Siraj-ul-Bayan - An-Nisaa : 33
وَ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ١ؕ وَ الَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُكُمْ فَاٰتُوْهُمْ نَصِیْبَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدًا۠   ۧ
وَلِكُلٍّ : اور ہر ایک کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کیے مَوَالِيَ : وارث مِمَّا : اس سے جو تَرَكَ : چھوڑ مریں الْوَالِدٰنِ : والدین وَالْاَقْرَبُوْنَ : اور قرابت دار وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ عَقَدَتْ : بندھ چکا اَيْمَانُكُمْ : تمہار عہد فَاٰتُوْھُمْ : تو ان کو دے دو نَصِيْبَھُمْ : ان کا حصہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَلٰي : اوپر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز شَهِيْدًا : گواہ (مطلع)
جو کچھ والدین اور قرابتی چھوڑیں ‘ اس میں ہر کسی کے وارث ہم نے مقرر کردیئے ہیں اور جن سے تم نے اقرار باندھا ہے ان کا حصہ انہیں دو ۔ بیشک ہر شے خدا کے روبرو ہے (ف 1)
1) مقصد یہ ہے کہ میراث میں سب کے ورثہ ہیں اور ان میں باہمی تفاوت ہے ، خدا خوب جانتا ہے کون کتنے حصے کا مستحق ہے ، تم ان کا حصہ بہرحال حسب ہدایت ان تک پہنچا دو ۔ آیت کی ترکیب کچھ اس طرح ہے کہ والدین واقربا وغیرہ وارث بھی قرار دیئے جاسکتے ہیں اور موروث بھی ۔ (آیت) ” والذین عقدت ایمانکم “ سے مراد میاں بیوی ہیں ۔
Top