Tafheem-ul-Quran - At-Tahrim : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلٰٓئِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اے لوگو جو ایمان لائے ہو قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ : بچاؤ اپنے آپ کو وَاَهْلِيْكُمْ : اور اپنے گھروالوں کو نَارًا : آگ سے وَّقُوْدُهَا النَّاسُ : ایندھن اس کا لوگ ہوں گے وَالْحِجَارَةُ : اور پتھر عَلَيْهَا مَلٰٓئِكَةٌ : س پر فرشتے ہیں غِلَاظٌ : سخت دل شِدَادٌ : زور آور۔ مضبوط لَّا يَعْصُوْنَ اللّٰهَ : نہیں وہ نافرمانی کرتے اللہ کی مَآ اَمَرَهُمْ : جو اس نے حکم دیا ان کو وَيَفْعَلُوْنَ : اور وہ کرتے ہیں مَا : وہ جو يُؤْمَرُوْنَ : وہ حکم دئیے جاتے ہیں
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، بچاوٴ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اُس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے، 16 جس پر نہایت تند خُو اور سخت گیر فرشتے مقرر ہوں گے جو کبھی اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم انہیں دیا جاتا ہے اسے بجا لاتے ہیں 17
سورة التَّحْرِيْم 16 یہ آیت بتاتی ہے کہ ایک شخص کی ذمہ داری صرف اپنی ذات ہی کو خدا کے عذاب سے بچانے کی کوشش تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کا کام یہ بھی ہے کہ نظام فطرت نے جس خاندان کی سربراہی کا بار اس پر ڈالا ہے اس کو بھی وہ اپنی حد استطاعت تک ایسی تعلیم و تربیت دے جس سے وہ خدا کے پسندیدہ انسان بنیں، اور اگر وہ جہنم کی راہ پر جا رہے ہوں تو جہاں تک بھی اس کے بس میں ہو، ان کو اس سے روکنے کی کوشش کرے۔ اس کو صرف یہی فکر نہیں ہونی چاہیے کہ اس کے بال بچے دنیا میں خوشحال ہوں بلکہ اس سے بھی بڑھ کر اسے یہ فکر ہونی چاہیے کہ وہ آخرت میں جہنم کا ایندھن نہ بنیں۔ بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا " تم میں سے ہر ایک راعی ہے اور ہر ایک اپنی رعیت کے معاملہ میں جوابدہ ہے حکمران راعی ہے اور وہ اپنی رعیت کے معاملہ میں جوابدہ ہے۔ مرد اپنے گھر والوں کا راعی ہے اور وہ ان کے بارے میں جوابدہ ہے اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور بچوں کی راعی ہے اور وہ ان کے بارے میں جوابدہ ہے "۔ جہنم کا ایندھن پتھر ہوں گے، اس سے مراد غالباً پتھر کا کوئلہ ہے۔ ابن مسعود، ابن عباس، مجاہد، امام میں الباقر اور سدی ؓ کہتے ہیں کہ یہ گندھک کے پتھر ہوں گے۔ سورة التَّحْرِيْم 17 یعنی ان کو جو سزا بھی کسی مجرم پر نافذ کرنے کا حکم دیا جائے گا اسے جوں توں نافذ کریں گے اور ذرا رحم نہ کھائیں گے۔ سورة التَّحْرِيْم 18 ان دونوں آیتوں کا انداز بیان اپنے اندر مسلمانوں کے لیے سخت تنبیہ لیے ہوئے ہے۔ پہلی آیت میں مسلمانوں کو خطاب کر کے فرمایا گیا کہ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس خوفناک عذاب سے بچاؤ۔ اور دوسری آیت میں فرمایا گیا کہ جہنم میں عذاب دیتے وقت کافروں سے یہ کہا جائے گا۔ اس سے خود بخود یہ مضمون مترشح ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو دنیا میں وہ طرز عمل اختیار کرنے سے بچنا چاہیے جسکی بدولت آخرت میں ان کا انجام کافروں کے ساتھ ہو۔
Top