Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 164
وَ رُسُلًا قَدْ قَصَصْنٰهُمْ عَلَیْكَ مِنْ قَبْلُ وَ رُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَیْكَ١ؕ وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ
وَرُسُلًا : اور ایسے رسول (جمع) قَدْ قَصَصْنٰهُمْ : ہم نے ان کا احوال سنایا عَلَيْكَ : آپ پر ( آپ سے) مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَرُسُلًا : اور ایسے رسول لَّمْ : نہیں نَقْصُصْهُمْ : ہم نے حال بیان کیا عَلَيْكَ : آپ پر ( آپ کو) وَكَلَّمَ : اور کلام کیا اللّٰهُ : اللہ مُوْسٰى : موسیٰ تَكْلِيْمًا : کلام کرنا (خوب)
ہم نے ان رسولوں پر بھی وحی نازل کی جن کا ذکر ہم اس سے پہلے تم سے کر چکے ہیں اور ان رسولوں پر بھی جن کا ذکر تم سے نہیں کیا۔ ہم نےموسیٰ ؑ سے اس طرح گفتگو کی جس طرح گفتگو کی جاتی ہے۔206
سورة النِّسَآء 206 دوسرے انبیاء (علیہم السلام) پر تو وحی اس طرح آتی تھی کہ ایک آواز آرہی ہے یا فرشتہ پیغام سنا رہا ہے اور وہ سن رہے ہیں۔ لیکن موسیٰ ؑ کے ساتھ یہ خاص معاملہ برتا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے خود ان سے گفتگو کی۔ بندے اور خدا کے درمیان اس طرح باتیں ہوتی تھیں جیسے دو شخص آپس میں بات کرتے ہیں۔ مثال کے لیے اس گفتگو کا حوالہ کافی ہے جو سورة طٰہ میں نقل کی گئی ہے۔ بائیبل میں بھی حضرت موسیٰ کی اس خصوصیت کا ذکر اسی طرح کیا گیا ہے۔ چناچہ لکھا ہے کہ ”جیسے کوئی شخص اپنے دوست سے بات کرتا ہے ویسے ہی خداوند رو برو ہو کر موسیٰ سے باتیں کرتا تھا“۔ (خروج 33 11)
Top