Tafseer-al-Kitaab - Al-Kahf : 13
نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیْكَ نَبَاَهُمْ بِالْحَقِّ١ؕ اِنَّهُمْ فِتْیَةٌ اٰمَنُوْا بِرَبِّهِمْ وَ زِدْنٰهُمْ هُدًىۗۖ
نَحْنُ : ہم نَقُصُّ : بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ سے نَبَاَهُمْ : ان کا حال بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک اِنَّهُمْ : بیشک وہ فِتْيَةٌ : چند نوجوان اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائے بِرَبِّهِمْ : اپنے رب پر وَزِدْنٰهُمْ هُدًى : اور ہم نے اور زیادہ دی انہیں۔ ہدایت
(اے پیغمبر، اب) ہم ان کا حال ٹھیک ٹھیک تم سے بیان کرتے ہیں۔ وہ چند نوجوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لے آئے تھے اور ہم نے ان کو ہدایت میں ترقی دی تھی۔
[4] روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اصحاب کہف صحیح دین مسیح (علیہ السلام) پر تھے اور ان کا زمانہ بعد المسیح ہے۔ رومی شہنشاہ ڈی سیس (DECIUS) یا دقیانوس (متوفی 152 ئ) سخت مشرک تھا۔ مسیحی مذہب نیا نیا اس کے زمانے میں سلطنت روم میں پھیلنا شروع ہوا تو اس نے عیسائی موحدین پر سختی شروع کی۔ اس سے تنگ آ کر چند شریف نوجوان شہر سے نکل کھڑے ہوئے اور قریب کے ایک غار میں جا کر پناہ لی۔
Top