Tadabbur-e-Quran - Al-Kahf : 25
وَ لَبِثُوْا فِیْ كَهْفِهِمْ ثَلٰثَ مِائَةٍ سِنِیْنَ وَ ازْدَادُوْا تِسْعًا
وَلَبِثُوْا : اور وہ رہے فِيْ : میں كَهْفِهِمْ : اپنا غار ثَلٰثَ مِائَةٍ : تین سو سِنِيْنَ : سال وَ : اور ازْدَادُوْا : اور ان کے اوپر تِسْعًا : نو
اور وہ اپنے غار میں تین سو سال رہے اور نو سال مزید برآں
وَلَبِثُوا فِي كَهْفِهِمْ ثَلاثَ مِائَةٍ سِنِينَ وَازْدَادُوا تِسْعًا۔ آیت 25 کا تعلق اوپر کے الفاظ سے : آیت 22 سے جو جملہ معترضہ شروع ہوا تھا وہ آیت 24 پر ختم ہوا۔ اب یہ آیت انہی اقوال سے متعلق ہے جو اوپر اصحابِ کہف کی تعداد سے متعلق نقل ہوئے ہیں۔ یعنی جس طرح وہ ان کی تعداد کے بارے میں یہ کہیں گے اسی طرح غار میں ان کی مدت قیام سے متعلق دعوی کریں گے کہ وہ غار میں تین سو سال اور مزید برآں نو سال رہے۔ عام طور پر لوگوں نے اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے خبر کے مفہوم میں لیا ہے لیکن ہمارے نزدیک ان کی مدت قیام کے باب میں قرآن نے کوئی قطعی بات نہیں کہی ہے۔ آیت 11 میں سنین عددا کے الفاظ ہیں۔ وہ اس بات پر تو ضور دلیل ہیں کہ یہ لوگ غار میں کئی سال رہے لیکن تین سو نو سال کی مدت کی تعبیر کے لیے، عربیت کا ذوق رکھنے والے جانتے ہیں کہ یہ الفاظ بالکل ناموزوں ہیں۔ پھر اس کے بعد کی آیت قل اللہ اعلم بما لبثوا اس مطلب سے بالکل ابا کرتی ہے۔ اگر یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے خبر ہے کہ وہ تین سو نو سال غار میں رہے تو پھر یہ کہنے کے کیا معنی کہ ان لوگوں سے کہہ دو کہ ان کی مدت قیام کو اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ کسی کو یہ غلط فہمی نہ ہو کہ میں اس تاویل میں منفرد ہوں۔ متعدد دوسرے ائمہ تفسیر کی رائے بھی یہی ہے۔ والعلم عند اللہ۔
Top