Tafheem-ul-Quran - At-Talaaq : 3
وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖ١ؕ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَیْءٍ قَدْرًا
وَّيَرْزُقْهُ : اور رزق دے گا اس کو مِنْ حَيْثُ لَا : جہاں سے، نہ يَحْتَسِبُ : وہ گمان کرتا ہوگا وَمَنْ يَّتَوَكَّلْ : اور جو بھروسہ کرے گا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَهُوَ حَسْبُهٗ : تو وہ کافی ہے اس کو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ بَالِغُ اَمْرِهٖ : پہنچنے والا ہے اپنے حکم کو قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ : تحقیق بنادیا اللہ نے لِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کے لیے قَدْرًا : ایک اندازہ
اور اُسے ایسے راستے سے رزق دے گا جدھر اُس کا گمان بھی نہ جاتا ہو۔ 10 جو اللہ پر بھروسہ کرے اُس کےلیے وہ کافی ہے۔ اللہ اپنا کام پورا کرکے رہتا ہے۔ 11 اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک تقدیر مقرر کر رکھی ہے
سورة الطَّلَاق 10 مراد یہ ہے کہ عدت کے دوران میں مطلقہ بیوی کو گھر میں رکھنا، اس کا خرچ برداشت کرنا، اور رخصت کرتے ہوئے اس کو مہر یا متعہ طلاق دے کر رخصت کرنا بلا شبہ آدمی پر مالی بار ڈالتا ہے۔ جس عورت سے آدمی دل برداشتہ ہو کر تعلقات منقطع کرلینے پر آمادہ ہوچکا ہو، اس پر مال خرچ کرنا تو اسے ضرور ناگوار ہوگا۔ اور اگر آدمی تنگ دست بھی ہو تو یہ خرچ اسے اور زیادہ کھلے گا۔ لیکن اللہ سے ڈرنے والے آدمی کو یہ سب کچھ برداشت کرنا چاہیے۔ تمہارا دل تنگ ہو تو ہو، اللہ کا ہاتھ رزق دینے کے لیے تنگ نہیں ہے۔ اس کی ہدایت پر چل کر مال خرچ کرو گے تو وہ ایسے راستوں سے تمہیں رزق دے گا جدھر سے رزق ملنے کا تم گمان بھی نہیں کرسکتے۔ سورة الطَّلَاق 11 یعنی کوئی طاقت اللہ کے حکم کو نافذ ہونے سے روکنے والی نہیں ہے۔
Top