Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 33
وَ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ١ؕ وَ الَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُكُمْ فَاٰتُوْهُمْ نَصِیْبَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدًا۠   ۧ
وَلِكُلٍّ : اور ہر ایک کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کیے مَوَالِيَ : وارث مِمَّا : اس سے جو تَرَكَ : چھوڑ مریں الْوَالِدٰنِ : والدین وَالْاَقْرَبُوْنَ : اور قرابت دار وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ عَقَدَتْ : بندھ چکا اَيْمَانُكُمْ : تمہار عہد فَاٰتُوْھُمْ : تو ان کو دے دو نَصِيْبَھُمْ : ان کا حصہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَلٰي : اوپر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز شَهِيْدًا : گواہ (مطلع)
اور ہم نے ہر اُس ترکے کے حق دار مقرر کردیے ہیں جو والدین اور رشتہ دار چھوڑیں۔ اب رہے وہ لوگ جن سے تمہارے عہدو پیمان ہوں تو ان کا حصّہ انہیں دو، یقیناً اللہ ہر چیز پر نگراں ہے۔55
سورة النِّسَآء 55 اہل عرب میں قاعدہ تھا کہ جن لوگوں کے درمیان دوستی اور بھائی چارہ کے عہد و پیمان ہوجاتے تھے وہ ایک دوسرے کی میراث کے حقدار بن جاتے تھے۔ اسی طرح جسے بیٹا بنا لیا جاتا تھا وہ بھی منہ بولے باپ کا وارث قرار پاتا تھا۔ اس آیت میں جاہلیت کے اس طریقے کو منسوخ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا ہے کہ وراثت تو اسی قاعدہ کے مطابق رشتہ داروں میں تقسیم ہونی چاہیے جو ہم نے مقرر کردیا ہے، البتہ جن لوگوں سے تمہارے عہد و پیمان ہوں ان کو اپنی زندگی میں تم جو چاہو دے سکتے ہو۔
Top