے غلطیاں کرچکے ہو تو اب وقت ضائع نہ کرو، بلکہ پہلی فرصت میں اللہ تعالیٰ کے سامنے جھک جاؤ اور سچے دل سے نہایت پختہ اور خالص توبہ کرو۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ قبولیتِ توبہ کے بعد وہ رحیم و کریم ذات تمہارے گناہوں کو تم سے مٹا دے گی اور یا اپنے دامن کرم میں اسے یوں چھپالے گی کہ کسی کو اس کی خبر تک نہ ہوسکے۔ تَوْبَۃً نَّصُوْح کی وضاحت تَوْبَۃً نَّصُوْحًا یہ کوئی نئی توبہ نہیں بلکہ ہر توبہ کو ایسا ہی ہونا چاہیے۔ اور جو توبہ اس صفت اور استغفراق سے محروم ہے اس کا اللہ تعالیٰ کے یہاں شرف قبولیت حاصل کرنا بہت مشکوک ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات جتنی رحیم و کریم ہے اتنی ہی وہ عظیم بھی ہے۔ وہ تو خالص اور سچی توبہ کو بھی قبول کرنے کی صرف امید دلاتا ہے کسی کا استحقاق تسلیم نہیں کرتا۔ یہ اس کی کرم نوازی ہے کہ وہ اپنے بندوں کی توبہ اور رجوع الی اللہ کو قدرومنزلت سے نواز دیتا ہے۔ ورنہ جس طرح بندوں کے اعمال ہزار کوششوں کے باوجود بھی کوتاہیوں اور لغزشوں سے پاک نہیں ہوتے، اسی طرح بندوں کی توبہ بھی غفلت اور تصورغیر سے بالکل پاکیزہ ہوجائے یہ آسان نہیں۔ اقبال نے ٹھیک کہا : براہیمی نظر پیدا بڑی مشکل سے ہوتی ہے ہوس سینے میں چھپ چھپ کر بنا لیتی ہے تصویریں نصوح کی تشریح میں علماء کے بیسیوں اقوال ہیں جن میں سے چند یہ ہیں اور ان تمام اقوال میں معنوی یکسانی پائی جاتی ہے۔ 1 وہ شہد جس کو موم اور دیگر آلائشوں سے پاک کردیا گیا ہو، اسے عَسَلٌ نَاصِحٌ (خالص شہد) کہتے ہیں۔ اس لحاظ سے تَوْبَۃً نَّصُوْح سے مراد وہ توبہ ہوگی جو ہر طرح کے نفاق، رِیا اور کاہلی کی آلائشوں سے پاک ہو۔ 2 پھٹے ہوئے کپڑے کو سی دینے اور ادھڑے ہوئے کپڑے کی مرمت کردینے کے لیے نصاحۃ الثوبکا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے توبہ کو نصوح کہنے کا مطلب یہ ہوگا کہ جس طرح گناہوں سے تم نے اپنے ایمان کا لباس تار تار کردیا ہے اور اپنے تقویٰ کے پیرہن میں چاک ڈال دیئے ہیں، ایسی توبہ کرو کہ وہ چاک رفو ہوجائیں اور ان کا کوئی نشان بھی باقی نہ رہے۔ 3 نَصُوْحکی اصل نصیحت ہے۔ اس صورت میں اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ایسی توبہ کرو کہ اس کے آثار تم میں نمایاں ہوجائیں۔ تم میں نمودار ہونے والی خوش آئند تبدیلی کو دیکھ کر دوسرے گنہگار بھی متأثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں اور وہ بھی اپنی غفلت اور عصیان سے آلودہ زندگی کو ترک کرنے پر مجبور ہوجائیں۔ یہ تو تَوْبَۃً نَّصُوْح کے وہ مفہومات ہیں جو اس کے لغوی معنی سے مترشح ہوتے ہیں۔ رہا اس کا شرعی اور اصطلاحی مفہوم تو اس کی تشریح احادیث میں ہے۔ حضرت معاذ بن جبل ( رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے آنحضرت ﷺ سے تَوْبَۃً نَّصُوْح کی حقیقت معلوم کی۔ تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ جب بندے سے کوئی گناہ سرزد ہو اور وہ اس پر نادم اور شرمسار ہو اور پھر شرمندگی کے ساتھ اس پر اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے۔ اور جس طرح دودھ کھیر میں دوبارہ داخل نہیں ہوسکتا، پھر اس سے بھی یہ گناہ دوبارہ صادر نہ ہو۔ حضرت علی ( رض) نے ایک مرتبہ ایک بدوی کو سنا، وہ جلدی جلدی کہہ رہا ہے اللھم انی استغفرک واتوب الیک ” اے اللہ ! میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں۔ “ حضرت علی ( رض) نے فرمایا : اے اعرابی یہ تو جھوٹوں کی توبہ ہے۔ اس نے عرض کیا فرمایئے سچوں کی توبہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : توبہ میں چھ چیزیں پائی جائیں تو وہ سچوں کی توبہ ہوگی۔ 1 جو گناہ پہلے ہوچکے ہیں ان پر ندامت، 2 جو فرض ادا نہیں ہوئے ان کی قضاء، 3 کسی کا حق غصب کیا ہے تو اس کی واپسی، 4 جس کے ساتھ لڑائی جھگڑا کیا ہے اس سے معافی کا حصول، 5 آئندہ کے لیے پختہ عزم کہ گناہ نہیں کرے گا، 6 جس طرح پہلے تم نے اپنے نفس کو بدکاریوں سے فربہ کیا ہے اب اطاعتِ الٰہی میں اس کو گھلا دو ۔ یعنی جس طرح تو نے اب تک اپنے نفس کو معصیت کا خوگر بنائے رکھا ہے اب اس کو اطاعت کی تلخی کا مزہ چکھا۔ توبہ کے سلسلے میں ایک بات جس کا پیش نظر رہنا ہمیشہ ضروری ہے وہ یہ ہے کہ توبہ کا سبب اللہ تعالیٰ کا خوف اور اس کا مقصد ہمیشہ اس کی خوشنودی کا حصول ہونا چاہیے۔ اگر اس کے علاوہ کوئی اور محرک ہوگا تو وہ توبہ قبول نہیں ہوگی۔ کیونکہ بعض دفعہ انسان گناہوں کو اس لیے بھی چھوڑ دیتا ہے کہ ان سے صحت تباہ ہوگئی، مال برباد ہوگیا اور عزت خاک میں مل گئی ہے۔ اور اس کو بظاہر وہ توبہ کا نام دیتا ہے۔ لیکن یہ توبہ، تَوْبَۃً نَّصُوْحکہلانے کی مستحق نہیں ہے۔ دوسری بات اس آیت کریمہ میں یہ فرمائی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایسی خالص توبہ پر یہ بشارت دی ہے کہ ایسی توبہ کرنے والوں کے گناہ اللہ تعالیٰ جھاڑ دے گا اور انھیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن میں ندیاں بہتی ہوں گی۔ لیکن اس کے لیے عَسٰیکا لفظ استعمال کیا گیا ہے جو امید دلانے کے لیے آتا ہے۔ اس لیے بعض اہل علم کا گمان یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خالص توبہ کرنے والوں سے جنت دینے کا وعدہ نہیں فرمایا اور نہ انھیں معاف کردینے کا یقین دلایا ہے، بلکہ یہ امید دلائی گئی ہے کہ اگر تم سچے دل سے توبہ کرو گے تو بعید نہیں کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ یہ معاملہ کرے۔ یعنی اس سے تمہاری مغفرت اور جنت کے حصول کا استحقاق پیدا نہیں ہوجاتا کہ اب اللہ تعالیٰ پر واجب ہوگیا ہے وہ ضرور تمہارے ساتھ ایسا ہی معاملہ کرے۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ تمہیں خالص توبہ کے بعد اللہ تعالیٰ سے امید رکھنی چاہیے کہ وہ تمہیں معاف فرما دے گا۔ لیکن اس امید کا ہرگز یہ مفہوم نہیں کہ اس کے بھروسے پر آدمی گناہ کرتا رہے کہ توبہ سے معافی تو مل ہی جائے گی۔ بعض اہل علم کا خیال یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں سے خطاب کی صورت میں عَسٰیکا لفظ استعمال کیا جائے تو اس کی نوعیت بندوں کے لیے وعدے اور بشارت کی ہوتی ہے بشرطیکہ بندے اپنے کو اس کا اہل ثابت کریں۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی رحمت پر بھروسہ کرکے گناہ پر دلیر ہوجانا تو نہایت بدنصیبی کی بات ہے۔ لیکن یہ بات اپنی جگہ بڑا وزن رکھتی ہے کہ شہنشاہ جب اپنی رعایا کو کسی بات کی امید بھی دلادیں تو اس امید پر لوگوں کے گھروں میں شادیانے بج جاتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ بادشاہوں کی امید چھوٹے لوگوں کے وعدوں سے بھی بڑھ کر ہوتی ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے قوی امید ہے کہ وہ یقینا سچی توبہ کرنے والوں سے رحمت و مغفرت کا سلوک فرمائے گا۔ تیسری بات یہ فرمائی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس دن اپنے نبی اور اس پر ایمان لانے والوں کو رسوا نہیں کرے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انھوں نے دنیا میں دکھ اٹھا کر اور لوگوں کے ہزار طعنوں کے باوجود شریعت کے مطابق پاکیزہ زندگی گزاری۔ اور اپنی نفسانی خواہشات پر اللہ تعالیٰ کے خوف کا پہرہ بٹھائے رکھا۔ تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کے اعمالِ حسنہ کی قدر فرمائے گا اور ان کو بیش از بیش اجروثواب سے نوازے گا۔ اور کفار کو یہ کہنے کا موقع نہیں دے گا کہ تم نے جس امید پر دنیا میں احکام کی پابندی برداشت کی اور خواہشات سے منہ موڑے رکھا آج تمہیں اس کا کیا صلہ ملا۔ البتہ رسوائی ان لوگوں کی ہوگی جو اصحابِ ایمان کو خودفریبی اور کو تاہی فکر کا طعنہ دیتے رہے۔ اور آخرت کا انکار کرکے عیش و عشرت میں مگن رہے اور یہ سمجھتے رہے کہ اصل زندگی تو دنیا ہی کی زندگی ہے، ہم یہاں کی لذتوں سے بیگانہ کیوں رہیں۔ وہ اس روز پچھتائیں گے اور رسوائیوں کی نذر ہو کر رہ جائیں گے۔ چوتھی بات یہ فرمائی گئی ہے کہ قیامت کے دن آنحضرت ﷺ اور آپ کے اصحاب کی عزت و سرافرازی کا عالم یہ ہوگا کہ روشنی ان کے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہی ہوگی۔ وہ جنت کی طرف جانا چاہیں گے تو روشنی ان کے راستے روشن کرے گی جبکہ ان کے بائیں طرف چلنے والے کفار اور منافقین تاریکی میں ڈوبے ہوئے ٹامک ٹوئیاں مارتے پھر رہے ہوں گے۔ ایسی حالت میں وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے اپنی روشنی کے کامل ہونے کی اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کریں گے۔ یعنی جس طرح یہ روشنی ہمیں راستہ دکھا رہی ہے اس روشنی کو اتنا طویل فرما کہ ہم خیروعافیت سے جنت تک پہنچنے میں کامیاب ہوجائیں۔ اس آیت کو سورة الحدید کی آیات 12 اور 13 کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے تو تب اس کا مفہوم زیادہ واضح ہوتا ہے۔ ان آیات کا ترجمہ یہ ہے کہ جس دن مومن مردوں اور عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کی روشنی ان کے آگے اور ان کے دائیں طرف چل رہی ہوگی، ان کو خوشخبری دی جارہی ہوگی کہ آج تمہارے لیے ایسے باغوں کی بشارت ہے جن میں نہریں جاری ہیں ان میں ہمیشہ رہو گے، یہ ہی بڑی کامیابی ہے۔ اس دن منافق مرد اور عورتیں ایمان والوں سے کہیں گے کہ ذرا ہمیں بھی موقع دیجیے کہ ہم بھی آپ لوگوں کی روشنی سے فائدہ اٹھا لیں۔ ان کو جواب ملے گا کہ پیچھے پلٹو اور وہاں سے روشنی تلاش کرو۔ پھر ان کے درمیان ایک دیوار کھڑی کردی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہوگا اس کے اندر کی جانب رحمت ہوگی اور اس کے باہر کی طرف سے عذاب۔ یہ منافقین ان کو پکاریں گے کہ کیا ہم آپ لوگوں کے ساتھ نہ تھے۔ وہ جواب دیں گے، ساتھ تھے تو سہی، لیکن تم نے اپنے کو فتنوں میں ڈالا، انتظار میں رہے، شک کیا اور آرزوئوں نے تمہیں گھیرے رکھا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ظاہر ہوگیا اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں شیطان نے تمہیں دھوکے ہی میں رکھا۔
Top