Tadabbur-e-Quran - An-Noor : 17
یَعِظُكُمُ اللّٰهُ اَنْ تَعُوْدُوْا لِمِثْلِهٖۤ اَبَدًا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَۚ
يَعِظُكُمُ : تمہیں نصیحت کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ : کہ تَعُوْدُوْا : تم پھر کرو لِمِثْلِهٖٓ : ایسا کام اَبَدًا : کبھی بھی اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اللہ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ اگر تم مومن ہو تو ایسی بات تم سے پھر کبھی صادر نہ ہو
آیت 18-17 تنبیہ مزید لفظ وعظ کے اندر زجر اور نہی کا مفہوم خود مضمر ہے اس وجہ سے اس کے بعد حرف لا کے لانے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ آیتیں بھی اسیطرح بطور تنبیہ ہیں جس طرح اوپر تین آیتیں گزر چکی ہیں۔ اس سورة میں جو ہدایات دی گئی ہیں وہ خدا کے قہر و غضب سے محفوظ رہنے کے لئے نہایت ضروری ہیں اس وجہ سے تھوڑے تھوڑے وقفہ کیساتھ یہ تنبیہات بار بار آرہی ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ خدا تمہیں تنبیہ کر رہا ہے کہ ایسی حرکت آئندہ پھر کبھی تم سے صادر نہ ہو۔ ان کنتم مومنین یعنی اس طرح کی باتوں سے احتراز ایمان کا لازمی تقاضا ہے۔ اگر ان سے احتراز نہ کیا گیا تو ایمان کا دعویٰ بالکل بےمعنی ہو کر رہ جائے گا۔ ویبین اللہ الایۃ یعنی اللہ نے اپنی ہدایات اچھی طرح واضح کردی ہیں، اب ذمہ داری تمہاری ہے اور یہ یاد رکھو کہ اللہ علم و حکمت والا ہے اس وجہ سے جو کچھ اس نے بتایا ہے اسی میں تمہارے لئے خیر و برکت ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ احکام ایک علیم و حکیم کے باتئے اور سکھائے ہوئے ہیں کسی کو خدا سے زیادہ علیم و حکیم ہونے کے خبط میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے۔
Top