Tafheem-ul-Quran - At-Tahrim : 12
وَ مَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِیْۤ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِیْهِ مِنْ رُّوْحِنَا وَ صَدَّقَتْ بِكَلِمٰتِ رَبِّهَا وَ كُتُبِهٖ وَ كَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِیْنَ۠   ۧ
وَمَرْيَمَ : اور مریم ابْنَتَ عِمْرٰنَ : بیٹی عمران کی الَّتِيْٓ اَحْصَنَتْ : وہ جس نے حفاظت کی فَرْجَهَا : اپنی شرم گاہ کی فَنَفَخْنَا : تو پھونک دیا ہم نے فِيْهِ : اس میں مِنْ رُّوْحِنَا : اپنی روح سے وَصَدَّقَتْ : اور اس نے تصدیق کی بِكَلِمٰتِ : کلمات کی رَبِّهَا : اپنے رب کے وَكُتُبِهٖ : اور اس کی کتابوں کی وَكَانَتْ : اور تھی وہ مِنَ الْقٰنِتِيْنَ : فرماں بردار لوگوں میں سے
اور عمران کی بیٹی مریم 26 کی مثال دیتا ہے جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی تھی، 27 پھر ہم نے اس کے اندر اپنی طرف سے رُوح پھُونک دی، 28 اور اُس نے اپنے ربّ کے ارشادات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزار لوگوں میں سے تھی۔ 29
سورة التَّحْرِيْم 26 ہو سکتا ہے کہ حضرت مریم کے والد ہی کا نام عمران ہو، یا ان کو عمران کی بیٹی اس لیے کہا گیا ہو کہ وہ آل عمران سے تھیں۔ سورة التَّحْرِيْم 28 یعنی بغیر اس کے کہ ان کا کسی مرد سے تعلق ہوتا، ان کے رحم میں اپنی طرف سے ایک جان ڈال دی۔ (تشریح کے لئے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد اوّل، النساء، حواشی 212-213۔ جلد سوم، الانبیاء، حاشیہ 89)۔ سورة التَّحْرِيْم 29 جس مقصد کے لیے ان تین قسم کی عورتوں کو مثال میں پیش کیا گیا ہے اس کی تشریح ہم اس سورة کے دیباچے میں کرچکے ہیں، اس لیے اس کے اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔
Top