Tadabbur-e-Quran - At-Talaaq : 8
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ عَتَتْ عَنْ اَمْرِ رَبِّهَا وَ رُسُلِهٖ فَحَاسَبْنٰهَا حِسَابًا شَدِیْدًا١ۙ وَّ عَذَّبْنٰهَا عَذَابًا نُّكْرًا   ۧ
وَكَاَيِّنْ : اور کتنی ہی مِّنْ قَرْيَةٍ : بستیوں میں سے عَتَتْ : انہوں نے سرکشی کی عَنْ اَمْرِ رَبِّهَا : اپنے رب کے حکم سے وَرُسُلِهٖ : اور اس کے رسولوں سے فَحَاسَبْنٰهَا : تو حساب لیا ہم نے اس سے حِسَابًا : حساب شَدِيْدًا : سخت وَّعَذَّبْنٰهَا : اور عذاب دیا ہم نے اس کو عَذَابًا نُّكْرًا : عذاب سخت
اور کتنی ہی بستیاں ایسی ہوئی ہیں جنہوں نے اپنے رب کے حکم اور اس کے رسولوں سے سرکشی کی تو ہم نے ان کا سخت محاسبہ کیا اور ان کو نہایت ہولناک عذاب دیا
(وکاین من قریۃ عتت عن امرربھا ورسلہ فحاسبنھا حسابا شدیداوعذب تھا عذابا نکرا) (8)۔ (ایک عام تنبیہ)۔ اس آیت کا موقع و محل سمجھنے کے لیے سورة تغابن کی آیات 6۔ 8 پر ایک نظر ڈال لیجئے۔ یہ ایک عام تنبیہ ہے جس کے مخاطب قریش اور سلمان سب ہیں کہ اللہ نے تمہاری رہنمائی کے لیے اپنی ہدایات نازل کردی ہیں۔ اگر تم نے ان کی قدر کی تو ان کا فائدہ تمہی کو پہنچے گا اور اگر نافرمانی کی تو یاد رکھو کہ تم سے پہلے کتنی قومیں گزر چکی ہیں جنہوں نے اپنے رب کے احکام اور اس کے رسولوں کی تعلیمات کی ناقدری کی تو اللہ نے ان کا سخت محاسبہ کیا اور ان کو نہایت ہولناک عذاب دیا۔ یہ اشارہ عاد وثمود وغیرہ کی طرف بھی ہے جن کی سرگزشتیں قرآن میں سنائی گئی ہیں اور یہود کی طرف بھی جن کو اللہ نے اپنی شریعت سے نوازا لیکن انہوں نے اس کی قدر نہیں کی تو وہ اللہ کے نہایت سخت عذاب کی گرفت میں آئے۔ (عتت عن امرربھا) میں عن اس مر کا قرینہ ہے کہ عتت یہاں اعرضت کے مفہوم پر متضمن ہے یعنی سر کشی کے سبب سے انہوں نے اپنے رب کے حکم سے اعراض کیا۔ (حاسبنا) یہاں محاسبہ کے مفہوم میں ہے یعنی اللہ نے ان پر سخت گرفت کی اور ان کو ہولناک عذاب دیا۔ نکو کے معنی شدید اور ہولناک کے ہیں۔
Top