Tadabbur-e-Quran - An-Noor : 15
اِذْ تَلَقَّوْنَهٗ بِاَلْسِنَتِكُمْ وَ تَقُوْلُوْنَ بِاَفْوَاهِكُمْ مَّا لَیْسَ لَكُمْ بِهٖ عِلْمٌ وَّ تَحْسَبُوْنَهٗ هَیِّنًا١ۖۗ وَّ هُوَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِیْمٌ
اِذْ تَلَقَّوْنَهٗ : جب تم لاتے تھے اسے بِاَلْسِنَتِكُمْ : اپنی زبانوں پر وَتَقُوْلُوْنَ : اور تم کہتے تھے بِاَفْوَاهِكُمْ : اپنے منہ سے مَّا لَيْسَ : جو نہیں لَكُمْ : تمہیں بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : کوئی علم وَّتَحْسَبُوْنَهٗ : اور تم اسے گمان کرتے تھے هَيِّنًا : ہلکی بات وَّهُوَ : حالانکہ وہ عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک عَظِيْمٌ : بہت بڑی (بات)
خیال کرو جب تم اپنی زبانوں سے وہ بات نقل کر رہے تھے اور اپنے مونہوں سے وہ بات کہہ رہے تھے جس کی بابت تمہیں کوئی علم نہیں تھا ! اور تم اس کو معمولی بات خیال کر رہے تھے حالانہ اللہ کے نزدیک یہ ایک بہت بڑی بات ہے !
نقل و روایت کے معاملہ میں احتیاط کی ہدایت یہ اسی بات کی سنگینی کا ظہار ہے جس کو کچھ لوگوں نے ایک معمولی بات سمجھ کر بےتکلف اس کی نقل و روایت شروع کردی اور یہ انہوں نے نہ سوچا کہ جس چیز کو وہ معمولی سمجھ رہے ہیں وہ اللہ کے نزدیک بڑی ہی سنگین بات ہے کسی بات کو قبول کرنے کا اصلی راستہ عقل ہے نہ کہ زبان اور نقل ور وایت کے قابل وہ بات ہوتی ہے جس کی بنیاد قابل اعتماد علم پر ہو نہ کہ افواہ پر اگر عقل کو آدمی معطل کر دے اور اس کے پاس صرف گز بھر کی زبان رہ جائے تو نقد و روایت کے بغیر وہ کان میں پڑی ہوئی ہر بات کی روایت شروع کر دے گا اور اس طرح وہ خود بھی شیطان کے پھیلائے ہوئے فتنہ میں مبتلا ہوگا اور دوسروں کو بھی مبتلا کرے گا اس آیت میں مسلمانوں کو اسی خطرہ سے آگاہ کیا گیا ہے کہ اس معاملہ میں کچھ لوگوں نے عقل کے بجائے صرف زبان کو قبول روایت کا ذریعہ بنایا اور علم کے بجائے محض ایک افواہ کی روایت شروع کردی۔ انہوں نے یہ بات ایک معمولی بات سمجھی حالانکہ اپنے نتائج و عواقب کے اعتبار سے یہ چیز نہایت خطرناک اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ ایک جرم عظیم ہے۔
Top