Tafheem-ul-Quran - Al-Kahf : 64
قَالَ ذٰلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ١ۖۗ فَارْتَدَّا عَلٰۤى اٰثَارِهِمَا قَصَصًاۙ
قَالَ : اس نے کہا ذٰلِكَ : یہ مَا كُنَّا نَبْغِ : جو ہم چاہتے تھے فَارْتَدَّا : پھر وہ دونوں لوٹے عَلٰٓي : پر اٰثَارِهِمَا : اپنے نشانات (قدم) قَصَصًا : دیکھتے ہوئے
موسیٰؑ نے کہا”اسی کی تو ہمیں تلاش تھی۔“ 58 چنانچہ وہ دونوں اپنے نقشِ قدم پر پھر واپس ہوئے
سورة الْكَهْف 58 یعنی منزل مقصود کا یہی نشان تو ہم کو بتایا گیا تھا۔ اس سے خود بخود یہ اشارہ نکلتا ہے کہ حضرت موسیٰ کا یہ سفر اللہ تعالیٰ کے حکم سے تھا اور ان کو منزل مقصود کی علامت یہی بتائی گئی تھی کہ جہاں ان کے ناشتے کی مچھلی غائب ہوجائے وہی مقام اس بندے کی ملاقات کا ہے جس سے ملنے کے لیے وہ بھیجے گئے تھے۔
Top