Tadabbur-e-Quran - Al-Kahf : 30
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اِنَّا لَا نُضِیْعُ اَجْرَ مَنْ اَحْسَنَ عَمَلًاۚ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور نہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک اِنَّا : یقیناً ہم لَا نُضِيْعُ : ہم ضائع نہیں کریں گے اَجْرَ : اجر مَنْ : جو۔ جس اَحْسَنَ : اچھا کیا عَمَلًا : عمل
بیشک جو ایمان لائے اور جنہوں نے اچھے عمل کیے تو ہم خوب کاروں کے اجر کو ضائع نہیں کریں گے
تفسیر آیات 30 تا 31: ایمان لانے والوں کو صلہ : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ إِنَّا لا نُضِيعُ أَجْرَ مَنْ أَحْسَنَ عَمَلا۔ أُولَئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهِمُ الأنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَابًا خُضْرًا مِنْ سُنْدُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الأرَائِكِ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقًا۔ کفر کرنے والوں کے انجام کے بیان کے بعد اب یہ ان لوگوں کا انجام بیان ہو رہا ہے جو قرآن کی دعوت پر ایمان لائے۔ امراء و اغنیاء چونکہ ان لوگوں کو، ان کی غربت کے سبب سے، بہت حقیر سمجھتے تھے اس وجہ سے ان کے صلہ کے بیان میں ان چیزوں کو خاص طور پر نمایاں کیا گیا ہے جو وقت کے امراء کے لیے سرمایہ فخر و ناز تھیں۔ فرمایا کہ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے عمل صالح کیے ہم ان خوب کاروں کے اجر کو ضائع نہیں کریں گے۔ ان کے لیے ہمیشگی کے باغ ہوں گے، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ وہ سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور سندس وا ستبرق کے سبز لباس پہنیں گے، تختوں پر ٹیک لگائے ہوں گے۔ کیا ہی خوب صلہ اور کیا ہی خوب ٹھکانا ہوگا۔ جنت اور دوزخ کے احوال سے متعلق ہم یہ لکھ چکے ہیں کہ یہ متشابہات میں داخل ہیں۔ جن تمثیلات و تشبیہات سے اس نادیدہ عالم کے احوال کو ہمارے ذہن کے قریب لایا جاسکتا ہے، قران ان کے ریعہ سے ان کو ہمارے ذہن کے قریب کرتا ہے۔ رہی ان کی اصل حقیقت تو اس کا علم صرف اللہ کو ہے۔ دوزخ کے محل یا جنت کے کنگن اور سندس اور استبرق کی حقیقت یہاں نہیں معلوم کی جاسکتی۔ یہ امر بھی ملحوظ رہے کہ قرآن ان چیزیں کے بیان میں اہل عرب ہی کی معلومات اور انہی کے ذوق کو ملحوظ رکھتا ہے اس لیے کہ تشبیہ و تمثیل میں موثر وہی چیزیں ہوتی ہیں جن سے مخاطب واقف ہوں۔
Top