Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - An-Noor : 35
اَللّٰهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِیْهَا مِصْبَاحٌ١ؕ اَلْمِصْبَاحُ فِیْ زُجَاجَةٍ١ؕ اَلزُّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّیٌّ یُّوْقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُّبٰرَكَةٍ زَیْتُوْنَةٍ لَّا شَرْقِیَّةٍ وَّ لَا غَرْبِیَّةٍ١ۙ یَّكَادُ زَیْتُهَا یُضِیْٓءُ وَ لَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ١ؕ نُوْرٌ عَلٰى نُوْرٍ١ؕ یَهْدِی اللّٰهُ لِنُوْرِهٖ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ یَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌۙ
اَللّٰهُ
: اللہ
نُوْرُ
: نور
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
مَثَلُ
: مثال
نُوْرِهٖ
: اس کا نور
كَمِشْكٰوةٍ
: جیسے ایک طاق
فِيْهَا
: اس میں
مِصْبَاحٌ
: ایک چراغ
اَلْمِصْبَاحُ
: چراغ
فِيْ زُجَاجَةٍ
: ایک شیشہ میں
اَلزُّجَاجَةُ
: وہ شیشہ
كَاَنَّهَا
: گویا وہ
كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ
: ایک ستارہ چمکدار
يُّوْقَدُ
: روشن کیا جاتا ہے
مِنْ
: سے
شَجَرَةٍ
: درخت
مُّبٰرَكَةٍ
: مبارک
زَيْتُوْنَةٍ
: زیتون
لَّا شَرْقِيَّةٍ
: نہ مشرق کا
وَّلَا غَرْبِيَّةٍ
: اور نہ مغرب کا
يَّكَادُ
: قریب ہے
زَيْتُهَا
: اس کا تیل
يُضِيْٓءُ
: روشن ہوجائے
وَلَوْ
: خواہ
لَمْ تَمْسَسْهُ
: اسے نہ چھوئے
نَارٌ
: آگ
نُوْرٌ عَلٰي نُوْرٍ
: روشنی پر روشنی
يَهْدِي اللّٰهُ
: رہنمائی کرتا ہے اللہ
لِنُوْرِهٖ
: اپنے نور کی طرف
مَنْ يَّشَآءُ
: وہ جس کو چاہتا ہے
وَيَضْرِبُ
: اور بیان کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
الْاَمْثَالَ
: مثالیں
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
بِكُلِّ شَيْءٍ
: ہر شے کو
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
اللہ ہی آسمانوں اور زمین کی روشنی ہے۔ دل کے اندر اس کے نور ایمان کی تمثیل یوں ہے کہ ایک طاق ہو جس میں ایک چراغ ہو، چراغ ایک شیشہ کے اندر ہو، شیشہ ایک چمکتے تارے کی مانند ہو چراغ ایک ایسے شاداب درخت زیتون کے روغن سے جلایا جاتا ہو جو نہ شرقی ہو نہ غربی اس کا روغن اتنا شفاف ہو کہ گویا آگ کے چھوئے بغیر ہی بھڑک اٹھے گا روشنی کے اوپر روشنی ! اللہ اپنے نور کی ہدایت جس کو چاہتا ہے بخشتا ہے اور اللہ یہ تمثیلیں لوگوں کی رہنمائی کے لئے بیان فرماتا ہے اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے
