Tadabbur-e-Quran - Adh-Dhaariyat : 51
وَ لَا تَجْعَلُوْا مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ١ؕ اِنِّیْ لَكُمْ مِّنْهُ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۚ
وَلَا تَجْعَلُوْا : اور نہ تم بناؤ مَعَ : ساتھ اللّٰهِ : اللہ کے اِلٰهًا اٰخَرَ ۭ : کوئی دوسرا الہ اِنِّىْ لَكُمْ : بیشک میں تمہارے لیے مِّنْهُ : اس کی طرف سے نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ : ڈرانے والا ہوں کھلم کھلا
اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو شریک نہ بنائو۔ میں اس کی جانب سے تمہارے لئے کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں
ولا تجعلو امع اللہ الھا اخرط انی لکم منہ نذیر مبین (51) اس حقیقت کی یاد دہانی کہ خدا کا کوئی شریک نہیں یہ اوپر کے مضمون کی تکرار نہیں ہے بلکہ ایک اور حقیقت سے آگاہ فرمایا گیا ہے۔ وہ یہ کہ اس غلط فہمی میں نہ رہو کہ جب آخرت کا مرحلہ آئے گا تو اس دن تمہارے مزعومہ شرکاء وشفعاء تمہاری مدد کریں گے یا سفارش کرکے خدا کی پکڑ سے تمہیں بچا لیں گے۔ اس قسم کے خیالی سہاروں پر بھروسہ کرکے اپنی عاقبت برباد نہ کرو۔ اس دن سابقہ صرف اللہ وحدہ لاشریک سے پیش آئے گا، دوسرے سہارے سب بےحقیقت ثابت ہوں گے۔ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس مشن پر بھی مامور ہوں کہ تمہیں اس حقیقت سے بھی اچھی طرح آگاہ کردوں کہ خدا کا کوئی شریک نہیں ہے۔ ہم اس کتاب میں جگہ جگہ واضح کرتے آرہے ہیں کہ مشرکین اول تو قیامت کو بہت بعید ازامکان خیال کرتے تھے اور اگر ایک مفروضہ کے درجے میں مانتے بھی تھے تو ان کو گمان یہ تھا کہ ان کا معاملہ تو ان کے شرکاء کے سامنے پیش ہوگا، وہ اپنے زورواثر سے ان کو خدا کی پکڑ سے بچالیں گے۔ ان کے اس زعم نے زعم قیامت کو ان کے نزدیک ایک بالکل بےاثر چیز بنادیا تھا۔ ان کی اسی غلط فہمی پر ضرب لگانے کے لئے قرآن میں قیامت کے ساتھ توحید کا ذکر ضرور آتا ہے۔ پیچھے اس کی مثالیں گزر چکی ہیں۔ اسی نوعیت کی تنبیہ یہاں بھی ہے۔
Top