Tafheem-ul-Quran - An-Noor : 41
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یُسَبِّحُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الطَّیْرُ صٰٓفّٰتٍ١ؕ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهٗ وَ تَسْبِیْحَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَفْعَلُوْنَ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ يُسَبِّحُ : پاکیزگی بیان کرتا ہے لَهٗ : اس کی مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَالطَّيْرُ : اور پرندے صٰٓفّٰتٍ : پر پھیلائے ہوئے كُلٌّ : ہر ایک قَدْ عَلِمَ : جان لی صَلَاتَهٗ : اپنی دعا وَتَسْبِيْحَهٗ : اور اپنی تسبیح وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جانتا ہے بِمَا : وہ جو يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
74 کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ کی تسبیح کر رہے ہیں وہ سب جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور وہ پرندے جو پر پھیلائے اُڑ رہے ہیں؟ ہر ایک اپنی نماز اور تسبیح کا طریقہ جانتا ہے، اور یہ سب جو کچھ کرتے ہیں اللہ اس سے با خبر رہتا ہے
سورة النُّوْر 74 اوپر ذکر آ چکا ہے کہ اللہ ساری کائنات کا نور ہے مگر اس نور کے ادراک کی توفیق صرف صالح اہل ایمان ہی کو نصیب ہوتی ہے، باقی سب لوگ اس نور کامل و شامل کے محیط ہوتے ہوئے بھی اندھوں کی طرح تاریکی میں بھٹکتے رہتے ہیں۔ اب اس نور کی طرف رہنمائی کرنے والے بیشمار نشانات میں سے صرف چند کو بطور نمونہ پیش کیا جا رہا ہے کہ دل کی آنکھیں کھول کر کوئی انہیں دیکھے تو ہر وقت ہر طرف اللہ کو کام کرتے دیکھ سکتا ہے۔ مگر جو دل کے اندھے ہیں وہ اپنے سر کے دیدے پھاڑ پھاڑ کر بھی دیکھتے ہیں تو انہیں بیولوجی اور زولوجی اور طرح طرح کی دوسری لوجیاں تو اچھی خاصی کام کرتی نظر آتی ہیں مگر اللہ کہیں کام کرتا نظر نہیں آتا۔
Top