Tafheem-ul-Quran - Al-Maaida : 100
قُلْ لَّا یَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَ الطَّیِّبُ وَ لَوْ اَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِیْثِ١ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۠   ۧ
قُلْ : کہدیجئے لَّا يَسْتَوِي : برابر نہیں الْخَبِيْثُ : ناپاک وَالطَّيِّبُ : اور پاک وَلَوْ : خواہ اَعْجَبَكَ : تمہیں اچھی لگے كَثْرَةُ : کثرت الْخَبِيْثِ : ناپاک فَاتَّقُوا : سو ڈرو اللّٰهَ : اللہ يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ : اے عقل والو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : تم فلاح پاؤ
اے پیغمبر ؐ ! اِن سے کہہ دو کہ پاک اور ناپاک بہرحال یکساں نہیں ہیں خواہ ناپاک کی بہتات تمہیں کتنا ہی فریفتہ کرنے والی ہو،115 پس اے لوگو جو عقل رکھتے ہو ! اللہ کی نافرمانی سے بچتے رہو، اُمّید ہے کہ تمہیں فلاح نصیب ہوگی
سورة الْمَآىِٕدَة 115 یہ آیت قدر و قیمت کا ایک دوسرا ہی معیار پیش کرتی ہے جو ظاہر میں انسان کے معیار سے بالکل مختلف ہے۔ ظاہر بیں نظر میں سو (100) روپے بمقابلہ پانچ (5) روپے کے لازماً زیادہ قیمتی ہیں کیونکہ وہ سو ہیں اور یہ پانچ۔ لیکن یہ آیت کہتی ہے کہ سو (100) روپے اگر خدا کی نافرمانی کر کے حاصل کیے گئے ہوں تو وہ ناپاک ہیں، اور پانچ روپے اگر خدا کی فرماں برداری کرتے ہوئے کمائے گئے ہوں تو وہ پاک ہیں، اور ناپاک خواہ مقدار میں کتنا ہی زیادہ ہو، بہرحال وہ پاک کے برابر کسی طرح نہیں ہو سکتا۔ غلاظت کے ایک ڈھیر سے عطر کا ایک قطرہ زیادہ قدر رکھتا ہے اور پیشاب کی ایک لبریز ناند کے مقابلہ میں پاک پانی کا ایک چلو زیادہ وزنی ہے۔ لہٰذا ایک سچے دانش مند انسان کو لازماً حلال ہی پر قناعت کرنی چاہیے خواہ وہ ظاہر میں کتنا ہی حقیر و قلیل ہو، اور حرام کی طرف کسی حال میں بھی ہاتھ نہ بڑھانا چاہیے خواہ وہ بظاہر کتنا ہی کثیر و شاندار ہو۔
Top