Siraj-ul-Bayan - An-Nisaa : 170
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَكُمُ الرَّسُوْلُ بِالْحَقِّ مِنْ رَّبِّكُمْ فَاٰمِنُوْا خَیْرًا لَّكُمْ١ؕ وَ اِنْ تَكْفُرُوْا فَاِنَّ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّاسُ : لوگ قَدْ جَآءَكُمُ : تمہارے پاس آیا الرَّسُوْلُ : رسول بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ مِنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب فَاٰمِنُوْا : سو ایمان لاؤ خَيْرًا : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے وَاِنْ : اور اگر تَكْفُرُوْا : تم نہ مانو گے فَاِنَّ : تو بیشک لِلّٰهِ : اللہ کے لیے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
لوگو ! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس حق کے ساتھ رسول آیا ہے سو تم ایمان لاؤ ، تمہارا بھلا ہوگا اور جو کافر ہوجاؤ گے تو جو کچھ آسمان و زمین میں ہے اللہ کا ہے اور اللہ جاننے (ف 2) والا حکمت والا ہے ۔
2) اس آیت میں تمام لوگوں کو ایمان کی دعوت دی ہے کہ آؤ سب رسول برحق ﷺ کو مان لیں کیونکہ انسانی فلاح وخیر اسی ایمان پر موقوف ہے ۔ (آیت) ” وان تکفروا فان للہ مافی السموت والارض “۔ سے مراد یہ ہے کہ مذہب کا تعلق تمہاری اصلاح و رہنمائی ہے ، ورنہ خدا کو ضرورت نہیں کہ تم ضرور اسے مانو ۔ کیونکہ آسمان کی بلندیاں اور زمین کی وسعتیں سب خدا کے قبضہ قدرت میں ہیں ، وہ بےنیاز ہے اسے ہماری عبادتوں اور ریاضتوں کی قطعا حاجت نہیں ۔
Top