Tadabbur-e-Quran - Yaseen : 63
هٰذِهٖ جَهَنَّمُ الَّتِیْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ
هٰذِهٖ : یہ ہے جَهَنَّمُ : جہنم الَّتِيْ : وہ جس کا كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ : تم سے وعدہ کیا گیا تھا
یہ ہے وہ جہنم جس سے تم کو ڈرایا جاتا رہا ہے۔
آیت 63۔ 64 یعنی اگر تم نے میرے عہد اور میری تنبیہ کو یاد نہیں رکھا تو اس کا انجام اب اس جہنم کی صورت میں تمہارے سامنے ہے۔ اس سے میرے رسول اور میرے نیک بندے تم کو ڈراتے رہے لیکن تم برابر ان کی باتوں کا انکار کرتے رہے۔ اب اس میں داخل ہو، یہی تمہارا ٹھکانا ہے۔ آیت 65 اوپر کی آیات میں اسلوبِ کلام خطاب کا تھا، اس آیت میں غائب کا ہوگیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اوپر کی آیات میں زجرو ملامت ہے جس کے لئے موزوں اسلوب خطاب ہی کا ہے اور اس آیت میں ان کی بےبسی کی تصویر ہے جس کے لئے غائب کا اسلوب زیادہ موزوں ہے۔ فرمایا کہ آج کے دن ہم ان کے مونہوں پر مہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ اور پائوں کو ناطق بنا دیں گے جو ان کی ساری کارستانیوں کی سرگزشت ہم کو سنا دیں گے۔ مونہوں پر مہر کردینے کی وجہ یہ ہوگی کہ زبان جھوٹ بھی بول سکتی ہے اور عذر بھی تراش سکتی ہے لیکن ہاتھ پائوں وہی بیان کریں گے جو انہوں نے کیا ہوگا۔ اس طرح انسان پر خود اس کے اعضاء وجوارح حجت قائم کردیں گے اور یہ حجت تمام تجتوں پر بھاری ہوگی۔ یہ مضمو سورة رحمان میں بھی ہے۔ ’ فیومئذ لا یسئل عن ذنبہ انس ولا جان۔……المجرمون بسیمتھم فیوخذ بالنوا صی والاقدام (الرحمن : 39۔ 41) (پس اس دن کسی انسان اور جن سے اس کے گناہ کے بابت پرسش کی نوبت نہیں آئے گی… مجرم اپنی پیشانیوں سے پہچان لیے جائیں گے پس ان کی چوٹیاں اور ان کی ٹانگیں پکڑ کے جہنم میں پھینک دیا جائے گا)۔
Top