Tafseer-e-Saadi - An-Nisaa : 31
اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَآئِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ نُدْخِلْكُمْ مُّدْخَلًا كَرِیْمًا
اِنْ : اگر تَجْتَنِبُوْا : تم بچتے رہو كَبَآئِرَ : بڑے گناہ مَا تُنْهَوْنَ : جو منع کیے گئے عَنْهُ : اس سے نُكَفِّرْ : ہم دور کردیں گے عَنْكُمْ : تم سے سَيِّاٰتِكُمْ : تمہارے چھوٹے گناہ وَنُدْخِلْكُمْ : اور ہم تمہیں داخل کردیں گے مُّدْخَلًا : مقام كَرِيْمًا : عزت
اگر تم بڑے بڑے گناہوں سے جن سے تم کو منع کیا جاتا ہے اجتناب رکھو گے تو ہم تمہارے (چھوٹے چھوٹے) گناہ معاف کردیں گے اور تمہیں عزت کے مکانوں میں داخل کریں گے
آیت 31 اللہ تبارک و تعالیٰ نے اہل ایمان سے وعدہ فرمایا ہے کہ اگر وہ بڑے بڑے گناہوں سے اجتناب کریں گے تو وہ ان کے تمام گناہ اور برائیاں بخش دے گا اور انہیں اچھا ٹھکانا عطا کرے گا جہاں خیر کثیر ہوگا اور وہ ہے جنت جو ایسی نعمتوں پر مشتمل ہے جو کسی آنکھ نے کبھی دیکھیں نہ کسی کان نے سنیں اور نہ کسی بشر کے حاشیہ خیال میں ان کا گزر ہوا ہے۔ بڑے بڑے گناہوں سے اجتناب میں ان فرئاض کا بجا لانا بھی شامل ہے جن کو ترک کرنے والا گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے۔ نماز پنجگانہ، نماز جمعہ اور رمضان کے روزے رکھنا وغیرہ۔ جیسا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ” نماز پنجگانہ، اور جمعہ سے جمعہ اور رمضان سے رمضان کے مابین جو گناہ سر زد ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو مٹا دیتا ہے بشرطیکہ کبائر سے بچتے رہیں۔ “ (1) گناہ کبیرہ کی بہترین تعریف یہ ہے : گناہ کبیرہ وہ گناہ ہے جو دنیا میں حد کا موجب ہو یا آخرت میں اس پر سخت وعید آئی ہو یا اس کے مرتکب کے ایمان کی نفی یا اس پر لعنت کی گئی ہو یا اس گناہ پر سخت غصے کا اظہار کیا گیا ہو۔
Top