Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 195
وَ اَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ١ۛۖۚ وَ اَحْسِنُوْا١ۛۚ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ
وَاَنْفِقُوْا : اور تم خرچ کرو فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ وَلَا : اور نہ تُلْقُوْا : ڈالو بِاَيْدِيْكُمْ : اپنے ہاتھ اِلَى : طرف (میں) التَّهْلُكَةِ : ہلاکت وَاَحْسِنُوْا : اور نیکی کرو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والوں کو
اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔207 احسان کا طریقہ اختیا ر کرو کہ اللہ محسنوں کو پسند کرتا ہے۔208
سورة الْبَقَرَة 207 اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے مراد اللہ کے دین کو قائم کرنے کی سعی و جہد میں مالی قربانیاں کرنا ہے۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم خدا کے دین کو سربلند کرنے کے لیے اپنا مال خرچ نہ کرو گے اور اس کے مقابلے میں اپنے ذاتی مفاد کو عزیز رکھو گے، تو یہ تمہارے لیے دنیا میں بھی موجب ہلاکت ہوگا اور آخرت میں بھی۔ دنیا میں تم کفار سے مغلوب اور ذلیل ہو کر رہو گے اور آخرت میں تم سے سخت باز پرس ہوگی۔ سورة الْبَقَرَة 208 احسان کا لفظ حسن سے نکلا ہے، جس کے معنی کسی کام کو خوبی کے ساتھ کرنے کے ہیں۔ عمل کا ایک درجہ یہ ہے کہ آدمی کے سپرد جو خدمت ہو، اسے بس کردے۔ اور دوسرا درجہ یہ ہے کہ اسے خوبی کے ساتھ کرے، اپنی پوری قابلیت اور اپنے تمام وسائل اس میں صرف کر دے اور دل و جان سے اس کی تکمیل کی کوشش کرے۔ پہلا درجہ محض طاعت کا درجہ ہے، جس کے لیے صرف تقویٰ اور خوف کافی ہوجاتا ہے۔ اور دوسرا درجہ احسان کا درجہ ہے، جس کے لیے محبت اور گہرا قلبی لگاؤ درکار ہوتا ہے۔
Top