Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 219
یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ١ؕ قُلْ فِیْهِمَاۤ اِثْمٌ كَبِیْرٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ١٘ وَ اِثْمُهُمَاۤ اَكْبَرُ مِنْ نَّفْعِهِمَا١ؕ وَ یَسْئَلُوْنَكَ مَا ذَا یُنْفِقُوْنَ١ؕ۬ قُلِ الْعَفْوَ١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُوْنَۙ
يَسْئَلُوْنَكَ
: وہ پوچھتے ہیں آپ سے
عَنِ
: سے
الْخَمْرِ
: شراب
وَالْمَيْسِرِ
: اور جوا
قُلْ
: آپ کہ دیں
فِيْهِمَآ
: ان دونوں میں
اِثْمٌ
: گناہ
كَبِيْرٌ
: بڑا
وَّمَنَافِعُ
: اور فائدے
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَاِثْمُهُمَآ
: اور ان دونوں کا گناہ
اَكْبَرُ
: بہت بڑا
مِنْ
: سے
نَّفْعِهِمَا
: ان کا فائدہ
وَيَسْئَلُوْنَكَ
: اور وہ پوچھتے ہیں آپ سے
مَاذَا
: کیا کچھ
يُنْفِقُوْنَ
: وہ خرچ کریں
قُلِ
: آپ کہ دیں
الْعَفْوَ
: زائد از ضرورت
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
يُبَيِّنُ
: واضح کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْاٰيٰتِ
: احکام
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَتَفَكَّرُوْنَ
: غور وفکر کرو
وہ تم سے شراب اور جوئے کے متعلق سوال کرتے ہیں۔ کہہ دو ان دونوں چیزوں کے اندر بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لیے کچ فائدے بھی ہیں لیکن ان کا گناہ ان کے فائدے سے بڑھ کر ہے۔ اور وہ تم سے پوچھتے ہیں کہ کتنا خرچ کریں، کہہ دو کہ جو ضروریات سے بچ رہے۔ اسی طرح اللہ تمہارے لیے اپنی آیتوں کی وضاحت کرتا ہے تاکہ تم غور کرو۔
جوئے اور شراب سے متعلق سوال کی نوعیت : اوپر فصل کی تمہید میں ہم اشارہ کرچکے ہیں کہ شراب اور جوئے سے متعلق یہ سوال ان کے ان فوائد کو سامنے رکھ کر بعض لوگوں نے کیا جو اس وقت کی عرب کی مخصوص سوسائٹی کی روایات کی بنا پر ان میں پائے جاتے تھے۔ ہم بیان کرچکے ہیں عرب جاہلیت کی سوسائٹی میں جوئے اور شراب کی نوعیت موجودہ قمار بازی اور موجودہ بادہ خواری سے بالکل مختلف تھی۔ ہمارے ہاں جوا نری قسمت آزمائی اور بربادی اور شراب نوشی نری عیاشی ہے لیکن عرب جاہلیت میں ان کے ہمدردی خلق کے بعض ایسے پہلو بھی تھے جن کی بنا پر اہل ان کو رذائل میں نہیں بلکہ فضائل میں گنتے تھے۔ اسی پہلو سے یہاں انفاق اور جہاد کے سلسلے میں ان کے متعلق بھی سوال پیدا ہوا کہ انفاق کی ایک راہ تو یہ بھی ہے کہ قحط کے زمانے میں مالدار لوگ شراب پیتے اور جوا کھیلتے ہیں اور جو کچھ جیتتے جاتے ہیں وہ غریبوں میں لٹاتے جاتے ہیں، پھر اس کے متعلق قرآن کا کیا ارشاد ہے ؟ قرآن نے اس کا جواب دیا کہ ٹھیک ہے، ان میں بعض پہلو فائدے کے بھی ہیں لیکن ان سے سوسائٹی کو جو نقصانا پہنچتے ہیں وہ ان کے فوائد سے کہیں زیادہ ہیں اس وجہ سے اخلاقی بہبود کے نقطہ نظر سے یہ ناجائز ہیں۔ گویا قرآن نے یہاں اسلامی شریعت کا یہ مزاج بتا دیا کہ جن چیزوں کا نقصان ان کے نفع سے زائد ہے وہ اس شریعت میں ممنوع ہیں۔ ایک غلط فہمی : بعض لوگوں نے یہ خیال کیا ہے کہ قرآن نے یہاں جوئے اور شراب کے جن فوائد و منافع کا اعتراف کیا ہے وہ ان کے مادی اور طبی منافع ہیں لیکن یہ خیال غلط ہے۔ اول و قرآن کو اشیا یا اعمال کے طبع و مادی فوائد سے براہ راست کوئی تعلق نہیں اور اگر کسی پہلو سے ہو بھی تو آخر دنیا میں کون سی بری سے بری اور ناپاک سے ناپاک چیز ہے جس کے اندر مضرت کے ساتھ کچھ پہلو فوائد کے نہ ہوں، پھر جوئے اور شراب ہی کی کیا خصوصیت کہ قرآن نے ان کے ان فوائد کا اعتراف کیا ؟ آخر چوری، زنا، سود اور خنزیر وغیرہ کے اندر جو بعض پہلو فوائد کے ہیں قرآن نے ان کا اظہار کیوں نہیں کیا۔ غلط فہمی کے وجوہ : ہمارے نزدیک اس ساری غلط فہمی کے سبب تین ہیں۔ ایک تو یہ کہ لوگوں نے اس جوئے اور شراب کو بالکل اس جوئے اور شراب پر قیاس کی جس کا رواج ہماری سوسائٹی میں ہے اس وجہ سے وہ اس کے اندر کسی اخلاقی اور انسانی قدر کے پائے جانے کا تصور ہی نہیں کرسکے۔ دوسرا یہ کہ لوگوں کی نظر عام طور پر عرب جاہلیت کے کلام، ان کی روایات اور ان کے معروف و منکر پر بہت کم ہے اس وجہ سے قرآن کے ایسے اشارات تک مشکل ہی سے نگاہ پہنچتی ہے۔ تیسرا یہ کہ یہ لوگ قرآن کے الفاظ پر بھی غور کرنے کا حق پورا پورا ادا نہیں کرتے سرسری طور پر جو بات سامنے آجاتی ہے اسی کو لے اڑتے ہیں۔ دیکھیے یہاں آیت میں“ نفع ”کا مد مقابل لفظ“ اثم ”استعمال کر کے قرا ان نے بالکل واضح کردیا تھا کہ یہاں زیر بحث ان کے مادی اور طبی فوائد نہیں بلکہ اخلاقی فائدے ہیں اس لیے کہ اثم کا لفظ طبی نقصانات کے لیے نہیں استعمال ہوتا بلکہ اخلاقی مفاسد اور گناہوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، اگر سوال شراب کے طبی نفع و نقصان سے متعلق ہوتا تو نفع کے مقابل میں“ ضرر ”کا لفظ استعمال ہوتا نہ کہ“ اثم ”کا۔ اس آیت نے اسلامی شریعت کا یہ مزاج واضح کردیا کہ جو چیز اخلاقی اعتبار سے مضر ہیں، اگر ان سے کوئی فائدہ بظاہر بنی نوع انسان کو پہنچتا بھی ہو یا پہنچایا بھی جاسکتا ہو جب بھی ان کے ضرر کے پہلو کے غلبہ کے سبب سے اسلام میں ان سے احتراز ہی واجب ہے۔ مثلاً ہوسکتا ہے کہ کسی جگہ لوگ لاٹری ڈالیں تاکہ اس کی یافت سے ایک شاندار مسجد تعمیر کریں یا فلم اسٹاروں کا ایک امدادی شو منعقد کریں تاکہ اس کے ٹکٹ فروخت کر کے کسی مصیبت زدہ علاقے کے مسلمانوں کی مدد کریں۔ بظاہر یہ کام نیکی اور خدمت خلق کے ہیں لیکن اسلام نے اس نیکی کو جائز نہیں رکھا کیونکہ اس نیکی کے پردے میں جو بدی پرورش پاتی ہے وہ اس نیکی سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ وَيَسْــَٔـلُوْنَكَ مَاذَا يُنْفِقُوْنَ ڛ قُلِ الْعَفْوَ ۭ كَذٰلِكَ يُـبَيِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰيٰتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُوْنَ جواب میں تدریج کی حکمت : ایک ہی چیز سے متعلق اس بار بار کے سوال کا سبب میں واضح کرچکا ہوں کہ یہ سوالات ان کمزور قسم کے لوگوں کی طرف سے ہیں جو انفاق میں مشقت محسوس کر رہے تھے۔ ان کی اسی کمزوری کا لحاظ تھا کہ قرآن نے ان کو جواب بھی درجہ بدرجہ دیا تاکہ ان پر زیادہ شاق نہ گزرے۔ دوا سے گھبرانے والے مریض کو اگر پوری خوراک ایک ہی مرتبہ میں نہ دی جاسکتی ہو تو تقاضائے حکمت یہی ہے کہ وہ دو تین مرتبہ میں دی جائے۔ چناچہ انفاق کے متعلق بار بار سوال کرنے والوں کو بھی قرٓان نے آخری اور فیصلہ کن جواب میں یہ تیسری مرتبہ میں دیا۔ یہ جواب اگر پہلی ہی مرتبہ دے دیا جاتا تو عجب نہیں کہ زیادہ کمزور قسم کے لوگوں کے ایمان کے لیے آزمائش بن جاتا۔ یہ جواب نہایت مختصر ہے مگر ساتھ ہی نہایت واجح اور قطعی ہے۔ فرمایا کہ قُلِ العفو، (جو فاضل بچے، وہ خرچ کرو)۔ فاضل سے مراد ظاہر ہے کہ آدمی کی اپنی اور اپنے بیوی بچوں کی ناگزیر ضروریات سے جو فاصل بچے وہ ہے۔ یہ امر ملحوظ رہے کہ یہاں وہ انفاق زیر بحث نہیں ہے جو عام مستحقین کے لیے صدقاتِ واجبہ اور زکوۃ وغیرہ کی صورت میں ہر مسلمان پر ضروری ہے بلکہ یہ وہ انفاق ہے جس کا تعلق جہاد، اعلائے کلمۃ اللہ اور تحفظ و دفاعِ ملت سے ہے۔ ان مقاصد کے لیے ایک مسلمان پر انفاق کی جو ذمہ داری عائد ہوتی ہے اس کی یہ آخری حد بتا دی گئی ہے کہ اگر ملت کی حفاظت و مدافعت کے لیے ضرورت پڑجائے تو اپنی ناگزیر ضروریات سے جو فاضل بچا سکو وہ سب اس جہاد میں قربان کردو۔ قومی زندگی میں ایسی حالت و واقعات بھی پیش آتے ہیں جب قوم و مذہب کے لی سب کچھ قربان کرنا پڑتا ہے اور دنیا کی ہر غیرت مند قوم خواہ کافر ہو یا مومن، یہ بازی کھیلنے پر مجبور ہوتی ہے، اسلام نے یہ چاہا ہے کہ ہم اس قربانی وہ جاں بازی کے لیے اپنی خوشی سے تیار رہیں۔rnَذٰلِكَ يُـبَيِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰيٰتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُوْنَ ، یہ اوپر کے پورے سوال و جواب پر تبصرہ ہے۔ ہم عرض کر آئے ہیں کہ یہ سارے سوالات انہی مسائل سے متعلق ہیں جو اشہر حرم، جہاد اور انفاق سے متعلق حج کے سلسلہ میں مذکور ہوئے تھے۔ انہی مسائل سے متعلق بعد میں کچھ مزید سوالات پیدا ہوئے تو ان کی وضاحت فرمائی اور بطور ذکر نعمت کے اشارہ فرما دیا کہ یہ اوپر کے اجمالات کی توضیح اور اللہ تعالیٰ کے اس وعدے کی تکمیل ہے جو اس نے سورة قیامہ میں فرمایا ہے کہ ان علینا جمعہ وقرانہ، فاذا قرناہ فاتبع قرانہ، ثم ان علینا بیانہ، کہ ہمارے ذمہ ہے اس کا جمع کرنا اور اس کا سنانا، تو جب ہم سنا چکیں تو اس سنانے کی پیروی کرو، پھر ہمارے ہی ذمہ ہے اس کی وضاحت۔ یہاں اس تبیین کا فائدہ یہ بتایا ہے کہ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُوْنَ تاکہ تم غور و فکر کرو ،۔ قرآن مجید نے مسائل کے بیان کرنے میں یہ طریقہ اختیار فرمایا کہ ہر بات کے ہر پہلو کو ایک ہی ساتھ نہیں پیش کیا بلکہ ان کے بعض پہلوؤں کو مجمل چھوڑ دیا یہاں تک کہ جب ذہنوں میں ان سے متعلق سوالات پیدا ہوئے تو تدریج کے ساتھ ان کی وضاحت فرمائی، یہ محض اس لیے ہے کہ لوگوں کو غور و فکر کی تربیت حاصل ہو اور لوگ دین کے معاملات میں مجرد لکیر کے فقیر بن کر نہ رہیں بلکہ اس کے اسرار و رموز اور فوائد و مصالح تک پہنچنے کے لیے خود اپنی عقل بھی استعمال کریں۔ ایک پر حکمت اضافہ : بظاہر تو یہ آیت لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُوْنَ پر ختم ہوجاتی ہے لیکن یہاں اس کے بعد فِى الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ کا اضافہ بھی ہے۔ غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اضافہ نہایت قیمتی ہے۔ اوپر کے سارے سوالات پر غور کیجیے تو معلوم ہوگا کہ یہ سوالات جو پیدا ہوئے تو محض اس وجہ سے پیدا ہوئے کہ لوگوں کی نگاہوں میں عام طور پر وہ توازن نہیں ہوتا جو دین اور دنیا دونوں کے فوائد و مصالح کو صحیح تول سکے۔ اس عدم توازن کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اگر دینداری کی طرف میلان ہوا تو لوگ دین کو نری رہبانیت بنا کے رکھ دیتے ہیں، یہاں تک کہ جنگ و جہاد خواہ کسی حالت میں بھی ہو، ان کے خلافِ تقوی قرار پا جاتا ہے اور اگر دنیا داری کی طرف میلان ہوگا تو جوئے اور شراب جیسی چیزوں کو بھی محض اس خیال کی بنا پر نیکی قرار دینے کی کوشش کریں گے کہ آخر ان میں بھی تو کچھ پہلو فائدے کے ہیں۔ قرآن نے فکرِ انسانی کی تربیت کی جو راہ اختیار کی ہے وہ اس عدم توازن کو دور کر کے اس کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ دنیا اور آخرت دونوں کا حق صحیح صحیح پہچان سکے۔ لفظ“ عفو ”سے اشتراکیت کا غلط استدلال :“ عفو ”کے لفظ سے اشتراکی نظریات سے متاثر لوگوں نے یہ نتیجہ نکالنے کی کوشش کی ہے کہ ناگزیر ضروریات سے فاضل آمدنی ایک اسلامی حکومت اجتاعی مقاصد کے لیے اپنے قبضہ میں لے سکتی ہے۔ لیکن یہ خیال صحیح نہیں ہے۔ اول تو یہاں جو کچھ کہا گیا ہے اس کا تعلق حکومت سے نہیں بلکہ عام افراد سے ہے کہ وہ اپنی آزادی رائے سے اس حد تک ایثار کے لیے تیار رہیں، دوسرے یہ کہ اس چیز کا تعلق، جیسا کہ واضح ہوچکا ہے، عام حالات سے نہیں ہے بلکہ ایمرجنسی کے حالات سے ہے جب ملت کے تحفظ کا سوال سامنے آن کھڑا ہو۔ ایسے حالات میں اول تو افراد خود ہی ہر طرح کی قربانیاں کرنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں اور اگر حکومت کوئی پابندی عائد کرنے کی ضرورت محسوس کرتی ہے تو اس میں بھی کوئی قباحت نہیں سمجھتے اگرچہ اسلام کا حققی رجحان یہی ہے کہ افراد کی تربیت اس طرح کی جائے کہ ان کے اندر ارادہ اور اختیار کی آزادی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ نیکی کرنے کا حوصلہ پیدا ہو۔ اسلام کی نظر میں اس آزادی کی جتنی قدر ہے، اتنی قدر مجبور اور پابندی کی نیکی کی نہیں ہے۔
Top