Tafseer-e-Saadi - An-Noor : 56
وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
وَاَقِيْمُوا : اور تم قائم کرو الصَّلٰوةَ : نماز وَاٰتُوا : اور ادا کرو تم الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَاَطِيْعُوا : اور اطاعت کرو الرَّسُوْلَ : رسول لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم پر تُرْحَمُوْنَ : رحم کیا جائے
اور نماز پڑھتے رہو اور زکوٰۃ دیتے رہو اور پیغمبر خدا کے فرمان پر چلتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے
آیت نمبر 56) اللہ تبارک و تعالیٰ نے نماز کو ظاہری اور باطنی طور پر اس کے تمام ارکان، شرائط اور آداب کے ساتھ قائم کرنے اور اس مال کی زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم دیا ہے جو اللہ تعالیٰ نے بندوں کو عطا کیا اور ان کو اس مال پر خلیفہ بنایا کہ وہ یہ مال محتاجوں اور ان لوگوں پر خرچ کریں جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے مصارف زکوٰۃ کے ضمن میں کیا ہے اور یہ دو عبادات سب سے زیادہ جلیل القدر عبادات ہیں جو حقوق اللہ اور حقوق العباد، اللہ تعالیٰ کے لئے اخلاص اور مخلوق کے ساتھ حسن سلوک کی جامع ہیں پھر اس حکم پر عطف کے ساتھ عام حکم دیا، فرمایا : (واطیعو الرسول) ، ، اور اطاعت کرو رسول کی۔ ، ، یعنی او امر کی تعمیل اور نواہی سے اجتناب کر کے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کا ثبوت دو ۔ (من یطع الرسول فقد اطاع اللہ) (النساء : 80/14) ، ، جس نے رسول ﷺ کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔ ، ، (لعلکم) ، ، تاکہ تم ، ، یعنی جب تم ان امور کا خیال رکھو گے تو (ترحمون) ، ، رحم کیے جاؤ۔ ، ، جو کوئی رحمت کا طلب گار ہے تو اس کے حصول کا صرف یہی طریقہ ہے اور جو کوئی نماز قائم کئے، زکوٰۃ ادا کئے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کئے بغیر رحمت کی امید رکھتا ہے تو اس کی تمنائیں جھوٹی ہیں اور وہ جھوٹی آرزؤں میں گرفتار ہے۔ (لا تحسبن الذین کفرو معجزین فی الارض) ، ، نہ گمان کریں آپ کافروں کو کہ وہ (اللہ کو) زمین میں عاجز کردیں گے۔ ، ، پس اس دنیا کی زندگی میں ان کو مال و متاع سے نوازا جانا آپ کو دھوکے میں نہ ڈال دے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اگرچہ ان کی مہلت دے رکھی ہے مگر وہ ان کو مہمل نہیں چھوڑے گا، جیسا کہ فرمایا (نمتعھم فلیلاً ثمہ نضطرھم الی عذاب غلیظ) (لقمان : 24/31) ہم تھوڑے عرصے کے لئے ان کو متاع دنیا سے نوازتے ہیں پھر ان کو بےبس کر کے ایک نہایت سخت عذاب کی طرف کھینچ لاتے ہیں۔ ، ، بنا بریں فرمایا وم او ھم النار ولبئس المصیر) ، ، ان کا ٹھکانا آ ( علیہ السلام) ہے اور البتہ وہ برا ٹھکانا ہے۔ ، ، یعنی کافروں کا انجام بد ترین ہے، ان کا انجام شر، حسرت اور ابدی عذاب ہے۔
Top