Tafseer-e-Saadi - Al-Kahf : 49
وَ وُضِعَ الْكِتٰبُ فَتَرَى الْمُجْرِمِیْنَ مُشْفِقِیْنَ مِمَّا فِیْهِ وَ یَقُوْلُوْنَ یٰوَیْلَتَنَا مَالِ هٰذَا الْكِتٰبِ لَا یُغَادِرُ صَغِیْرَةً وَّ لَا كَبِیْرَةً اِلَّاۤ اَحْصٰىهَا١ۚ وَ وَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا١ؕ وَ لَا یَظْلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا۠   ۧ
وَوُضِعَ : اور رکھی جائے گی الْكِتٰبُ : کتاب فَتَرَى : سو تم دیکھو گے الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع) مُشْفِقِيْنَ : ڈرتے ہوئے مِمَّا : اس سے جو فِيْهِ : اس میں وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہیں گے يٰوَيْلَتَنَا : ہائے ہماری شامت اعمال مَالِ : کیسی ہے هٰذَا الْكِتٰبِ : یہ کتاب (تحریر) لَا يُغَادِرُ : یہ نہیں چھوڑتی صَغِيْرَةً : چھوٹی بات وَّلَا : اور نہ كَبِيْرَةً : بڑی بات اِلَّآ اَحْصٰىهَا : مگر وہ اسے گھیرے (قلم بند کیے) ہوئے وَ : اور وَجَدُوْا : وہ پالیں گے مَا عَمِلُوْا : جو انہوں نے کیا حَاضِرًا : سامنے وَلَا يَظْلِمُ : اور ظلم نہیں کرے گا رَبُّكَ : تمہارا رب اَحَدًا : کسی پر
اور (عملوں کی) کتاب (کھول کر) رکھی جائے گی تو تم گنہگاروں کو دیکھو گے کہ جو کچھ اس میں لکھا ہوگا اس سے ڈر رہے ہوں گے اور کہیں گے کہ ہائے شامت یہ کیسی کتاب ہے کہ نہ چھوٹی بات کو چھوڑتی ہے اور نہ بڑی بات کو (کوئی بات بھی نہیں) مگر اسے لکھ رکھا ہے اور جو عمل کئے ہوں گے سب کو حاضر پائیں گے اور تمہارا پروردگار کسی پر ظلم نہیں کرے گا
آیت 49 اللہ تبارک و تعالیٰ قیامت کے دن کا حال بیان کرتا ہے کہ اس میں پریشان کن ہولناکیاں اور تڑپا دینے والی سختیاں ہوگی، چناچہ فرمایا : (ویوم نسیر الجبال) ” اور جس دن ہم چلائیں گے پہاڑ “ یعنی اللہ تعالیٰ ان کو ان کی جگہ سے ہٹا کر انکو ریت کے ٹیلے بنا دے گا، پھر ان کو دھنکی ہوئی اون کی مانند کر دے گا پھر وہ مضمحل ہو کر غبار کی مانند اڑ جائیں گی اور زمین ایک ہموار میدان نظر آئے گی جس میں کوئی نشیب و فراز نہ ہوگا اللہ تعالیٰ اس زمین پر تمام مخلوق کو اکٹھا کرے گا کسی کو باقی نہیں چھوڑے گا۔ وہ اگلوں پچھلوں سب کو صحراؤں کے پیٹوں سے اور سمندروں کی گہرائیوں سے نکال کر ایک جگہ اکٹھا کرے گا۔ جب ان کے اجزا بکھر چکے ہوں گے اور وہ پارہ پارہ ہوچکے ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان کو نئی زندگی عطا کرے گا۔ پس لوگ صفیں باندھے اس کے سامنے پیش ہوں گے تاکہ وہ ان سے جوابدہی کیر، ان کے اعمال دیکھ کر ان کے بارے میں عدل پر مبنی فیصلہ کرے گا جس میں کوئی ظلم وجور نہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا : (لقد جئتمونا کما خلقنکم اول مرۃ) ” تم اسی طرح ہمارے سامنے حاضر ہوگئے ہو، جس طرح ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ (اکیلا اکیلا) پیدا کیا تھا۔ “ یعنی لوگ مال و متاع، اہل و عیال اور قبیلے کنبے کے بغیر اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہوں گے۔ ان کے ساتھ صرف وہی اعمال ہوں گے جو وہ کرتے رہے تھے اور نیکی اور بدی ساتھ ہوگی جس کا اکتساب کرتے رہے ہوں گے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :” آیت) تم اسی طرح ہمارے سامنے تن تنہا حاض رہو گئے ہو جس طرح ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ (اکیلا اکیلا) پیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تمہیں عطا کیا تھا تم اسے اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو اور ہمیں تمہارے ساتھ تمہارے وہ سفارشی بھی نظر نہیں آتے جن کے متعلق تم سمجھتے تھے کہ وہ اللہ کے شریک ہیں۔ “ اس مقام پر اللہ تعالیٰ منکرین آخرت سے مخاطب ہو کر فرمائے گا جب کہ وہ اس کا مشاہدہ اپنی آنکھوں سے کرلیں گے : (بل زعمتم الن نجعل لکم موعداً ) ” لیکن تم نے یہ خیال کر رکھ اتھا کہ ہم نے تمہارے لئے کوئی وقت مقرر ہی نہیں کیا۔ “ یعنی تم اعمال کی سزا و جزا کا انکار کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ نے تمہیں ساتھ اس جزا و سزا کا وعدہ کر رکھا تھا، لو ! اس کا وعدہ آگیا تم نے اسے دیکھ لیا اور اس کا مزا چکھ لیا۔ اس وقت وہ اعمال نامے حاضر کئے جائیں گے جن کو کراماً کاتبین کلھا کرتے تھے۔ ان کو دیکھ کر دل اڑنے لگیں گے ان کے وقوع سے غم اور مشقتیں بڑھ جائیں گی۔ جن کو دیکھ کر ٹھوس اور سخت چٹانیں بھی پگھل جائیں گی اور مجرم ڈریں گے۔ جب وہ دیکھیں گے کہ ان اعمال ناموں میں ان کے اعمال لکھے ہوئے ہیں اور ان کے تمام اقوال و افعال ان اعمال ناموں میں محفوظ ہیں، تو بول اٹھیں گے۔ (آیت) ” ہائے افسوس ! کیسی ہے یہ کتاب، نہیں چھوڑا اس نے چھوٹی بات کو نہ بڑی بات کو، مگر اس نے ان کو شمار کرلیا۔ “ یعنی کوئی چھوٹا یا بڑا گناہ ایسا نہیں جو اس میں لکھا ہوا اور محفوظ نہ ہو اور کوئی کھلایا چھپا، رات کے وقت کیا ہوا یا دن کے وقت کیا ہوا گناہ ایسا نہیں جو بھولے سے لکھنے سے رہ گیا ہو۔ (ووجدوا ما عملوا حاضراً ) ” اور پائیں گے جو کچھ انہوں نے کیا، سامنے۔ “ وہ اس کا انکار نہیں کرسکیں گے۔ (ولا یظلم ربک احداً ) ” اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔ “ اس وقت ان کو ان کے اعمال کی جزا دی جائے گی، وہ ان اعمال کا اقرار کریں گے، ان اعمال کی بنا پر رسوا ہوں گے اور ان پر عذاب واجب ہوجائے گا۔ (آیت) ” یہ سب کچھ ان اعمال کی جزا ہے جو تم نے آگے بھیجے تھے اور اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔ “ بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کے فضل و عدل سے باہر نہیں نکلیں گے۔
Top