Tafheem-ul-Quran - Yaseen : 51
وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَاِذَا هُمْ مِّنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰى رَبِّهِمْ یَنْسِلُوْنَ
وَنُفِخَ : اور پھونکا جائے گا فِي الصُّوْرِ : صور میں فَاِذَا هُمْ : تو یکایک وہ مِّنَ : سے الْاَجْدَاثِ : قبریں اِلٰى رَبِّهِمْ : اپنے رب کی طرف يَنْسِلُوْنَ : دوڑیں گے
پھر ایک صُور پھونکا جائے گا اور یکایک یہ اپنے ربّ کے حضور پیش ہونے کے لیے اپنی قبروں سے نکل پڑیں گے۔  47
سورة یٰسٓ 47 صور کے متعلق تفصیلی کلام کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد سوم، ص 122۔ پہلے اور دوسرے صور کے درمیان کتنا زمانہ ہوگا، اس کے متعلق کوئی معلومات ہمیں حاصل نہیں ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ یہ زمانہ سینکڑوں اور ہزاروں برس طویل ہو۔ حدیث میں حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا اسرافیل صور پر منہ رکھے عرش کی طرف دیکھ رہے ہیں اور منتظر ہیں کہ کب پھونک مارنے کا حکم ہوتا ہے۔ یہ صور تین مرتبہ پھونکا جائے گا۔ پہلا نفخۃ الفَزَع، جو زمین و آسمان کی ساری مخلوق کو سہما دے گا۔ دوسرا نفخۃ الصَّعق جسے سنتے ہی سب ہلاک ہو کر گر جائیں گے۔ پھر جب اللہ واحد صمد کے سوا کوئی ذرا سی سلوٹ تک نہ رہے گی۔ پھر اللہ اپنی خلق کو بس ایک جھڑکی دے گا جسے سنتے ہی ہر شخص جس جگہ مر کر گرا تھا اسی جگہ وہ اس بدلی ہوئی زمین پر اٹھ کھڑا ہوگا، اور یہی نفخۃ القیام لرب العالمین ہے۔ اسی مضمون کی تائید قرآن مجید کے بھی متعدد اشارات سے ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد دوم، ص 492۔ 493۔ جلد سوم، ص 124۔ 125۔
Top