Tadabbur-e-Quran - An-Nisaa : 55
فَمِنْهُمْ مَّنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ مِنْهُمْ مَّنْ صَدَّ عَنْهُ١ؕ وَ كَفٰى بِجَهَنَّمَ سَعِیْرًا
فَمِنْھُمْ : پھر ان میں سے مَّنْ اٰمَنَ : کوئی ایمان لایا بِهٖ : اس پر وَمِنْھُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : کوئی صَدَّ : رکا رہا عَنْهُ : اس سے وَكَفٰى : اور کافی بِجَهَنَّمَ : جہنم سَعِيْرًا : بھڑکتی ہوئی آگ
پس ان میں سے ایسے بھی ہیں جو اس پر ایمان لائے اور ایسے بھی ہیں جنہوں نے اس سے منہ موڑا، ایسوں کے لیے جہنم کی بھڑکتی آگ ہی کافی ہے
بنی اسمعیل کو تنبیہ : فَمِنْھُمْ مَّنْ اٰمَنَ بِهٖ وَمِنْھُمْ مَّنْ صَدَّ عَنْهُ ۭوَكَفٰى بِجَهَنَّمَ سَعِيْرًا۔ اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِاٰيٰتِنَا سَوْفَ نُصْلِيْهِمْ نَارًا ۭ كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُھُمْ بَدَّلْنٰھُمْ جُلُوْدًا غَيْرَھَا لِيَذُوْقُوا الْعَذَابَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَزِيْزًا حَكِيْمًا۔ یہ آیات (55 تا 58) بنی اسماعیل سے متعلق ہیں۔ فرمایا کہ ان میں سے ایک گروہ تو اس کتاب و حکمت کو قبول کر کے ایمان سے مشرف ہوچکا ہے لیکن ایک گروہ ابھی اس سے روگردان ہے۔ اس گروہ کے متعلق فرمایا کہ اگر یہ اپنے کفر پر اڑا رہا تو اللہ تعالیٰ اس کو دوزخ میں داخل کرے گا جہاں ان کے عذاب میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ جب جب ان کی کھالیں پک جائیں گی، ان کو دوسری کھالیں پہنا دی جائیں گی تاکہ ان کا عذاب تازہ ہوتا رہے۔ اللہ عزیز یعنی غالب ہے کوئی اس کا ہاتھ نہیں پکڑ سکتا۔ حکیم ہے یعنی اس کا کوئی فعل عدل و حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔
Top