Tafheem-ul-Quran - Al-Faatiha : 4
مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ
مَالِكِ : مالک يَوْمِ : دن الدِّينِ : بدلہ
روزِ جزا کا مالک 5ہے
سورة الْفَاتِحَة 5 یعنی اس دن کا مالک جبکہ تمام اگلی پچھلی نسلوں کو جمع کرکے ان کے کارنامہٴ زندگی کا حساب لیا جائیگا اور ہر انسان کو اس کے عمل کا پورا صلہ مل جائے گا۔ اللہ کی تعریف میں رحمان اور رحیم کہنے کے بعد مالک روزجزا کہنے سے یہ بات نکلتی ہے کہ وہ نرا مہربان ہی نہیں ہے بلکہ منصف بھی ہے، اور منصف بھی ایسا بااختیار منصف کہ آخری فیصلے کے روز وہی پورے اقتدار کا مالک ہوگا، نہ اس کی سزا میں کوئی مزاحم ہوسکے گا اور نہ جزا میں مانع۔ لہٰذا ہم اس کی ربوبیت اور رحمت کی بناء پر اس سے محبت ہی نہیں کرتے بلکہ اس کے انصاف کی بنا پر اس سے ڈرتے بھی ہیں اور یہ احساس بھی رکھتے ہیں کہ ہمارے انجام کی بھلائی اور برائی بالکُلّیہ اسی کے اختیار میں ہے۔
Top