Tafheem-ul-Quran - An-Noor : 36
فِیْ بُیُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَ یُذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ١ۙ یُسَبِّحُ لَهٗ فِیْهَا بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِۙ
فِيْ بُيُوْتٍ : ان گھروں میں اَذِنَ : حکم دیا اللّٰهُ : اللہ اَنْ تُرْفَعَ : کہ بلند کیا جائے وَيُذْكَرَ : اور لیا جائے فِيْهَا : ان میں اسْمُهٗ : اس کا نام يُسَبِّحُ : تسبیح کرتے ہیں لَهٗ : اس کی فِيْهَا : ان میں بِالْغُدُوِّ : صبح وَالْاٰصَالِ : اور شام
(اُس کے نُور کی طرف ہدایت پانے والے)اُن گھروں میں پائے جاتے ہیں جنہیں بلند کرنے کا، اور جن میں اپنے نام کی یاد کا اللہ نے اِذن دیا ہے۔ 68
سورة النُّوْر 68 بعض مفسرین نے ان " گھروں " سے مراد مساجد لی ہیں، اور ان کو بلند کرنے سے مراد ان کو تعمیر کرنا اور ان کی تعظیم و تکریم کرنا لیا ہے۔ اور بعض دوسرے مفسرین ان سے مراد اہل ایمان کے گھر لیتے ہیں اور انہیں بلند کرنے کا مطلب ان کے نزدیک انہیں اخلاقی حیثیت سے بلند کرنا ہے۔ " ان میں اپنے نام کی یاد کا اللہ نے اذن دیا ہے "، یہ الفاظ بظاہر مسجد والی تفسیر کے زیادہ مؤید نظر آتے ہیں، مگر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دوسری تفسیر کے بھی اتنے ہی مؤید ہیں جتنے پہلی تفسیر کے ہیں۔ اس لیے کہ اللہ کی شریعت کہانت زدہ مذاہب کی طرح عبادت کو صرف معبدوں تک ہی محدود نہیں رکھتے جہاں کاہن یا پوجاری طبقے کے کسی فرد کی پیشوائی کے بغیر مراسم بندگی ادا نہیں کیے جاسکتے، بلکہ یہاں مسجد کی طرح گھر بھی عبادت گاہ ہے اور ہر شخص اپنا پروہت آپ ہے۔ چونکہ اس سورے میں تمام تر خانگی زندگی کو اعلیٰ وارفع بنانے کے لیے ہدایات دی گئی ہیں، اس لیے دوسری تفسیر ہم کو موقع و محل کے لحاظ سے زیادہ لگتی ہوئی محسوس ہوتی ہے، اگرچہ پہلی تفسیر کو بھی رد کردینے کے لیے کوئی معقول دلیل نہیں ہے۔ کیا مضائقہ ہے اگر اس سے مراد مومنوں کے گھر اور ان کی مسجدیں، دونوں ہی ہوں۔
Top