Tadabbur-e-Quran - Yaseen : 66
وَ لَوْ نَشَآءُ لَطَمَسْنَا عَلٰۤى اَعْیُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَاَنّٰى یُبْصِرُوْنَ
وَلَوْ نَشَآءُ : اور اگر ہم چاہیں لَطَمَسْنَا : تو مٹا دیں (ملیا میٹ کردیں) عَلٰٓي : پر اَعْيُنِهِمْ : ان کی آنکھیں فَاسْتَبَقُوا : پھر وہ سبقت کریں الصِّرَاطَ : راستہ فَاَنّٰى : تو کہاں يُبْصِرُوْنَ : وہ دیکھ سکیں گے
اور اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھیں مٹا دیتے پھر وہ راستہ کی طرف بڑھتے تو کس طرح دیکھ پاتے !
آیت 66 یعنی جب ان کا حال یہ ہے کہ اپنی ان صلاحیتوں سے جو اللہ نے ان کو بخشی ہیں کوئی کام ہی نہیں لے رہے ہیں تو یہ مستحق ہیں کہ ہم ان سے ان کو محروم کردیں اور یہ کام ہمارے لئے ذرا بھی مشکل نہیں ہے۔ ہم چاہتے تو ان کی آنکھیں مٹا دیتے، پھر یہ راستہ کی تلاش میں بھٹکتے پھرتے لیکن ان کو راہ نہ ملتی۔ لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا تو یہ ہماری رحمت ہے اور اب بھی ان کے لئے موقع ہے کہ یہ ہماری اس رحمت سے فائدہ اٹھائیں اور آنکھیں بند کرکے زندگی نہ گزاریں۔ ’ لو ‘ شرط فی الماضی کے لئے آتا ہے اور ہمارے نزدیک یہاں مضارع سے پہلے فعل ناقص مخدوف ہے۔ یعنی ’ ولو کنا نشاء ‘۔
Top