Siraj-ul-Bayan - An-Nisaa : 41
فَكَیْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍۭ بِشَهِیْدٍ وَّ جِئْنَا بِكَ عَلٰى هٰۤؤُلَآءِ شَهِیْدًا٢ؕؐ
فَكَيْفَ : پھر کیسا۔ کیا اِذَا : جب جِئْنَا : ہم بلائیں گے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت بِشَهِيْدٍ : ایک گواہ وَّجِئْنَا : اور بلائیں گے بِكَ : آپ کو عَلٰي : پر هٰٓؤُلَآءِ : ان کے شَهِيْدًا : گواہ
پھر اس وقت کیا ہوگا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ بلائیں گے اور تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان مسلمانوں پر گواہ لائیں گے (ف 3)
شاہد اکبر : (ف 3) اس آیت میں شان رسالت پناہ ﷺ کا ذکر جمیل ہے اور آپ کے رتبہ ختمیت و کمال کا تذکرہ ہے ۔ قیامت کے دن جب تمام لوگ جناب باری کے سامنے پیش کئے جائیں گے تو بطور اتمام حجت کے پوچھا جائے گا کہ بتاؤ تمتک ہمارے احکام پہنچے تھے یا نہیں ؟ اور اس کے بعد انبیاء (علیہم السلام) ورسل کی جماعت فردا فردا بطور گواہ وشاہد کے پیش ہوگی اور کہے گی کہ خداوند ! ہم نے تیرے احکام بلاکم وکاست تیرے بندوں تک پہنچا دیئے ، اور اس کے بعد شاہد اکبر جلوہ فرما ہوگا یعنی خواجہ کون ومکان ﷺ اور گواہی دے گا کہ سارے نبی سچ کہتے ہیں ۔ انہوں نے تبلیغ حق میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا گویا آپ ﷺ کا وجود بجائے خود تصدیق ہے تمام نبوتوں کی ، اور آپ ﷺ نبیوں کے نبی اور تمام رسولوں کے رسول ﷺ ہیں ، آپ ﷺ کی تصدیق کے بغیر تمام نبوتیں ناقص ہیں ، آپ ﷺ کو درجہ کمال وختمیت عطا کیا گیا ہے کہ آخری فیصلہ شہادت پر موقوف ہے ۔
Top