Siraj-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 33
وَ لَمَّاۤ اَنْ جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِیْٓءَ بِهِمْ وَ ضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَّ قَالُوْا لَا تَخَفْ وَ لَا تَحْزَنْ١۫ اِنَّا مُنَجُّوْكَ وَ اَهْلَكَ اِلَّا امْرَاَتَكَ كَانَتْ مِنَ الْغٰبِرِیْنَ
وَلَمَّآ : اور جب اَنْ : کہ جَآءَتْ : آئے رُسُلُنَا : ہمارے فرشتے لُوْطًا : لوط کے پاس سِيْٓءَ : پریشان ہوا بِهِمْ : ان سے وَضَاقَ : اور تنگ ہوا بِهِمْ : ان سے ذَرْعًا : دل میں وَّقَالُوْا : اور وہ بولے لَا تَخَفْ : ڈرو نہیں تم وَلَا تَحْزَنْ : اور نہ غم کھاؤ اِنَّا مُنَجُّوْكَ : بیشک ہم بچانے والے ہیں تجھے وَاَهْلَكَ : اور تیرے گھر والے اِلَّا : سوا امْرَاَتَكَ : تیری بیوی كَانَتْ : وہ ہے مِنَ : سے الْغٰبِرِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے
اور جب ہمارے رسول (بھیجے ہوئے یعنی فرشتے) لوط کے پاس آئے تو وہ ان کو دیکھ کر مغموم ہوا ۔ اور ان کے سبب سے دل تنگ ہوا اور رسول بولے خوف نہ کر غم نہ کھا ۔ ہم تجھے اور تیرے اہل کو نجات دینگے ۔ مگر تیری عورت رہے گی پیچھے رہنے والوں میں
حل لغات :۔ (رنجیدہ اور تنگ دل ہوئے) محاورہ ہے ۔ یعنی لوط (علیہ السلام) نے فرشتوں کے آنے سے ایک قسم کی تکلیف اور الجھن محسوس کی ۔
Top