Tadabbur-e-Quran - An-Noor : 59
وَ اِذَا بَلَغَ الْاَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْیَسْتَاْذِنُوْا كَمَا اسْتَاْذَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاِذَا : اور جب بَلَغَ : پہنچیں الْاَطْفَالُ : لڑکے مِنْكُمُ : تم میں سے الْحُلُمَ : (حد) شعور کو فَلْيَسْتَاْذِنُوْا : پس چاہیے کہ وہ اجازت لیں كَمَا : جیسے اسْتَاْذَنَ : اجازت لیتے تھے الَّذِيْنَ : وہ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ اللّٰهُ : اللہ واضح لَكُمْ : تمہارے لیے اٰيٰتِهٖ : اپنے احکام وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ : جاننے ولاا، حکمت والا
اور جب تم میں سے وہ جو بچے ہیں بلوغ کو پہنچ جائیں تو چاہئے کہ وہ بھی اسی طرح اجازت لیں جس طرح ان کے پہلوں نے اجازت لی۔ اس طرح اللہ تمہارے لئے اپنی آیات کی وضاحت کرتا ہے اور اللہ علیم و حکیم ہے
آیت 59-58 غلاموں اور بچوں کے لئے تین اوقات میں اجازت لینے کی پابندی پیچھے آیت 31 پر ایک نظر ڈال لیجیے وہاں گھروں میں داخل ہونے کے لئے اجازت لینے کی جو شرط لگائی ہے اس سے غلاموں اور نابالغ بچوں کو مستثنیٰ رکھا تھ۔ بعد میں ان پر بھی یہ قید عائدکر دی گئی کہ تین اوقات میں وہ بھی اجازت لیا کریں۔ نماز فجر سے پہلے، دوپہر کے وقت جب تم قیلولہ کے لئے کپڑے اتارتے ہو اور عشاء کی نماز کے بد ان تین اوقات میں خاص احتیاط کی وجہ یہ بتائی ہے کہ یہ اوقات بےتکلفی اور بےپردگی کے ہیں۔ فجر سے پہلے اور عشاء کے بعد کے اوقات کا بےپردگی کے اوقات ہونا تو واضح ہے۔ دوپہر کا وقت بھی عام طور پر آرام کا ہوتا ہے۔ خا ص طور پر عرب میں گرم ملک ہونے کی وجہ سے، اس وقت لوگ قیلولہ کرتے ہیں۔ ان اوقات میں غلاموں اور بچوں کا بےاجازت گھر میں داخل ہونا اس بات کا متحمل تھا کہ وہ گھر والوں کو کسی ایسے حال میں دیکھ لیں جس میں دیکھنا پسندیدہ نہ ہو۔ اس وجہ سے یہ پابندی عائد کردی گئی اور ان پابندیوں کے عائد کرنے میں ایک تدریج ملحوظ رکھی گئی تاکہ یہ طبائع پر زیادہ شاق نہ ہوں۔ ان تین اقوات کے سوا ان پر اجازت کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ اس کی حکمت یہ واضح فرمائی ہے کہ طوفون علیکم بعضکم علی بعض تم ہر وقت ایک دوسرے کے پاس آمد و شد رکھنے والے ہو اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے کسی تنگی میں ڈالنا پسند نہیں فرمایا۔ واذا بلغ الاطفال منکم الحلم الآیۃ لیکن یہ نابالغ بچے بھی اجازت لینے کی قید سے مستثنیٰ صرف اس وقت تک ہیں جب تک نابالغ ہیں۔ بالغ ہونے کے بعد ان پر بھی وہ تمام پابندیاں عائد ہوجائیں گی۔ جو دوسروں کے لئے مذکور ہوئی ہیں۔ اس دلیل کی بنا پر کہ یہ بچپن سے گھر میں آتے جاتے رہے ہیں ان کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی۔ یہ دونوں آیتیں توضیحی ہیں ان دونوں آیتوں کے ساتھ دیکھ لیجیے، یہ تصریح موجود ہے کہ یہ بعد میں سابق احکام کی وضاحت کے طور پر نازل ہوئی ہیں اور یہ وضاحت خدا کے علم و حکمت پر مبنی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی یہ جانتا ہے کہ بندوں کی تربیت و اصلاح کے لئے کیا احکام دیے جائیں اور وہ کسی ترتیب و تدریج کے ساتھ نازل کئے جائیں۔
Top