Tafheem-ul-Quran - An-Noor : 60
وَ الْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآءِ الّٰتِیْ لَا یَرْجُوْنَ نِكَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْهِنَّ جُنَاحٌ اَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَهُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجٰتٍۭ بِزِیْنَةٍ١ؕ وَ اَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَّهُنَّ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَالْقَوَاعِدُ : اور خانہ نشین بوڑھی مِنَ النِّسَآءِ : عورتوں میں سے الّٰتِيْ : وہ جو لَا يَرْجُوْنَ : آرزو نہیں رکھتی ہیں نِكَاحًا : نکاح فَلَيْسَ : تو نہیں عَلَيْهِنَّ : ان پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ يَّضَعْنَ : کہ وہ اتار رکھیں ثِيَابَهُنَّ : اپنے کپڑے غَيْرَ مُتَبَرِّجٰتٍ : نہ ظاہر کرتے ہوئے بِزِيْنَةٍ : زینت کو وَاَنْ : اور اگر يَّسْتَعْفِفْنَ : وہ بچیں خَيْرٌ : بہتر لَّهُنَّ : ان کے لیے وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور جو عورتیں جوانی سے گزری بیٹھی ہوں 92 ، نکاح کی اُمیدوار نہ ہوں، وہ اگر اپنی چادریں اُتار کر رکھ دیں 93 تو اُن پر کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں۔ 94 تاہم وہ بھی حیاداری ہی برتیں تو اُن کے حق میں اچھا ہے، اور اللہ سب کچھ سُنتا اور جانتا ہے
سورة النُّوْر 94 اصل الفاظ ہیں غیر مُتَبَرِّجٰتٍ بِزِیْنَۃٍ ، " زینت کے ساتھ تبرُّج کرنے والی نہ ہوں "۔ تَبَرُّج کے معنی ہیں اظہار و نمائش کے۔ بارج اس کھلی کشتی یا جہاز کو کہتے ہیں جس پر چھت نہ ہو۔ اسی معنی میں عورت کے لیے یہ لفظ اس وقت بولتے ہیں جبکہ وہ مردوں کے سامنے اپنے حسن اور اپنی آرائش کا اظہار کرے۔ تو آیت کا مطلب یہ ہے کہ چادر اتار دینے کی یہ اجازت ان بوڑھی عورتوں کو دی جا رہی ہے جن کے اندر بن ٹھن کر رہنے کا شوق باقی نہ رہا ہو اور جن کے صنفی جذبات سرد پڑچکے ہوں۔ لیکن اگر اس آگ میں کوئی چنگاری ابھی باقی ہو اور وہ نمائش زینت کی شکل اختیار کر رہی ہو تو پھر اس اجازت سے فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا۔
Top