Siraj-ul-Bayan - Al-Kahf : 51
مَاۤ اَشْهَدْتُّهُمْ خَلْقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لَا خَلْقَ اَنْفُسِهِمْ١۪ وَ مَا كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّیْنَ عَضُدًا
مَآ : نہیں اَشْهَدْتُّهُمْ : حاضر کیا میں نے انہیں خَلْقَ : پیدا کرنا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَلَا خَلْقَ : نہ پیدا کرنا اَنْفُسِهِمْ : ان کی جانیں (خود وہ) وَمَا كُنْتُ : اور میں نہیں مُتَّخِذَ : بنانے والا الْمُضِلِّيْنَ : گمراہ کرنے والے عَضُدًا : بازو
آسمان اور زمین کی پیدائش میں نے ان (ابلیس اور اس کی اولاد) کو نہیں دکھلائی اور نہ خود انکی پیدائش انہیں دکھلائی ، اور میں اپنا بازو گمراہ کرنے والوں کو نہیں (ف 1) ۔ بنایا کرتا ۔
انسانی فطرت کی بلندیاں : (ف 1) مشرکین کو بتایا ہے کہ کم بختو ، اپنی فطرت کی بلندیوں کو محسوس کرو ، تمہیں اللہ تعالیٰ نے مسجود ملائک بنایا تھا تمہیں اس منصب پر فائز کیا تھا ، کہ دنیا کی اعلی ترین مخلوق تمہارے سامنے جھکے ، تمام کائنات پر تم حکومت کو ، ذرے سے آفتاب تک سب چیزیں تمہاری مسخر کردیں ، تاکہ تم اللہ کی نیابت کے فرائض ادا کرو ، اور اس کی عظمت کی گواہی دو ، مگر تم ہو کہ نفس کی پوجا میں مبتلا ہو ، شیطان کے نقش قدم پر چل رہے ہو غیر اللہ کی پرستش کو عبادت سمجھتے ہو کیا یہ لوگ جن کو تم عرش الوہیت پر بٹھا رہے ہو ، اللہ کے ساجھی ہیں ، انہوں نے آسمان کا کوئی حصہ بنایا ہے یا زمین کی پیدائش میں ان کا کوئی بہرہ ہے ؟ اور جب یہ عام مخلوقات کی طرح محتاج اور مجبور ہیں ، تو تم کیوں کی ان کی عبادت کرتے ہو ؟ آہ انسان کس قدر جاہل اور ظالم ہے ، اتنا بلند مرتبہ ہو کر دوسروں کے آگے جھکنا فرض سمجھتا ہے اور اپنی فطرت سے نا آشنا ہے ۔ حل لغات : ما اشھدتم : مقصد یہ ہے کہ وہ کائنات کی تخلیق کے وقت شاہا ومعاون نہیں تھے ، جو آج خدائی اور ساجھے کے مستحق ہوں ۔ عضدا : بازو یا معاون ۔ موبقا : ہلاکت کی جگہ ، بعض کے نزدیک یہ جہنم کی ایک وادی ہے یا حصہ ہے جسے جہنم کے مختلف طبقات کے لئے برزخ کہنا چاہئے ۔
Top