Tafseer-e-Saadi - Al-Kahf : 50
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ اَمْرِ رَبِّهٖ١ؕ اَفَتَتَّخِذُوْنَهٗ وَ ذُرِّیَّتَهٗۤ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِیْ وَ هُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ١ؕ بِئْسَ لِلظّٰلِمِیْنَ بَدَلًا
وَاِذْ : اور جب قُلْنَا : ہم نے کہا لِلْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں سے اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِاٰدَمَ : آدم کو فَسَجَدُوْٓا : تو انہوں نے سجدہ کیا اِلَّآ : سوائے اِبْلِيْسَ : ابلیس كَانَ : وہ تھا مِنَ : سے الْجِنِّ : جن فَفَسَقَ : وہ (باہر) نکل گیا عَنْ : سے اَمْرِ رَبِّهٖ : اپنے رب کا حکم اَفَتَتَّخِذُوْنَهٗ : سو تم کیا اس کو بناتے ہو وَذُرِّيَّتَهٗٓ : اور اس کی اولاد اَوْلِيَآءَ : دوست (جمع) مِنْ دُوْنِيْ : میرے سوائے وَهُمْ : اور وہ لَكُمْ : تمہارے لیے عَدُوٌّ : دشمن بِئْسَ : برا ہے لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے بَدَلًا : بدل
اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس (نے نہ کیا) وہ جنات میں سے تھا تو اپنے پروردگار کے حکم سے باہر ہوگیا کیا تم اس کو اور اس کی اولاد کو میرے سواء دوست بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں (اور شیطان کی دوستی) ظالموں کے لئے (خدا کی دوستی کا) برا بدل ہے
آیت 50 اللہ تبارک و تعالیٰ آدم اور ان کی اولاد کے ساتھ ابلیس کی عداوت کا ذکر کرتا ہے، نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ نے آدم کی تعظیم و تکریم اور اپنے حکمل کی تعمیل کے لئے فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ آدم کو سجدہ کریں۔ پس انہوں نے حکم کی تعمیل کی۔ (آیت) ” سوائے ابلیس کے، وہ جنوں میں سے تھا، پس اس نے اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی “ اور کہنے لگا (آیت) ” کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا۔ “ اور کہا (انا خیر منہ) (الاعراف 12/8) ” میں اس سے بہتر ہوں۔ “ اس سے واضح ہوگیا کہ وہ اللہ تعالیٰ اور تمہارے جد امجد سے عداوت رکھتا ہے، پھر کیسے تم اس کو اور اس کی ذریت کو دوست بناتے ہو ؟ (بئس للظلمین بدلاً ) ” برا ہے ظالموں کے لئے بدل “ یعنی کتنی بری ہے شیطان کی دوستی اور سرپرستی جو انہوں نے اپنے لئے چینی ہے، جو انہیں صرف فحش اور برے کاموں کا حکم دیتا ہے اور رب رحمٰن کی دوستی اور سرپرستی چھوڑ دی جس کی دوستی میں ہر قسم کی سعادت، فلاح اور سرور ہے۔ اس آیت کریمہ میں پر زور ترغیب ہے کہ شیطان کو دشمن سمجھا جائے اور وہ سبب بھی بیان کردیا گیا جو اس کو دشمن قرار دینے کا موجب ہے، نیز یہ بھی واضح کردیا کہ صرف ظالم شخص ہی اس کو اپنا دوست قرار دیتا ہے اور اس کے شخص کے ظلم سے بڑھ کر کون سا ظلم ہوسکتا ہے جو اپنے حقیقی دشمن کو دوست سمجھے اور اپنے حقیقی اور قابل تعریف دوست کو چھوڑ دے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے : (آیت) ” اللہ ان لوگوں کا دوست اور مددگار ہے جو ایمان لائے، وہ ان کو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لاتا ہے اور وہ لوگ جو کفر کی راہ اختیار کرتے ہیں ان کے والی اور مددگا رطاغوت ہیں جو ان کی روشنی سے نکال کر تاریکیوں کی طرف لے جاتے ہیں۔ “ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : (آیت) ” انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیاطین کو دوست اور سرپرست بنا لیا ہے۔ “
Top