Tafheem-ul-Quran - Al-Kahf : 32
وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا رَّجُلَیْنِ جَعَلْنَا لِاَحَدِهِمَا جَنَّتَیْنِ مِنْ اَعْنَابٍ وَّ حَفَفْنٰهُمَا بِنَخْلٍ وَّ جَعَلْنَا بَیْنَهُمَا زَرْعًاؕ
وَاضْرِبْ : اور بیان کریں آپ لَهُمْ : ان کے لیے مَّثَلًا : مثال (حال) رَّجُلَيْنِ : دو آدمی جَعَلْنَا : ہم نے بنائے لِاَحَدِهِمَا : ان میں ایک کے لیے جَنَّتَيْنِ : دو باغ مِنْ : سے۔ کے اَعْنَابٍ : انگور (جمع) وَّحَفَفْنٰهُمَا : اور ہم نے انہیں گھیر لیا بِنَخْلٍ : کھجوروں کے درخت وَّجَعَلْنَا : اور بنادی (رکھی) بَيْنَهُمَا : ان کے درمیان زَرْعًا : کھیتی
اے محمدؐ ، اِن کے سامنے ایک مثال پیش کرو۔ 36 دو شخص تھے۔ ان میں سے ایک کو ہم نے انگور کے دو باغ دیے اور اُن کے گرد کھجُور کے درختوں کی باڑھ لگائی اور ان کے درمیان کاشت کی زمین رکھی
سورة الْكَهْف 36 اس مثال کی مناسبت سمجھنے کے لیے پچھلے رکوع کی وہ آیت نگاہ میں رہنی چاہیے جس میں مکہ کے متکبر سرداروں کی اس بات کا جواب دیا گیا تھا کہ ہم غریب مسلمانوں کے ساتھ آکر نہیں بیٹھ سکتے، انہیں ہٹا دیا جائے تو ہم آکر سنیں گے کہ تم کیا کہنا چاہتے ہو۔ اس مقام پر وہ مثال بھی نگاہ میں رہے جو سورة القلم، آیات 17 تا 33 میں بیان فرمائی گئی ہے۔ نیز سورة مریم، آیات 73، 74۔ سورة المومنون، آیات 55 تا 61۔ سورة سبا، آیات 34 تا 36، اور حٰمٰ سجدہ، آیات 49۔ 50 پر بھی ایک نظر ڈال لی جائے۔
Top