Siraj-ul-Bayan - Yaseen : 73
وَ لَهُمْ فِیْهَا مَنَافِعُ وَ مَشَارِبُ١ؕ اَفَلَا یَشْكُرُوْنَ
وَلَهُمْ : اور ان کے لیے فِيْهَا : ان میں مَنَافِعُ : فائدے وَمَشَارِبُ ۭ : اور پینے کی چیزیں اَفَلَا يَشْكُرُوْنَ : کیا پھر وہ شکر نہیں کرتے ؟
اور ان میں ان کے لئے بہت فائدے اور (ان کے دودھ دینے والے تھن ہیں گویا کہ) پینے (ف 2) کے گھاٹ ہیں پھر کیا وہ شکر نہیں کرتے ؟
پیغمبر شاعر نہیں ہوتا 2: چونکہ فطرت کے ترجمان تھے ۔ اس لئے آپ کو پیغام دیا گیا وہ باوجود بلاغت وفصاحت کے اعلیٰ ترین درجہ میں ہونے کے نثر میں نظم وشعر میں نہیں تھا ۔ کیونکہ نثر اظہار مدعا کا فطری طریقہ ہے جس میں قافیہ اور ردیف کا تکلف نہیں ہوتا ۔ صرف مقصود بالذات معانی اور مطالب ہوتے ہیں ۔ الفاظ نہیں ہوتے اور شعر پیر آئینہ ایک قسم کا تصنع ہے ۔ جو باوجود اپنے تاثر اور موسیقی کے نثر کا اس اعتبار سے ہم رتبہ نہیں ہے کہ اس کا حسن و جمال وزن اور قافیہ کار میں منت ہے اور نثر کا حسن اپنا ذاتی حسن ہے ؎ تکلف سے بری ہے حسن ذاتی نبائے گل میں گل بوٹا کہاں ہے شعر اور نغمہ سے اس لئے بھی انبیاء کو مناسبت نہیں ہوت ۔ کہ ان کا پیغام صرف قلب اور دل میں ایک کیف پیدا کرنے کے لئے نہیں ہوتا ۔ بلکہ اس سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ عمل کی تمام قوتوں کو بیدار کیا جائے ۔ شعر سن کر تاثر تو طاری ہوتا مگر عمل کے لیے تحریک نہیں ہوتی ۔ بےاختیار دل یہ تو چاہتا ہے کہ اس کے حسن کی داد دی جائے ۔ مگر یہ اکثرہوتا ہے ۔ کہ وہ جہاد اور سخت کوشش پر آمادہ کرے ۔ اس آیت میں جو نفی ہے ۔ وہ تصنع اور اختلاف کی نفی ہی حکمت وبلاغت کی نفی نہیں ہے یعنی یہ صحیح نہیں ہے کہ پیغمبر شاعر نہیں ہوتا ۔ مگر اس معنے یہ نہیں ہیں کہ اس کے کلام میں شاعرانہ فضیلتیں نہیں ہوتیں ۔ قرآن حکیم کو ہی دیکھئے کہ گو نثر میں اسے مگر فصاحت وبلاغت میں دنیا کے سارے ذخیرہ شعر پر بھاری ہے ۔ کون ہے جو اس کو سنے اور متاثر نہ ہو ۔ حل لغات :۔ فیھا منافع یعنی حیوانات میں ان عام فوائد کے علاوہ اور بھی بہت سے فوائد ہیں ۔ آج اس لفظ کی تشریح ہمارے ساتھ ہے ۔ کہ دنیا میں کتنی کارآمد اور قیمتی چیز ہے ۔ اور تمدن انسانی میں اس کا کیا درجہ ہے ؟ رمیم ۔ بوسیدہ ۔ کہنہ ۔
Top