Tafheem-ul-Quran - An-Noor : 28
فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا فِیْهَاۤ اَحَدًا فَلَا تَدْخُلُوْهَا حَتّٰى یُؤْذَنَ لَكُمْ١ۚ وَ اِنْ قِیْلَ لَكُمُ ارْجِعُوْا فَارْجِعُوْا هُوَ اَزْكٰى لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ
فَاِنْ : پھر اگر لَّمْ تَجِدُوْا : تم نہ پاؤ فِيْهَآ : اس میں اَحَدًا : کسی کو فَلَا تَدْخُلُوْهَا : تو تم نہ داخل ہو اس میں حَتّٰى : یہانتک کہ يُؤْذَنَ : اجازت دی جائے لَكُم : تمہیں وَاِنْ : اور اگر قِيْلَ لَكُمُ : تمہیں کہا جائے ارْجِعُوْا : تم لوٹ جاؤ فَارْجِعُوْا : تو تم لوٹ جایا کرو هُوَ : یہی اَزْكٰى : زیادہ پاکیزہ لَكُمْ : تمہارے لیے وَاللّٰهُ : اور اللہ بِمَا : وہ جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو عَلِيْمٌ : جاننے والا
پھر اگر وہاں کسی کو نہ پاوٴ تو داخل نہ ہو جب تک کہ تم کو اجازت نہ دے دی جائے، 26 اور اگر تم سے کہا جائے کہ واپس چلے جاوٴ تو واپس ہو جاوٴ، یہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے ، 27 اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے
سورة النُّوْر 26 یعنی کسی کے خالی گھر میں داخل ہوجانا جائز نہیں ہے، الا یہ کہ صاحب خانہ نے آدمی کو خود اس بات کی اجازت دی ہو۔ مثلاً اس نے آپ سے کہہ دیا ہو کہ اگر میں موجود نہ ہوں تو آپ میرے کمرے میں بیٹھ جائیے گا، یا وہ کسی اور جگہ پر ہو اور آپ کی اطلاع ملنے پر وہ کہلا بھیجے کہ آپ تشریف رکھیے، میں ابھی آتا ہوں۔ ورنہ محض یہ بات کہ مکان میں کوئی نہیں ہے، یا اندر سے کوئی نہیں بولتا، کسی کے لیے یہ جائز نہیں کردیتی کہ وہ بلا اجازت داخل ہوجائے۔ سورة النُّوْر 27 یعنی اس پر برا نہ ماننا چاہیے۔ ایک آدمی کو حق ہے کہ وہ کسی سے نہ ملنا چاہے تو انکار کر دے، یا کوئی مشغولیت ملاقات میں مانع ہو تو معذرت کر دے۔ اِرْجِعُوْا (واپس ہوجاؤ) کے حکم کا فقہاء نے یہ مطلب لیا ہے کہ اس صورت میں دروازے کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوجانے کی اجازت نہیں ہے بلکہ آدمی کو وہاں سے ہٹ جانا چاہیے۔ کسی شخص کو یہ حق نہیں ہے کہ دوسرے کو ملاقات پر مجبور کرے، یا اس کے دروازے پر ٹھر کر اسے تنگ کرنے کی کوشش کرے۔
Top