آگے کا مضمون آیات 40-35 اب آگے وہ آیات آرہی ہیں جن کی حیثیت اس سورة کے اندر آفتاب تاباں کی ہے۔ جس کا پرتو سورة کے تمام اجزاء پر پڑ رہا ہے۔ ان میں ایمان اور کفر دونوں کی تمثیل بیان ہوئی ہے اور یہ دکھایا گیا ہے کہ ایمان سے انسان کے ظاہر اور باطن میں کیا روشنی پیدا ہوتی ہے اور اس سے کس طرح کے اعمال، انفرادی و اجتماعی زندگی میں، ظہور میں آتے ہیں اور کفر سے انسان کے ظاہر و باطن پر کسط رح کی تاریکی چھا جاتی ہے اور بالآخر وہ انفرادی و اجتماعی زندگی پر کس طرح ہلاکت مسلط کردیتی ہے۔ مقصود ان تمثیلوں کے پیش کرنے سے اہل ایمان پر یہ واضح کرنا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے ہر گوشے کو ایمان کی نورانیت سے منور کریں اور اہل کفر پر یہ واضح کرنا ہے کہ اگر وہ کفر کی ظلمت بعضھا فوق بعض ہی میں پڑے رہنا چاہتے ہیں، ایمان کی روشنی میں نہیں آنا چاہتے تو اپنے انجام کو اچھی طرح سوچ لیں !…اس روشنی میں آگے کی آیات کی تلاوت فرمایئے۔ جو خدا کو نہیں مانتا اس کے لئے یہ کائنات ظلمات ہے اللہ نور السموت والارض یہ آسمان و زمین بلکہ یہ پوری کائنات اس شخص کے لئے ایک عالم ظلمات اور اندھیر نگری ہے جو خدا کو نہیں مانتا یا مانتا ہے لیکن خدا کی صفات اور ان کے مقتضیات کو نہیں تسلیم کرتا ایسا شخص نہ یہ جان سکتا کہ یہ دنیا کہاں سے آئی ہے اور نہ یہ جان سکتا کہ اس کے وجود میں آنے کی غایت اور مقصد کیا ہے ؟ وہ خود اپنے متعلق بھی یہ فیصلہ نہیں کرسکتا کہ اس کا مقصد وجود کیا ہے ؟ وہ اس دنیا میں مطلق العنان اور سر ہے مہار ہے یا پابند و محکموم ؟ وہ مسئول ہے یا غیر مسوئل ؟ اس کے لئے کیا خیر ہے اور کیا شر ؟ اسے ظلم کی روش اختیار کرنی چاہئے یا عدل کی ؟ اسے مجرھ اپنے مفاد اور خواہشوں کی پیروی کرنی چاہئے یا ان سے کسی بالاتر نصب العین کی ؟ ان سولاوں کے صحیح جواب ہی پر صحیح اور کامیاب زندگی کا انحصار ہے لیکن جو شخص خدا کو نہیں مانتا وہ ان سوالوں کا صحیح حل نہیں پا سکتا۔ وہ اندھے بھین سے کی طرح بھٹکتا پھرتا ہے۔ جو خدا کو مانتا ہے اس کی رات بھی دن کی طرح روشن ہے اور بالآخر یا کدن قصر ہلاکت میں گر کر اپنے کیفر کردار کو پہنچ جاتا ہے۔ البتہ جو شخص خدا کو اس کی صحیح صفات کے ساتھ مانتا ہے وہ اس کائنات کا سر ابھی پا جاتا ہے اور اس کا انجام بھی اس پر واضح ہوجاتا ہے اس پر ان تمام سوالوں کے جواب بھی روش ہوجاتے ہیں جن کو خدا کا نہ ماننے والا کبھی حل نہیں کرسکتا۔ اس وجہ سے یہ دنیا اس کے لئے اندھیر نگری نہیں رہتی بلکہ ایمان کے نور سے اس کے لئے اس کی ہر چیز جگمگا اٹھتی ہے اور اس کا ہر پہلو اس پر روشن ہوجاتا ہے۔ وہ قدم بھی اٹھاتا ہے پورے دن کی روشنی میں اٹھاتا ہے اور جس سمت میں بھی چلتا ہے خدا کے ایمان کا نور اس کی رہنمائی کرتا ہے۔ یہی حقیقت اس ٹکڑے میں واضح فرمائی گئی ہے کہ اس آسمان و زمین کا نور اللہ ہے جس کے پاس یہ نور ہے وہ روشنی میں اور صراط مستقیم پر ہے اور جو اس نور سے محروم ہے وہ ایک عالم ظلمات میں بھٹک رہا ہے اور کوئی دوسرا اس کو روشنی نہیں دے سکتا۔ ومن لم یجعل اللہ لہ نوراً فما لہ من نور دل کے اندر نور ایمان کی تمثیل مثل نورہ کمشکوۃ فیھا مصباح ط المصباح فی زجاجۃ ط الزجاجۃ کا نھ کو کب ددی یہ تمثیل بیان ہو رہی ہے اس بات کی کہ جس دل کے اندر ایمان کی روشنی داخل ہوتی ہے وہ اس کی فطرت کے نور کے اوپر سے ایک اور نور کا اضافہ کردیتی ہے جس سے اس کا باطن مطلع انوار بن جاتا ہے۔ فرمایا کہ اس نور ایمان کی مثال قلب کے اندر یوں ہے کہ ایک طاق ہو جس میں ایک چراغ رکھ دیا گیا ہو۔ چراغ ایک گلوب کے اندر ہو اور گلوب کا شیشہ ایک چمکتے ستارے کے مانند چمک رہا ہو۔ مشکوۃ سے مراد انسان کا دل ہے جس کو چراغ رکھنے کے طاق یا چراغ دان سے تشبیہ دی گئی ہے۔ چراغ کے لئے قاعدہ ہے کہ وہ گھر میں اونچی جگہ پر رکھا جاتا ہے تاکہ روشنی پورے گھر کے اندر پیلے ق۔ انسان کے اندر دل ہی وہ جگہ ہے جہاں روشنی ہو تو وہ اس کے سارے ظاہر و باطن میں پھیلتی ہے۔ اس چراغ کی نسبت فرمایا کہ وہ ایک شیشہ کے اندر بند ہے۔ شیشہ کے اندر بند ہونے کا فائدہ یہ ہے کہ چراغ کی لو ہوا کے جھونکوں سے منتشر نہیں ہونے پاتی بلکہ ایک مرکز پر مرتکز رہتی ہے جس سے اس کی تابانی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ ٹھیک یہی حال ایمان کے فیض سے قلب کا ہوتا ہے۔ وہ بھی ڈانوا ڈول ہونے سے بالکل محفوظ ہوجاتا ہے۔ خواہ کیسے ہی حالات ہوں لیکن وہ ہر حال میں راضی و مطمئن رہتا ہے۔ ایسے ہی دل کو قرآن میں نفس مطمئنہ سے تعبیر فرمایا گیا ہے اور یہ سب سے بڑی دولت ہے جو انسان کو ایمان کی بدولت حاصل ہوتی ہے۔ اس شیشہ کے متعلق فرمایا کہ وہ ایک چمکتے ستارے کی مانند ہے۔ شیشہ اگر میلا ہو تو وہ نہ صرف یہ کہ روشنی میں کوئی اضافہ نہیں کرتا بلکہ اس کے لئے حجاب بن جاتا ہے فرمایا کہ ایمان کی روشنی ہر قسم کی کثاقت سے دل کو پاک و صاف کر کے آئینہ کی طرح اس کو مجلی کردیتی ہے۔ یوقدمن شجرۃ مبکرۃ زیتونۃ لاشرقیۃ ولاغربیۃ تکاد زیتھا یضی ولولم تمسہ نار نور علی نور مبارکۃ اپنے لغوی مفہوم میں مبارکۃ یہاں اپنے لغوی مفہم میں ہے جس طرح زرخیز و شادات زمین کو قرآن میں مبارک کہا گیا ہے اسی طرح یہاں شادات اور ثمر آور درخت کے لئے لفظ مبارک استعمال ہوا ہے۔ وسط باغ کے درخت کی خصوصیات لاشرقیۃ ولاغربیۃ یہ شجرہ مبارکہ کی صفت ہے۔ یعنی یہ درخت نہ تو باغ کے شریق جانب کا ہے اور نہ غربی جانب کا بلکہ وسط باغ کا ہے۔ یہ امر محلوظ رہے کہ باغ کے کناروں کے درخت بالخصوص جو مشرق یا مغرب میں ہوں ہمیشہ دھوپ اور ہوا کی زد میں ہونے کے سبب سے اتنے اچھے پھل نہیں دیتے جتنے اچھے پھل وسط باغ کے درخت دیتے ہیں اس وجہ سے یہ قید بڑھا کر اس درخت کی غایت درجہ شادابی و ثمر باری کی طرف اشارہ فرما دیا۔ ایمان کی روشنی ان کو نصیب ہوتی ہے جن کی فعات صالح ہوتی ہے یہ اس چراغ کی مزید صفت بیان فرمائی کہ یہ ایک ایسے شاداب و زرخیز درخت زیتون کے روغن سے جلتا ہے جو نہ باغ کی مشرقی جانب کا ہے نہ مغربی جانب کا بلکہ وسط باغ کا ہے اور اس کا روغن اتنا صاف جلتا ہے جو نہ باغ کی مشرقی جانب کا ہے نہ مغربی جانب کا بلکہ وسط باغ کا ہے اور اس کا روغن اتنا صاف و شفاف ہے کہ معلوم ہوتا ہے آگ کے چھوئے بغیر ہی بھڑک اٹھے گا۔ یہ اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ یہ ایمان ان لوگوں کے سینوں کو اپنا نشیمن بناتا ہے جن کی فطرت ہر قسم کے فساد اور باگڑ سے محفوظ ہو جن کی فطرت کا روغن غیر فطری ملاوٹوں سے پاک ہوتا ہے وہ خود دعوت ایمان کی ذرا سی رگڑ سے بھڑک اٹھتا ہے اور اس طرح فطرت کے نور کے اوپر ایمان کے نور سے سینہ نور علی نوربن جاتا ہے۔ یھدی اللہ لنورہ من یشآء ھدی یھدی کا صلہ جب ل کے ساتھ آتا ہی تو وہ توفیق بخشی کے مفہوم پر بھی جیسا کہ سورة یونس 35 میں ہم واضح کرچکے ہیں، متضمن ہوتا ہے۔ یہ اس سنت الٰہی کی طرف اشارہ ہے جو ایمان و ہدایت کے معاملہ میں اللہ تعالیٰ نے پسند فرمائی ہے اور جس کی وضاحت اس کتاب میں جگہ جگہ ہوچکی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے اس نور ایمان سے انہی لوگوں کے دلوں کو منور فرماتا ہے جو اپنی فطرت کے روغن کے محفوظ رکھتے ہیں۔ جو اس روغن کو ضائع کر بیٹھتے ہیں یا اس کے اصل مزاج کو اپنے ریغ و انحراف سے بگاڑ لیتے ہیں ان کے دل ایمان کی روشنی کو نہیں پکڑتے۔ لاشرقیۃ ولاغربیۃ کے الفاظ اسی زیغ و انحراف سے محفوظ ہونے کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ ان الفاظ میں ایک لطیف تلمیح یہود و نصاری کی اس نزاع کی طرف بھی ہے جو قبلہ کے تعلق سے ان کے مابین، مشرق و مغرب کے باب میں برپا ہوئی اور جس کے سبب سے وہ اصل نقطہ وسط سے اتنے دور ہوگئے کہ ہمیشہ کے لئے امت وسط کے شرف سے محروم ہوگئے اور قبول اسلام کی سعادت ان کو حاصل نہ ہوسکی۔ اللہ تعالیٰ اپنی مزید توفیق کے دروازے انہی کے لئے کھولتا ہے جو پہلے سے بخشی ہوئی توفیق کی قدر کرتے ہیں، جو اس کی قدر نہیں کرتے ان سے وہ ہدایت بھی واپس لے لی جاتی ہے جو فطرت کے ذریعہ سے ان کو بخشی جاتی ہے۔ سیدنا مسیح کا ارشاد ہے کہ جو ایک پیسہ میں چور ہے اس کو ایک لاکھ کی امانت نہیں سونپی جاتی۔ ویضرب اللہ الامثال للناس، للناس سے پہلے مضاف محذوف ہے یعنی لوگوں کی تعلیم و تذکیر کے لئے اللہ تعالیٰ یہ تمثیلیں بیان فرماتا ہے تاکہ لوگ ان سے ایمان کی قدر و قیمت پہنچانیں اور اس کے نور سے اپنے دلوں کو منور کریں۔ تمثیلیں حقائق کو واضح کرنے کا سب سے اعلیٰ اور کارگر ذریعہ ہوتی ہیں اگر لوگ ان سے بھی فائدہ نہ اٹھائیں تو یہ ان کی محرومی ہی ہے ! واللہ بکل شیء علیم یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اللہ کی مشیت ہمیشہ اس کے علم و حکمت پر مبنی ہوتی ہے۔ وہ ایک کے ظاہر و باطن سے اچھی طرح واقف ہے اس وجہ سے ہر ایک کے ساتھ وہی معاملہ کرتا ہے جس کا وہ سزا وار ہوتا ہے۔
Top