Tafseer-al-Kitaab - Al-Baqara : 199
ثُمَّ اَفِیْضُوْا مِنْ حَیْثُ اَفَاضَ النَّاسُ وَ اسْتَغْفِرُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
ثُمَّ : پھر اَفِيْضُوْا : تم لوٹو مِنْ حَيْثُ : سے۔ جہاں اَفَاضَ : لوٹیں النَّاسُ : لوگ وَاسْتَغْفِرُوا : اور مغفرت چاہو اللّٰهَ : اللہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
پھر جہاں سے (اور) لوگ واپس آتے ہیں وہیں سے تم بھی واپس آؤ اور اللہ سے مغفرت چاہو بیشک اللہ بخشنے والا (اور) ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔
[136] یعنی عرفات سے۔ [137] عرفات میں ٹھہرنا حج کا رکن اعظم ہے لیکن عام اہل عرب کے ساتھ عرفات تک جانا قریش اپنی شان کے منافی سمجھتے تھے اور صرف مزدلفہ سے لوٹ آتے تھے۔ یہ آیت انہی کی اصلاح کے لئے ہے۔
Top