Tafheem-ul-Quran - An-Noor : 18
وَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَيُبَيِّنُ : اور بیان کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ لَكُمُ : تمہارے لیے الْاٰيٰتِ : آیتیں (احکام) وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : بڑا جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
اللہ تمہیں صاف صاف ہدایات دیتا ہے اور رہ علیم و حکیم ہے۔ 15
سورة النُّوْر 15 ان آیات سے، اور خصوصاً اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے کہ " مومن مردوں اور عورتوں نے اپنے گروہ کے لوگوں سے نیک گمان کیوں نہ کیا " یہ قاعدہ کلیہ نکلتا ہے کہ مسلم معاشرے میں تمام معاملات کی بنا حسن ظن پر ہونی چاہیے، اور سوء ظن صرف اس حالت میں کیا جانا چاہیے جبکہ اس کے لیے کوئی ثبوتی و ایجابی بنیاد ہو۔ اصول یہ ہے کہ ہر شخص بےگناہ ہے جب تک کہ اس کے مجرم ہونے یا اس پر جرم کا شبہ کرنے کے لیے کوئی معقول وجہ موجود نہ ہو۔ اور ہر شخص اپنی بات میں سچا ہے جب تک کہ اس کے ساقط الاعتبار ہونے کی کوئی دلیل نہ ہو۔
Top