Tafheem-ul-Quran - Al-Ankaboot : 40
فَكُلًّا اَخَذْنَا بِذَنْۢبِهٖ١ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ اَرْسَلْنَا عَلَیْهِ حَاصِبًا١ۚ وَ مِنْهُمْ مَّنْ اَخَذَتْهُ الصَّیْحَةُ١ۚ وَ مِنْهُمْ مَّنْ خَسَفْنَا بِهِ الْاَرْضَ١ۚ وَ مِنْهُمْ مَّنْ اَغْرَقْنَا١ۚ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیَظْلِمَهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
فَكُلًّا : پس ہر ایک اَخَذْنَا : ہم نے پکڑا بِذَنْۢبِهٖ : اس کے گناہ پر فَمِنْهُمْ : تو ان میں سے مَّنْ : جو اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجی عَلَيْهِ : اس پر حَاصِبًا : پتھروں کی بارش وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو (بعض) اَخَذَتْهُ : اس کو پکڑا الصَّيْحَةُ : چنگھاڑ وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو خَسَفْنَا : ہم نے دھنسا دیا بِهِ : اس کو الْاَرْضَ : زمین وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ اَغْرَقْنَا : جو ہم نے غرق کردیا وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے اللّٰهُ : اللہ لِيَظْلِمَهُمْ : ظلم کرتا ان پر وَلٰكِنْ : اور لیکن (بلکہ) كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : خود اپنی جانوں پر يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
آخر کار ہر ایک کو ہم نے اُس کے گناہ میں پکڑا، پھر اُن میں سے کسی پر ہم نے پتھراوٴ کرنے والی ہوا بھیجی،68 اور کسی کو ایک زبردست دھماکے نے آلیا،69 اور کسی کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا،70 اور کسی کو غرق کر دیا۔71 اللہ ان پر ظلم کر نے والا نہ تھا، مگر وہ خود ہی اپنے اُوپر ظلم کر رہے تھے۔72
سورة العنکبوت 68 یعنی عاد، جن پر مسلسل سات رات اور آٹھ دن تک سخت ہوا کا طوفان برپا رہا۔ (سورة الحاقہ آیت 7) سورة العنکبوت 69 یعنی ثمود۔ سورة العنکبوت 70 یعنی قارون۔ سورة العنکبوت 71 یعنی فرعون اور ہامان۔ سورة العنکبوت 72 یہ تمام قصے جو یہاں تک سنائے گئے ہیں، ان کا روئے سخن دو طرف ہے۔ ایک طرف یہ اہل ایمان کو سنائے گئے ہیں تاکہ وہ پست ہمت اور دل شکستہ و مایوس نہ ہوں اور مشکلات و مصائب کے سخت سے سخت طوفان میں بھی صبر و استقلال کے ساتھ حق و صداقت کا علم بلند کیے رکھیں، اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھیں کہ آخرکار اس کی مدد ضرور آئے گی اور وہ ظالموں کو نیچا دکھائے گا اور کلمہ حق کو سر بلند کردے گا، دوسری طرف یہ ان ظالموں کو بھی سنائے گئے ہیں جو اپنے نزدیک تحریک اسلامی کا بالکل قلع قمع کردینے پر تلے ہوئے تھے۔ ان کو متنبہ کیا گیا ہے کہ تم خدا کے حلم اور اس کی بردباری کا غلط مطلب لے رہے ہو۔ تم نے خدا کی خدائی کو اندھیر نگری سمجھ لیا ہے۔ تمہیں اگر بغاوت و سرکشی اور ظلم و ستم اور بد اعمالیوں پر ابھی تک نہیں پکڑا گیا ہے اور سنبھلنے کے لیے محض از راہ عنایت لمبی مہلت دی گئی ہے تو تم اپنی جگہ یہ سمجھ بیٹھے ہو کہ یہاں کوئی انصاف کرنے والی طاقت سرے سے ہے ہی نہیں اور اس زمین پر جس کا جو کچھ جی چاہے بلا نہایت کیے جاسکتا ہے۔ یہ غلط فہمی آخر کار تمہیں جس انجام سے دوچار کر کے رہے گی وہ وہی انجام ہے جو تم سے پہلے قوم نوح اور قوم لوط اور قوم شعیب دیکھ چکی ہے جس سے عاد وثمود دوچار ہوچکے ہیں، اور جسے قارون و فرعون نے دیکھا ہے۔
Top