Tafseer-al-Kitaab - Al-Kahf : 23
وَ لَا تَقُوْلَنَّ لِشَایْءٍ اِنِّیْ فَاعِلٌ ذٰلِكَ غَدًاۙ
وَلَا تَقُوْلَنَّ : اور ہرگز نہ کہنا تم لِشَايْءٍ : کسی کام کو اِنِّىْ : کہ میں فَاعِلٌ : کرنیوالا ہوں ذٰلِكَ : یہ غَدًا : گل
اور (دیکھو، ) کسی کام کے بارے میں کبھی ایسا نہ کہو کہ میں اس (کام) کو کل کردوں گا
[12] اس آیت کا پس منظر یہ ہے کہ مشرکین نے اہل کتاب کے مشورے سے تین سوالات بطور امتحان نبی ﷺ سے دریافت کئے۔ پہلا سوال اصحاب کہف کے بارے میں تھا، دوسرا سوال قصہ خضر سے متعلق تھا اور تیسرا ذوالقرنین کے بارے میں کیا گیا تھا۔ آپ نے وحی الٰہی کے بھروسے پر وعدہ کرلیا کہ کل جواب دوں گا۔ اتفاق سے پندرہ دن تک وحی نہ آئی آپ کو قدرتاً غم و صدمہ رہا، پندرہ دن کے بعد وحی سے سوالات کے جوابات بھی ملے اور یہ حکم بھی۔
Top